Election Ya Function - Article No. 2627

Election Ya Function

الیکشن یا فنکشن - تحریر نمبر 2627

الیکشن ملک وقوم اور روایات و قوانین کی تبدیلی کا سبب بنتے ہیں یا تو یہ ملک وقوم کو بہتر خواہشات اور عوامی خواہشات میسر کرتے ہیں یا ان سب حقیقتوں سے انحراف کر جاتے ہیں

منگل 10 نومبر 2020

سید عارف نوناری
الیکشن ملک وقوم اور روایات و قوانین کی تبدیلی کا سبب بنتے ہیں یا تو یہ ملک وقوم کو بہتر خواہشات اور عوامی خواہشات میسر کرتے ہیں یا ان سب حقیقتوں سے انحراف کر جاتے ہیں جو ان کے لئے لازمی جزو ہیں۔بہر حال الیکشن کو تبدیلی کا نام دے لیں تو بہتر ہے۔
افسوس کہ لوگ ان کی افادیت و اہمیت سے بے خبر ہیں۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ناخواندگی نے الیکشن کی اہمیت و مقام کو کھو دیا ہے۔
پاکستان میں خاص طور پر عورتیں ناخواندگی کی وجہ سے اپنا حق خودار ادیت بہتر طور اور منصفانہ طور سے استعمال نہیں کر سکتی ہیں۔ان میں اتنا شعور نہیں ہے۔الیکشن کے ضمن میں یہ بات بہت ضروری ہے کہ ووٹر امیدوار کے خصائل کو ذاتی طور پر جانتا یا سمجھتا ہو۔اس میں ایک مشکل یہ بھی ہے کہ ووٹ دینے کے معاملہ میں باضمیر افراد کے لئے صحیح امیدوار کا منتخب کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)


اگر الیکشن کو آزادانہ رائے کا نام دیا جائے تو یہ کہنا سراسر غلط ہے کیونکہ دیہاتوں بلکہ شہروں میں بھی حق خودار ادیت کا فیصلہ ہر انسان اپنے ضمیر کی آواز سے نہیں کرتا بلکہ اس سلسلہ میں رشتہ داری‘چودھراہٹ‘گروہ بندیاں حق خودار ادیت کے استعمال میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں پاکستان میں الیکشن کا انعقاد تو ہوتا ہے لیکن انعقاد کے باوجود انتخاب امیدوار بے تکا ہوتا ہے ہر فرد انفرادی طور پر اپنے ذہن کو دوسرے کے تابع کرکے قوم کی امانت یعنی ووٹ کا استعمال اپنے ضمیر کی آواز کے خلاف چل کر استعمال کرتا ہے۔
ہر امیدوار الیکشن کی مہم کے دوران اپنے آپ کو مخلص اسلامی قوانین کا پیکر‘مزدور کا حامی‘غریبوں کا ساتھی قرار دے کر لمبے لمبے دعوے کرتا ہے اپنے آپ کو ایسے ظاہر کرتا ہے جیسے انسانیت کی نیک صفات سب کی سب اس میں داخل ہیں بلکہ بعض امیدوار ایسے افعال کر گزرتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ افعال لاشعوری طور پر بھی کرنے کو تیار نہ ہوتا۔امیدوار میں اچھی ظاہرانہ صفات خاص طور پر الیکشن کے ایام میں جابجا منتقل ہوتی جاتی ہیں جب یہ ہی لوگ برسراقتدار آجاتے ہیں تو سب دعوے بھول جاتے ہیں ان میں الیکشن کے ایام کی تمام اچھی صفات برسراقتدار آتے ہی ختم ہو جاتی ہیں پھر ان کے ذاتی مفادات ہوتے ہیں اور وہ ہوتے ہیں۔

آپ اندازہ لگائیں کہ یہ لوگ قوم و ملک کی خدمت کے لئے سامنے آتے ہیں۔ان کے ضمیر کیسے ہو سکتے ہیں اس میں امیدوار کو قصور وار ٹھہرانا بھی غلطی ہے کیونکہ یہ ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی ہے کہ ووٹ کا استعمال اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق استعمال کریں۔اس سلسلہ میں نہ تو عوام کا قصور ہے اور نہ امیدوار کا بلکہ جس ملک کا معاشرہ غلط ڈگر پر چل رہا ہو وہاں کے افراد بھی ویسے ہی ہوں گے جیسا معاشرہ۔

عوام‘حکومت یا ریاست کو اس لئے اپنے اعتماد میں لیتی ہے پاکستان میں نمائندے منتخب کرنے سے ایسے مقاصد چنداں حاصل نہیں ہوتے ہیں۔الیکشن محض سیاسی جوڑ توڑ کا نام ہے۔الیکشن کے حقیقی اور اصل مقاصد سے لوگ شعوری طور پر اچھی طرح آگاہ ہیں بھی اور نہیں بھی۔ آگاہ نہ ہونے کے ضمن میں ناخواندہ لوگ شامل ہیں جو نمائندہ کے چناؤ کا تو جانتے ہیں لیکن منتخب ہونے کے بعد اس پر جو فرائض عائد ہوتے ہیں اس سے بے خبر ہیں۔
پاکستان میں الیکشن منعقد ہوتے ہیں لیکن لوگ الیکشن کی ضروریات کو پورا نہیں کر پاتے۔ہرگز ایسے نمائندے منتخب کرنے میں لوگ ناکام رہتے ہیں جو ملک و قوم اور افراد کی فلاح و بہبود کے لئے نہیں بلکہ ذاتی مفادات کی بنیاد پر منتخب کئے جاتے ہیں۔عوام کے ناقص انتخاب کے سبب پاکستان کی معاشی‘سیاسی‘مذہبی اور معاشرتی بنیادوں میں خاطر خواہ استحکام پیدا نہیں ہوا۔

الیکشن کے ضمن میں بعض سیاسی مفکرین کا خیال یہ ہے کہ صرف تعلیم یافتہ لوگ ہی ووٹ دینے کے اہل تصور کئے جانے چاہئیں تاکہ صحیح افراد منتخب ہو سکیں۔پاکستان کی نسبت یورپی ممالک خاص طور پر امریکہ‘انگلستان‘روس وغیرہ میں الیکشن خصوصی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں وہاں لوگ باشعور ہیں اور حق رائے دہی کا استعمال خوب جانتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ منتخب شدہ افراد ملک کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

تقاضا یہ ہے کہ افراد کو اپنا ووٹ ایسے افراد کو دینا چاہئے جو ملک وقوم کے مخلص ہونے کے علاوہ راسخ العقیدہ ہوں اور ان میں خوبیوں کو پرکھنے کے لئے معیار ان کے مستقل خصائل کو سامنے رکھ کر کرنا چاہئے۔ظاہرانہ اور مصنوعی‘وقتی طور پر اپنائے ہوئے افعال کو ہرگز ہرگز سامنے نہ رکھیں ورنہ پھر خود ووٹران بعد میں مصائب میں مبتلا ہوتے ہیں پارٹی بیس پر رشتہ دار‘گروہ بندی وغیرہ پر کیا ہوا انتخاب ان کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

امیدوار کے انتخابات میں حصہ لینے کی شرائط نہ ہونے کے برابر ہیں۔الیکشن میں امیدوار کم لکھے پڑھے الیکشن کے لئے کھڑے ہوتے ہیں ۔تعلیمی معیار مقرر ہونے سے نا اہل اور جدید تقاضوں سے اور حکومتی فرائض سے نا آشنا افراد سامنے نہیں آسکیں گے لہٰذا الیکشن کے ضمن میں ضروری لوازمات کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ تشکیل حکومت صحیح معنوں میں مناسب و موزوں ہو سکے۔
پاکستان میں جہاں ووٹران کے حقوق و فرائض ہیں۔وہاں امیدواروں پر بھی کچھ فرائض ہیں جن کو پو را کرنا ان کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔الیکشن میں ووٹران کو اپنے ووٹ کا استعمال کرتے وقت امیدوار کے متعلق ضروری نقاط کو ضرور مد نظر رکھنا چاہیے۔تاکہ وہ بہتر اور مضبوط پاکستان کی تشکیل میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔

Browse More Urdu Adab