وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کا آندہ وفاقی بجٹ کیلئے اہم اہداف پر اتفاق

پیر 13 مئی 2024 21:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2024ء) وفاقی حکومت کی جانب سے وزارت خزانہ اور عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ کا آئندہ بجٹ کیلئے اہم اہداف پر اتفاق ہوگیا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق ہونے کے بعد آئندہ مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے حکومت قرض نہیں لے گی، بیرونی ادائیگیاں بلا تاخیر بروقت کی جائیں گی، اس کے علاوہ ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ ادائیگیاں بروقت کرنے کا پابند ہو گا، اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ، وزارت توانائی کی معلومات آئی ایم ایف کو بھیجی جائیں گی، ایف بی آر، شماریات بیورو، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی معلومات آئی ایم ایف لے گا جب کہ زرمبادلہ ذخائر بہتر بنانے اور ادائیگیوں کیلئے انٹرنیشنل مارکیٹ میں بانڈز کا اجرا کیا جائے گا اور درآمدات پابندی نہیں عائد ہو گی، انٹرنیشنل ٹرانزکشنز کیلئے بھی پابندی نہیں عائد کی جائے گی۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ کی پالیسی گائیڈ لائن میں مطالبات کی نئی فہرست تھما دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ میں توانائی شعبے کے لیے پالیسی گائیڈ لائن فراہم کردی، جس میں قرض اور بجٹ مذاکرات سے پہلے معاشی چیلنجز ظاہر کیے گئے ہیں، آئندہ بجٹ میں بجلی اور گیس کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے نہ دینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل متبادل توانائی پر منتقل کرنے اور صنعتوں کیلیے بجلی کی سبسڈی بھی ختم کرنے کی بھی ہدایت کی، صنعتوں کے لیے گیس کے رعایتی نرخ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی گائیڈ لائن میں آگاہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے ریٹ بروقت طے کیے جائیں، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے ، توانائی اصلاحات کے بغیر پاکستانی معیشت خطرات سے دوچار رہے گی،آئندہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں مقررہ بجٹ سے تجاوز خطرناک ہوسکتا ہے ، آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے بلوں میں وصولی کو بہتر بنایا جائے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے نئے ٹیکس اقدامات سمیت 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی ہے،رواں مالی سال کے ٹیکس ہدف میں ناکامی پر بھی بریفنگ دی جائے گی،تاجردوست اسکیم کی ناکامی کی وجوہات بھی آئی ایم ایف کو بریف کیا جائیگا، ٹریک اینڈ ٹریس اسکیم کو موثر طریقے سے نافذ نہ کرنے پر بھی بریفنگ طلب کی گئی ہے جبکہ صوبوں کی ٹیکس وصولیوں میں سست روی، تنخواہوں، پنشن اور انڈسٹری پر ٹیکس وصولیوں اور ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کی پیشہ وارانہ کارکردگی اور اسمگلنگ کی روک تھام پر بھی بریفنگ طلب کی گئی ہے۔

بعد ازاں معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف مشن میں مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے ،دونوں جانب سے ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ،تعارفی سیشن کے دوران آئی ایم ایف مشن نے قرض پروگرام سائن کرنے کی یقین دہانی کرائی،قرض پروگرام کا سائز اور حجم آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی مشاورت سے فائنل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ،آئی ایم ایف مشن نے کہا کہ آئی ایم ایف جو تجاویز دے اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی میدان میں چیلنجز درپیش ہوئے،ملکی معیشت کی بہتری کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے،معاشی استحکام بھی سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہے، مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے، پاکستان کو سپورٹ جاری رکھیں گے، معاشی ٹیم کیساتھ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بھی کام کریں گے،مشن کے معاشی ٹیم کے ساتھ تعارفی سیشن کے بعد گورنراسٹیٹ بینک سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں