زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ دالوں کی نئی اقسام کی کاشت وقت کی ضرورت ہے، ڈاکٹرخالد

بدھ 24 اپریل 2024 20:21

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) پاکستان ہر سال110 ارب روپے سے زائد مالیت کی دالیں آسڑیلیا اور افریقہ درآمد کرتا ہے جو ملکی معیشت کے لئے ایک بوجھ ہے۔ پاکستان کے مشکل معاشی حالات میں دالوں کی درآمد پر خرچ ہونے والے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ناگزیر ہے۔ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ دالوں کے زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ نئی اقسام کی کاشت وقت کی اہم کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہارچیف سائنٹسٹ ڈاکٹر خالد حسین نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں شعبہ دالو اں کے زیر اہتمام منعقدہ 3روزہ کسان میلہ کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس افتتاحی تقریب میں چیف سائنٹسٹ، شعبہ پلانٹ پتھالوجی، سینئر سائنٹسٹ، ڈاکٹر محمد کامران،پرنسپل سائنٹسٹ، شعبہ چارہ جات، ڈاکٹر قمر شکیل، پرنسپل سائنٹسٹ، شعبہ سبزیات، ڈاکٹر محمد اقبال، ڈاکٹر شاہد، پرنسپل سائنٹسٹ، شعبہ اگرانومی، ڈاکٹر محمد ادریس، پرنسپل سائنٹسٹ، شعبہ سائل فرٹیلٹی، ڈاکٹر ضیاء چشتی، سینئر سائنٹسٹ، شعبہ سائل کیمسٹری، ڈاکٹر عفراء سلیم اور ڈاکٹر قدسیہ نذیر، سینئر سائنٹسٹ کے علاوہ ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن فیصل آباد محمد اسحاق لاشاری اور انچارج پنجاب سیڈ کارپوریشن فیصل آباد، عبدالغفار،سمیت کاشتکاروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

مونگ اور ماش دالیں ہماری روزمرہ خوراک کا ایک اہم حصہ ہیں اور غذائی اعتبار سے ان دالوں کی اہمیت مسلمہ ہے۔دالوں میں 20 فیصد سے زائد پروٹین ہوتی ہے اور ان میں آئرن کے علاوہ غذائی ریشہ بھی وافر مقدار میں پایا جاتاہے۔ان خصوصیات کے پیش نظر انکو گوشت کاسستا نعم البدل کہا جاتا ہے۔ پھلی دار اجناس ہونے کی وجہ سے دالوں کے پودوں کی جڑوں میں مفید بیکٹیریا ہوتے ہیں جن پرنوڈیولز بنتے ہیں جو فضاء سے نائٹروجن کو فکس کر کے پودوں کو مہیا کرتے ہیں۔

جڑیں گلنے سڑنے کے بعد زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہیں لہذا دالوں کی کاشت سے زمین کی زرخیزی کو بحال رکھنے میں مدد ملتی ہے۔دالیں کماد کی بہاریہ کاشت اور مونڈھی فصل میں مخلوط طور پر بھی کاشت کی جا سکتی ہیں۔اس ضمن میں کماد،چاول اور کپاس کے آبپاش علاقہ جات میں وٹوں پر کاشت سے کاشتکار بھرپور منافع کما سکتے ہیں۔مزید براں دالیں بہار اور خریف دونوں موسموں میں کاشت کی جا سکتی ہیں۔

دالوں کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی سے پیداوارمیں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بہاریہ فصل پر خریف کی نسبت کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ کم ہوتا ہے۔تقریب میں دالوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے کاشت سے لیکر برداشت تک کے عوامل اور اسکی ترقی دادہ اقسام کی کاشت کیلئے موزوں آب و ہوا، شرح بیج، وقت کاشت، زمین کی تیاری، طریقہ کاشت،کھادوں اور پانی کا استعمال، چھدرائی، گوڈی، جڑی بوٹیوں کی تلفی، کیڑوں اور بیماریوں سے تحفظ کے حوالے سے زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کو زرعی تحقیقاتی اداروں میں دالوں پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج اور سفارشات سے آگاہ کیا۔

تقریب کے آخر میں ڈاکٹرخالد حسین، محمد اسحاق لاشاری، ڈاکٹر قمر شکیل اور دیگر زرعی سائنسدانوں نے کاشتکاروں میں مونگ اور ماش دالوں کی نئی اقسام کے بیج کے تھیلے تقسیم کئے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں