Jota Nama - Article No. 2444

Jota Nama

جوتانامہ - تحریر نمبر 2444

جوتوں کے بارے میں ہمیں اتنا ہی علم ہے کہ نیا جوتا پہننے والے کولوگ مبارک باد نہیں دیتے

تنویر حسین پیر 29 جولائی 2019

جوتوں کے بارے میں ہمیں اتنا ہی علم ہے کہ نیا جوتا پہننے والے کولوگ مبارک باد نہیں دیتے بلکہ فقط یہ کہتے ہیں”دشمن زیر ہو“کچھ سمجھدار لوگ اس کا مطلب سمجھ بھی جاتے ہیں کیونکہ وہ کہتے ہیں”ہمیشہ پاؤں کے نیچے“عورتیں زیادہ تر دشمنوں کو اپنے پاؤں کے نیچے رکھنا چاہتی ہیں کیونکہ وہ جلد جلد جوتے تبدیل کرتی رہتی ہیں۔ہمارے خیال میں جوتوں کی گرانی کی بھی وجہ یہی ہے حالانکہ سیاست دان وغیرہ جوتوں کی گرانی کی وجہ اپنی ذات بناتے ہیں ۔
ویسے بات یہ بھی غلط نہیں کیونکہ عوام سیاست دانوں کو جوتوں کی سلامیاں وغیرہ دینا اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں․․․․․!
عوام یہ اعزاز سیاست دان کی تقریر کے دوران حاصل کرتے ہیں ہمارے ایک مرحوم سیاست دان کو بھی عوام نے بھرے جلسے میں جوتوں کی سلامی دی تھی مگر وہ عوام سے بھی بڑاذہین تھا کیونکہ اس نے عوام کی جانب سے ملنے والی جوتیوں کی سلامی کی وصولی کی رسیدیہ کہ کردی تھی کہ مجھے معلوم ہے جوتوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں ہمارا بھی یہی کہنا ہے کہ بھٹو ایک ذہین سیاست دان تھا کیونکہ وہ عوام کو بر وقت جواب دے دیا کرتا تھا۔

(جاری ہے)

اور محولہ بالا جواب بھی بھرے جلسہ میں عوام کو بھٹو مرحوم ہی نے دیا تھا․․․․․!
کہتے ہیں عورت کی پہچان مرد بننا ہے حالانکہ مرد کی پہچان بھی عورت ہی بنتی ہے کیونکہ جس مرد کی عورت خوبصورت ہوتی ہے ،اس کو مردوں کی اکثریت پہچانتی ہے․․․․․!کچھ مرد اس کا اظہار اس طرح کرتے ہیں کہ خوبصورت عورت کے مرد کو دیکھ کر ٹھنڈی آہیں بھرنے لگتے ہیں․․․․!کبھی کبھار تو اس طرح کی آہ لگ بھی جاتی ہے یعنی خوبصورت عورت کو طلاق ہو جاتی ہے․․․․!اور یہ واقعی خوبصورت عورت کے ساتھ زیادتی ہے ۔
کبھی کبھار تو بد صورت عورت کو بھی طلاق ہو جاتی ہے ۔مثلاً سعودی عرب کی ایک عورت نے اپنے خاوندکی بینائی بحال کرنے کے لیے اسے اپنی ایک آنکھ عطیہ میں دی لیکن خاوندبینائی ملنے پر یہ برداشت نہ کر سکا کہ اس کی بیوی ایک آنکھ سے اندھی ہو لہٰذا اس نے اس کا علاج یہ کیا کہ بد صورت عورت سے چھٹکارا پا کر دوسری عورت سے شادی کرلی ۔ہمارے خیال میں مرد کے بارے میں اس لیے کہا جاتا ہے کہ مرد پہ کبھی بھروسہ نہیں کرناچاہیے․․․․!سمجھدار عورتیں اس کا ثبوت بھی دیتی ہیں کیونکہ وہ مرد پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنے جوتوں پر بھروسہ کرتی ہیں․․․․!جب بھی انہیں موقع ملتا ہے وہ اپنے مرد کی مزاج پر سی بلکہ”جوتہ پرسی“کرتی رہتی ہیں․․․․․!
مرد ہو یا عورت دونوں خوبصورت کے اسیر بنتے ہیں۔
عورتیں اپنے آپ کو خوبصورت بنانے کے لیے میک اپ کرتی ہیں جبکہ مرد لباس پہنتے ہیں۔اس بارے میں ہمارا کہنا یہ ہے کہ اگر مرد کا لباس اس کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے تو یہی مقام خواتین کے بارے میں میک اپ کو حاصل ہے۔مردوں کے بارے میں تو ہمیں علم ہے کہ وہ ہر وقت اپنے لباس میں مگن رہتے ہیں حالانکہ لباس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بندہ لباس دوسروں کے لیے پہنتا ہے جبکہ کھانا وغیرہ وہ اپنے لیے کھاتا ہے ۔
یہ بات واقعی درست ہے کیونکہ اچھے لباس کو لوگ ایسے دیکھتے ہیں جیسے وہ کسی ذاتی چیزکا ملا حظہ فرما رہے ہیں کچھ لوگ تو دوسروں کے لباس کو آئینہ کی طرح دیکھتے ہیں یعنی وہ دوسروں کے لباس میں اپنی شخصیت تلاش کرتے ہیں ۔لباس کے بارے میں تو ہمیں زیادہ علم نہیں ہاں البتہ میک اپ کے بارے میں علم ہے کہ میک اپ کے بل بوتے پر عورت کی عمر کبھی بھی20سال سے آگے نہیں بڑھتی۔

پہلے لوگ دوسروں کی شخصیت کا اندازہ ان کے لباس سے لگایا کرتے تھے مگر اب یہی کام وہ جوتوں کے ذریعے کرتے ہیں کیونکہ ایک نئی تحقیق کے ذریعے جوتوں کے ذریعے بھی پہننے والے کی ذات کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے ۔رپورٹ کے مطابق․․․․․
”جوتوں کو پالش نہ کرنے والے کام چور ہوتے ہیں․․․․․!“
پہلے ہم دلہن کو جوتے نہ پالش کرتے ہوئے دیکھ کر اس کی وجہ نہ سمجھ سکتے حالانکہ اکثر دلہنوں کو ان کی
 ساسیں زیادہ چورہی کہتی ہیں ۔
ویسے دلہنیں جوتے پالش نہ کرنے کی وجہ یہ بتاتی ہیں کہ وہ نہیں چاہتیں کہ جب ان کا دولہا گھر سے باہر جائے تو اس کا سر سیاہ ہو․․․․․!
”بوٹ پہننے والے نہایت وضع دار اور ضابطوں میں ڈھلے ہوئے انسان ہوتے ہیں․․․․․!“
یہی وجہ ہے کہ فوجی افسران اپنے جونیئرکے لیے بوٹ پہننا لازمی قرار دیتے ہیں۔بیوروکریسی کی اکثریت کو ہم جب بوٹوں سمیت دیکھتے ہیں تو ہمیں ان کے ضابطوں کی کڑواہٹ زیادہ کڑوی معلوم نہیں ہوتی․․․․․․!
”مکیشن پہننے والے شوقین مزاج ہوتے ہیں“
ہم نوجوانوں اور عاشق کی مکیشن پہنا دیکھ کر ان کے مزاج کی بابت دریافت کرنے کی آئندہ غلطی نہیں کریں گی البتہ احتیاطی تدابیر کے طور پر تمام نوجوانوں اور عاشقوں کو مکیشن پہننے ہی کو کہیں گے․․․․!
”سینڈل پہننے والے نہایت لاپرواہ اور آرام طلب ہوتے ہیں․․․․!“
گھروں اور سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے زیادہ تر سینڈل ہی پہنتے ہیں۔

”ہیل والے جوتے وہ لوگ استعمال کرتے ہیں جنہیں احساس کمتری لاحق ہوتاہے․․․․!“
اس کی تو ہم بھی تصدیق کریں گے کیونکہ چھوٹے قدوالے ہیل والے جوتے پہننا پسند کرتے ہیں․․․․!
”محنتی لوگ جوتے چمکا کر رکھتے ہیں․․․!“
واقعی محنتی لوگ جوتوں کو چمکاتے ہیں کیونکہ انہیں اور کوئی کام کرنا نہیں ہوتا۔محنتی لوگوں کی لوگ ویسے بھی قدر کم ہی کرتے ہیں لہٰذا وہ اس کا صلہ اپنے جوتے چمکاکر حاصل کرلیتے ہیں ۔کچھ لوگوں کے جوتے اتنے چمکدار ہوتے ہیں کہ خواتین اپنا میک اپ بھی ان کی بدولت ٹھیک کر لیتے ہیں ہمارے خیال میں جوتوں کو زیادہ چمکانے کی وجہ بھی یہی ہے کیونکہ ہرمرد کی خواہش ہوتی ہے کہ عورت اس کے پاؤں کی طرف دیکھے۔

Browse More Urdu Adab