اقوام متحدہ نے سندھ زرعی یونیورسٹی کے احاطے میں خوراک اور زراعت کا صوبائی دفترقائم کردیا

منگل 29 اگست 2023 19:50

اقوام متحدہ نے سندھ زرعی یونیورسٹی کے احاطے میں خوراک اور زراعت کا صوبائی دفترقائم کردیا
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اگست2023ء) اقوام متحدہ نے سندھ زرعی یونیورسٹی کے احاطے میں خوراک اور زراعت کا صوبائی دفتر قائم کردیا۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر اور وائس چانسلر نے دونوں اداروں کے حکام کے ہمراہ دفتر کا افتتاح کیا۔ سندھ میں بڑھتی ہوئی غربت اور غذائی قلت، موسمی تبدیلیوں کے اثرات اور زرعی ترقی کیلئے اکیڈمیا، زرعی اداروں، محققین، ترقی پسند کسانوں اور نجی شعبے کے درمیان روابط کو فروغ دیا جائے گا، اقوام متحدہ نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے احاطے میں اپنے ذیلی ادارے خوراک و زراعت کا صوبائی دفتر قائم کردیا ہے، جس کا افتتاح پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹرجولین ہارنیس اور وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے، غربت کے خاتمے، خوراک کے تحفظ اور پسماندہ علاقوں میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے میں ہم، ایف اے او اور دیگر اداروں سے ملکر کام کریں گے جبکہ اس دفتر سے محققین، طلبہ اور کسانوں سمیت دیگر اداروں کے درمیان روابط بہتر ہونگے ،صوبہ سندھ کی دریائی، ریگستانی اور شہری زرعی ترقی میں ایف اے او کا صوبائی دفتر مثبت تبدیلی اور اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا کہ سندھ میں تقریبا 60لاکھ لوگ اب بھی اعلی سطح پر غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، جن میں ہر چار میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور دو میں سے ایک دائمی غذائیت کا شکار ہے لہذا پاکستان میں غذائی تحفظ کو درپیش کثیر جہتی چیلنجوں کا سامنا صرف شراکت داری کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی اور اقوام متحدہ کے درمیان قریبی تعاون سے زرعی خوراک کے نظام کو بہتر، مزید موثر اور پائیدار بنانے میں مدد ملے گی۔ پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ مس فلورینس رولے نے کہا کہ ایف اے او کا مکمل توجہ ملک کی یونیورسٹیوں کے ساتھ طویل مدتی تعاون کو فروغ دینا ہے اور ہم پاکستان میں، لوگوں کے ساتھ مل کر پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے اور خوراک کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور صوبہ سندھ میں بھی پائیدار زرعی ترقی کے ذریعے معاشی طور کمزور لوگوں کی بحالی اور ان کی صحت کے حوالے سے مشترکہ تعاون کو فروغ دیں گے۔

اس موقع پر یونیسیف کے چیف فیلڈ افسر پریم بھادر چند نے کہا اس خطے کے لوگ زراعت اور انسانی تہذیب کے بانی ہیں، جس کی بڑی وجہ دریائے سندھ ہے جبکہ صوبے میں قدرتی آفات اور غذائی قلت سنگین مسائل ہیں۔ اس موقع پر دونوں اداروں کے اعلی حکام، ایف اے او کی صوبائی دفتر کے سربراہ جیمس اوکوٹھ، ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے ڈئریکٹر جنرل نور محمد بلوچ، ڈینز ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر، ڈاکٹر اعجاز علی کھوہارو، ڈاکٹر سید غیاث الدین شاہ راشدی، ڈاکٹر منظور علی ابڑو، رجسٹرار غلام محی الدین قریشی، ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبنر، ڈاکٹر اعجاز سومرو، ڈاکٹر ضیا الحسن شاہ، ڈاکٹرمبین لودھی، ڈاکٹر بچل بھٹو، شاہ ناصر، عمران لغاری، زاہدہ ڈیتھو، ناز سہتو، حمیرہ جہانزیب اور دیگر موجود تھے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں