Vip - Article No. 2511
وی آئی پی - تحریر نمبر 2511
خوش قسمتی کی بات ہے کہ ہمارا اس قوم سے تعلق ہے کہ جہاں ہر فرد خود کو وی آئی پی تصور کرتاہے۔
حافظ مظفر محسن جمعرات 26 دسمبر 2019
ہمارے گھر میں بذات خود ہم وی آئی پی ہیں اور اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں سیر سپاٹا کرتے جب ساری چھٹیاں گزرنے لگتیں تو ہم پر وی آئی پی دورہ پڑتا اور ہم”بستہ سر پر اٹھا لیتے“تو گھر والے ٹھنڈے پانی کے دوگلاس پلانے کے بعد جب اس وی آئی پی قسم کی شکل بنانے کی وجہ دریافت کرتے تو ہم چھٹیوں کا کام نہ کرپانے کی وجہ بتاتے۔ہماری دادی اماں کمال شفقت سے چار پانچ دن میں ہمارا سارے کا سارا چھٹیوں کاکام خود کر دیتیں اور یوں ہم سکول میں پہلے دن وی آئی پی بن کے پہنچ جاتے۔
(جاری ہے)
یہی وجہ ہے کہ دوست ہمیں پیار سے ”نالائق“کہتے ہیں۔کہتے ہیں تو کہیں ہمیں اس سے کیا؟
خوش قسمتی کی بات ہے کہ ہمارا اس قوم سے تعلق ہے کہ جہاں ہر فرد خود کو وی آئی پی تصور کرتاہے۔چلیں کم از کم اونچا سمجھنے کی خواہش تو ہے؟بجلی کا بل جمع کرانے جائیں لوگ دھکم پیل تو کرتے ہیں قطار توڑ کر بینک کے اندر داخل ہوتے ہیں اور بیچارے کیشیئر پر خواہ مخواہ دھونس جماتے ہیں اور یوں ہمارے وی آئی پی رویوں کے باعث پندرہ منٹ میں ہونے والا کام گھنٹے میں بھی نہیں ہوپاتا۔
ہمارے ٹریفک پولیس والوں کو تو دن میں سینکڑوں وی آئی پی قسم کی”چیزوں “سے جھڑپ لینا پڑتی ہے۔ہر ٹرک والا ٹیکسی والا موٹر سائیکل والا ٹریفک پولیس کو اپنے وی آئی پی ہونے کی”تڑی“دیتاہے۔
بتانا یہ مقصود تھا کہ کوئی مانے یا نہ مانے ہمارے ہاں ہر آدمی خود کو وی آئی پی ثابت کرنے میں مصروف ہے۔بالکل ایسے جیسا کہ ہمارا ملک اور ہماری حکومتیں ۔جب سے ہم نے آنکھ کھولی ہمیں یہی بتایا گیا کہ ہم پوری دنیا میں وی آئی پی ہیں۔دنیا کے بڑے سے بڑے صنعت کار پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بس”ابھی“کرنے ہی والے ہیں اور جب نئی حکومت آتی ہے تو وہ کہتی ہے کہ ہمارے پاس تو خالی خزانہ ہے جسے ہم”دس پندرہ “دن میں بھر دیں گے اور سچ پوچھیں گے تو ایسا ہی ہوتاہے یعنی ہر نئی حکومت چند دن بعد ہی خالی خزانہ بھر جانے کا دعوے کرتی ہے اور عوام خوشی سے ان بچوں کی طرح تالیاں بجانے لگتے ہیں کہ جوایئرپورٹ پر قطارمیں کھڑے کسی ہمسایہ ملک کے صدر کی آمد پر دھوپ میں سڑرہے ہوتے ہیں اور انہیں بتایا گیا ہوتاہے کہ جو نہی تمہیں سر پر ٹوپی پہنے سیاہ رنگ کا لمبا سا آدمی نظر آئے تو زور زور سے تالیاں بجا دینا اور ایسے میں غلطی سے ایک بینڈ ماسٹر وہاں سے نمودار ہوا تو بچوں نے”اپنا فرض“ادا کر دیا۔
Browse More Urdu Adab
Sel-Fish
Sel-Fish
نقل مندی
Naqal Mandi
حلوے پر پابندی
Halwe Par Pabandi
مسکراہٹ بیگم
Muskurahat Begum
شادی کا نصاب
Shadi Ka Nisab
راہزن
Rahzan