سٹیل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کےلئے پالیسی فریم ورک کو معقول بنانا، ریگولیٹرز کی استعداد کار میں اضافہ ضروری ہے، ماہرین

جمعرات 16 مئی 2024 17:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2024ء) ملک کے سٹیل سیکٹر میں ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے مشاورتی مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ سٹیل اور دیگر تمام شعبوں کی ترقی کے لئے ٹیکسیشن پالیسی پر نظر ثانی ناگزیر ہو گئی ہے کیونکہ صنعت کی مسابقت پر مبنی کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کی پری بجٹ سیریز میں پاکستان ایسوسی ایٹڈ آف لارج سٹیل پروڈیوسرز (پی اے ایل ایس پی) کے تعاون سے سٹیل سیکٹر میں ٹیکس پالیسیوں پر پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ میں کیا۔

ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کے بجٹ مباحثوں میں سٹیل کا شعبہ مشاورتی عمل کا ساتواں حصہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی پر نظر ثانی نہ صرف سٹیل بلکہ دیگر شعبوں کے لئے بھی ہے جو معاشی ترقی میں حصہ ڈالتے ہیں کیونکہ کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے جس نے کئی شعبوں کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے کے سٹیک ہولڈرز نے پالیسی سازوں کی رہنمائی کےلئے ٹھوس تجاویز کے ساتھ اپنی تحقیق کی بنیاد پر سیشن میں حصہ لیا ہے۔ پی اے ایل ایس پی کے سیکرٹری جنرل وحید اقبال نے کہا کہ سٹیل سیکٹر پر حکومت کا ٹرن اوور ٹیکس امتیازی ہے اگر پولٹری سیکٹر کو ریلیف دیا جاسکتا ہے تو اس شعبے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کی طرف سے ایک پریزنٹیشن بھی دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سٹیل کی صنعت صنعتی اقتصادی نمو اور ترقی کے لئے اہم ان پٹ فراہم کرتی ہے ، جو تعمیرات ، نقل و حمل ، مشینری ، دھاتی مصنوعات ، توانائی اور برقی آلات اور گھریلو آلات سمیت شعبوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اجلاس کے مقاصد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے پاکستان میں اسٹیل سیکٹر پر عائد ٹرن اوور ٹیکس کے اثرات پر تبادلہ خیال اور اسٹیل انڈسٹری کیلئے ایڈجسٹمنٹ کی مدت میں توسیع کی حکمت عملی تلاش کر نے کے علاوہ سٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے منصفانہ ٹیکس پالیسیوں کی وکالت کرنا شامل تھا۔

پینل ڈسکشن کے دوران سٹیل سیکٹر کے نمائندوں اور پالیسی تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ سٹیل سیکٹر کو کثیر الجہتی چیلنجز کا سامنا ہے جس میں مقامی اسکریپ کی فروخت اور استعمال میں ٹیکس چوری کے نمایاں واقعات، غیر دستاویزی اسٹیل سیکٹر کے ایک ذیلی حصے میں نمایاں ٹیکس چوری، سابقہ فاٹا اور پاٹا یا نئے ضم شدہ اضلاع کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کا غلط اطلاق شامل ہے۔

پینل ڈسکشن کے دوران عدنان عبدالغفار نے سٹیل سیکٹر پر ٹرن اوور ٹیکس کو معقول بنانے کا مطالبہ کیا ۔ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ حکومت کے نئے ٹیکس لگانے کے اقدام سے محصولات میں اضافہ ہوگا لیکن پیداواری لاگت میں اضافے اور صنعتی تنزلی سمیت صنعت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ شعبان نے کہا کہ جدید معیشتیں قرضوں پر مبنی ہیں جو شرح سود میں اضافے کے ذریعے افراط زر پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہیں جبکہ پاکستان میں اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ایس ڈی کنسٹرکشن سیکٹر (کنفرم اسٹیٹس) کے جاویدنے کہا کہ ایف بی آر کو درست منافع ظاہر کرنے کے لئے مالی تفصیلات دی جانی چاہئیں تاکہ ٹرن اوور ٹیکس کے اثرات کو محدود کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مارک اپ میں اضافے سے معیشت سست روی کا شکار ہوتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سٹیٹ بینک کو صنعت اور کمرشل شعبوں کے لئے الگ مارک اپ رکھنا چاہئے کیونکہ تعمیرات اور اسٹیل سیکٹر کے مارک اپ میں اضافے کی وجہ سے اسٹیل مصنوعات کی لاگت میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

معین شہزاد کا کہنا تھا کہ فکسڈ ٹیکس ایک اچھا تصور ہے کیونکہ اس سے زیادہ آمدنی مل سکتی ہے جبکہ کسی بھی صورت میں مقامی صنعت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ نیشنل ٹیرف کمیشن (کنفرم اسٹیٹس) کے عمران زاہد نے کہا کہ اسٹیل اور کنسٹرکشن سیکٹر میں ٹیرف میں کوئی بے قاعدگی نہیں ہے جبکہ کمیشن اس شعبے کو اپنے تمام شعبوں میں مدد فراہم کر رہا ہے ۔ایس ڈی پی آئی کے بورڈ آف گورنرز کے رکن انجینئر عبدالجبار نے تجویز پیش کی کہ گورننس پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کے لیے فریم ورک میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ سٹیل کی بڑی صنعت کو قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) اور شیڈول کے تحت اختیارات رکھنے والے ریگولیٹری اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قانون پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایس ڈی پی آئی احد نذیر نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل کی صنعت کو تکنیکی خطرات کا سامنا ہے جسے پالیسی سازی کے عمل میں بھی اجاگر کرنے اور اسے جامع بنانے کی ضرورت ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں