سگریٹ نوشی کو کم کرنے کیلئے تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافے کی ضرورت ہے، ملک عمران احمد

بدھ 21 فروری 2024 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2024ء) صحت عامہ سے منسلک سماجی کارکنوں نے سگریٹ نوشی کو کم کرنے کیلئے تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات صحت کی دیکھ بھال سمیت ضروری عوامی خدمات کی مالی اعانت اور معیشت کو تقویت دینے کے لیے ناگزیر ہیں۔ بدھ کو سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (سپارک) کے پلیٹ فارم سے جاری پریس ریلیز میں کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ سگریٹ کے ٹیکسوں میں سالانہ اضافہ کے ذریعے پالیسی ساز سگریٹ کو وقت کے ساتھ ساتھ مہنگا بنا کر تمباکو کے استعمال کو موثر طریقے سے کم کر سکتے ہیں۔

یہ قدم تمباکو نوشی سے متعلقہ بیماریوں اور صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کو کم کرکے صحت عامہ کو کافی حد تک بہتر کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی سے معاشی نقصان تقریبا 615.07 ارب روپے (3.85 بلین امریکی ڈالر) ہے جو کہ ملک کی جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہے۔ خاص طور پر تمباکو نوشی کے معاشی اخراجات اس صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کہیں زیادہ ہیں۔

انہوں نے ایک بین الاقوامی سروے کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات کے ساتھ ساتھ تین بنیادی غیر متعدی بیماریوں سے وابستہ مجموعی سالانہ اقتصادی اخراجات پاکستان کے جی ڈی پی کا بالترتیب 1.6 فیصد اور 1.15 فیصد ہیں۔ یہ تشویشناک رجحان پاکستان کی جی ڈی پی پر پڑنے والے دبائو کو کم کرنے کے لیے سگریٹ ٹیکس میں سالانہ اضافے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے جس کے لیے فوری حکومتی کارروائی کی ضرورت ہے۔

سپارک کے پروگرام منیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے کہا کہ سگریٹ پر ٹیکسوں کو بڑھا کر حکومت نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی شرح کو موثر طریقے سے روک سکتی ہے، اس طرح ان کی صحت اور تندرستی کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے عائد مالی بوجھ پسماندہ کمیونٹیز کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال اور سماجی اقتصادی مواقع تک رسائی میں موجودہ تفاوت کو بڑھاتا ہے۔

انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سگریٹ پر اضافی ٹیکس کا نفاذ محض ایک مالیاتی پالیسی نہیں بلکہ ایک اخلاقی ضرورت ہے۔ پالیسی ساز محدود آمدنی والے نوجوان افراد کے لیے سگریٹ کو کم قابل استطاعت بنا کر تمباکو نوشی سے متعلقہ بیماریوں کے آغاز کو روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر اضافی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت دینے اور تمباکو نوشی کے خاتمے کی کوششوں پر خرچ کیا جاسکتا ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں