بونیرکے گائوں میں معاشرتی اصلاح کیلئے 20نکاتی دستور متعارف

قبائلی جرگے نے جہیز ، طلبا کے سمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی لگادی

بدھ 14 جون 2023 20:05

بونیر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2023ء) بونیرکے علاقے انظر میرہ میں معاشرتی اصلاح کیلئے 20نکاتی دستور متعارف کرا دیا گیا جس میں جہیز پر پابندی اور خواتین کو جائیداد میں حصہ دینے کا فیصلہ شامل ہے، دستور کے تحت طلبا کے سمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی ہوگی۔تفصیلات کے مطابق بونیر کی دور افتادہ تحصیل چغرزی کے پہاڑی گائوں انظر میرہ میں مقامی جرگہ نے سابق رسم و رواج ترک کرنے کیلئے نیا دستور پیش کر دیا۔

گائوں کے علمائے کرام کی جانب سے پیش کئے جانے والے دستور میں کہا گیا کہ شادی بیاہ، فوتگی اور معاشرتی زندگی میں ایسے رسم و رواج موجود ہیں جو شریعت اور معاشرتی اصولوں کیخلاف ہیں، اس لئے مل بیٹھ کر ان فرسودہ رسومات کو ترک کرنے کیلئے نیا دستور متعارف کروانا لازمی ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مولوی علیم سید نے بتایا کہ متفقہ طور پر غمی خوشی اور معاشرتی تقریبات میں اصلاحات کیلئے 20 نکاتی دستور متعارف کروایا گیا ہے اور اگر گائوں والے اس پر عمل پیرا ہوجائیں تو زندگی آسان ہوجائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ دستور میں کہا گیا ہے شادی بیاہ میں جہیز کے نام پر فریج، واشنگ مشین، ڈبل بیڈ سمیت فرنیچر یا دیگر غیر ضروری سامان کا تقاضا کرنے پر پابندی ہوگی۔تاہم واضح کیا گیا کہ اگر کوئی اپنی بہن یا بیٹی کے لیے کچھ کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو وہ نقد رقم دے سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شادی کی مبارکباد کے موقع پر بھی صرف سو روپے کی رقم مقرر کی گئی ہے اور اس دوران مہمانوں کو چائے کے ساتھ بسکٹ پیش کئے جائیں گے۔

ولیمے اور خیرات کے بعد شاپر میں چاول کی تقسیم پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ شادی یا نکاح کے وقت بارات میں 15سے زائد افراد کا جانا بھی ممنوع تصور کیا جائے گا۔دستور میں 14سال سے کم عمر بچوں کے موٹر سائیکل چلانے، طلبا کے سمارٹ فون کے استعمال، خوشی کے موقع پر ہوائی فائرنگ اور گائوں میں اجنبی شخص کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے،اس کے علاوہ بہن بیٹی کو شریعت کے مطابق جائیداد میں حصہ دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

مولوی علیم سید نے بتایا کہ دستور میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شادی کے موقع پر زیادہ تکلفات نہیں کئے جائیں گے، کسی کے ہاں بیمار پرسی کے موقع پر کوئی بھی چیز نہیں لے کر جانے کے رواج کی بھی ممانعت ہوگی جبکہ منشیات بیچنے والوں کے ساتھ سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا۔مولوی علیم سید نے بتایا کہ کسی کے گھر فوتگی کے موقع پر بھی کچھ رہنما اصولوں کو مد نظر رکھا جائے گا۔

ایک سالہ بچے کی فوتگی کی فاتحہ خوانی کیلئے خواتین اور مرد نہیں جائیں گے، جنازے کے بعد مردے کے چہرے کو دیکھنے پر پابندی ہوگی، جبکہ عید کے موقع پر پہلے سے وفات پانے والوں کے گھروں میں جانے اور قبروں پر حاضری دینا بھی ممنوع ہو گا۔جرگہ ممران نے کہا ہے کہ بنیادی مقصد مہنگائی کے اس دور میں عام آدمی کو ریلیف دینا ہے، ہم نے یہ دستور ایسے وقت میں پیش کیا ہے کہ مہنگائی سے ہر ایک پریشان ہے اور موجودہ دور میں ان رسومات کو پورا کرنا کسی کی بس سے باہر ہو گیا ہے، لیکن معاشرتی دبائو کی وجہ سے لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی رواج پر عمل درآمد پر مجبور تھے۔

دوسری جانب اہل علاقہ نے بھی دستور کو مانتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اس پر عمل نہیں کرتے تو ان کے پاس اور کوئی راستہ نہیں۔علمائے کرام نے بھی گائوں کے رہائشوں، انتظامیہ اور دیگر عمائدین سے اپیل کی کہ ان نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

بونیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں