نورمقدم قتل کیس، عدالت نے ملزم کے والدین اور ملازمین 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیے

لڑکی نے بھاگنے کے لیے روشندان سے باہر چھلانگ لگائی، ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے جارہا ہے، ملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھا۔ پولیس کا عدالت میں موقف

Sajid Ali ساجد علی اتوار 25 جولائی 2021 15:31

نورمقدم قتل کیس، عدالت نے ملزم کے والدین اور ملازمین 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جولائی2021ء) سابق سفارتکار کی بیٹی نورمقدم قتل کیس میں عدالت نے ملزم کے والدین 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جہاں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم، والد ذاکر جعفر اور 2 ملازمین کو عدالت میں پیش کیا گیا تو پولیس نے بتایا کہ لڑکی نے بھاگنے کے لیے روشندان سے باہر چھلانگ لگائی، ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے جارہا ہے ، ملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھا ، اس لیے ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے کیوں کہ موبائل فونز برآمد کرنے ہیں۔

اس موقع پر ملزم کے والدین کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل قتل کی مذمت کرتے ہیں، میرے مؤکل چاہتے ہیں کہ انصاف ہو اور ملزم کو سخت سزا ہو ، میرے مؤکل ضمانت پر ہیں اس کے باوجود پولیس نے حراست میں لیا ، اس پر پولیس کے خلاف توہین کیس اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت ملزم کے والدین نے کہا کہ ہم ملزم ظاہر جعفر کو سپورٹ نہیں کر رہے ، ہمیں علم ہوا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے بعد میں پتا چلا کہ واقعہ ہو چکا ہے ، ہم تو خود کراچی سے اسلام آباد آئے اور تھانے پہنچ گئے۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں عدالتی نظام کو فالو نہیں کیا گیا ، عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے والدین کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ساتھی وکیل اگر ملزم کو پروٹیکٹ نہیں کر رہے تو والدین کو حراست میں رہنے دیں ، جس پر عدالت نے ملزم کے والدین اور دونوں ملازمین کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں