احتساب عدالت نے عمران خان اوربشری بی بی کو ریاستی اداروں اورآفیشلزکیخلاف بیان دینے سے روک دیا

جمعرات 25 اپریل 2024 22:02

احتساب عدالت نے عمران خان اوربشری بی بی کو ریاستی اداروں اورآفیشلزکیخلاف بیان دینے سے روک دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2024ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے خلاف بیان بازی اوراشارتاً بات کرنے سے روک دیا۔

(جاری ہے)

احتساب عدالت کے جج باصر جاوید رانا نے فئیر ٹرائل کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر بڑا حکم جاری کیا ہے ،حکمنامے میں کہاگیا ہے کہ میڈیا سیاسی ، اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ پبلش کرنے سے پرہیز کریں ،الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی ، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات دئیے ،عدلیہ ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں ،ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں ،کورٹ ڈیکورم اور فئیر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے ،جیل حکام جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں ،ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے حوالے سے اشارے سے بھی ملزمان سیاسی ، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے ، حکمنامہ میںمزید کہاگیا ہے کہ میڈیا اپنی رپورٹنگ کو عدالتی پروسیڈنگ کی حد تک محدود رکھے گا ،ٹرائل کی عدالتی کاروائی کے درمیان والے ملزمان کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا ،پراسیکیوشن ، ملزمان اور ان کے وکلا دوران سماعت اشتعال انگیز ، سیاسی ، متعصبانہ بیان نہیں دیں گے جو کورٹ ڈیکورم مجروح کریں ،فیملی ممبرز اور دوسرے وکلا مشیر جو کورٹ میں موجود ہوتے ہیں وہ بھی ایسی بیان بازی نہیں کریں گے ، میڈیا سیاسی ، اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ پبلش کرنے سے پرہیز کریں ،یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائن کے ساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے ، پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں