جسٹس قاضی فائز کیس حکومت کیلئے بڑا سکینڈل بن سکتا ہے

جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور ان کے خاندان کی جاسوسی کی گئی تو اس کے بہت دور رس نتائج ہو سکتے ہیں۔ماہرِ قانون

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 21 فروری 2020 10:48

جسٹس قاضی فائز کیس حکومت کیلئے بڑا سکینڈل بن سکتا ہے
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین۔21فروری2020ء) سینئر صحافی شاہ زیب خانزادہ کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کیس حکومت کیلئے مسئلہ بن گیا ہے، آج یہ مسئلہ ہے، کل ایک بہت بڑا سکینڈل بھی بن سکتا ہے۔ماہر قانون جسٹس ریٹائرڈ رشید رضوی نے کہا ہے کہ اگر جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کے خاندان کی جاسوسی کی گئی تو اس کے بہت دور رس نتائج ہو سکتے ہیں۔

اسی حوالے سابق وزیر قانون اور تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ انور منصور خان نے اس فیصلے میں واضح کیا ہے کہ وہ بار کونسل کی وجہ سے مستعفی ہوئے ہیں،ججوں پر الزام لگانا انور منصور خان کے استفعے کی بڑی وجہ تھی۔حکومت نے سابق اٹارنی جنرل کے الزامات سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔۔ واضح رہے سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

(جاری ہے)

انور منصور نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھیجوایا، ان کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے۔ انور منصور کا کہنا تھا کہ مجھ سے پاکستان بار کونسل نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔ بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے دوران اٹارنی جنرل بیرسٹر انور منصور کے مبینہ متنازع بیان پر پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ججز پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے الزام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ججز کی جاسوسی کا عمل اب بھی جاری ہے، اٹارنی جنرل نے جان بوجھ کرکھلی عدالت میں یہ بات کہی، اور اگر اس بیان میں صداقت ہوتی تو اٹارنی جنرل 133 دن تک خاموش نہ بیٹھتے، اٹارنی جنرل کا بیان سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے، دھمکانے اوربلیک میل کرنے کی کوشش ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں