رؤف حسن حملہ، مقامی خواجہ سراؤں کا ملزمان کو پہچاننے سے انکار

تحقیقاتی کمیٹی کا جائے وقوعہ سے ملنے والے ثبوت اور ویڈیوز کا فارنزک کروانے کا فیصلہ کرلیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 23 مئی 2024 12:28

رؤف حسن حملہ، مقامی خواجہ سراؤں کا ملزمان کو پہچاننے سے انکار
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 مئی 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء رؤف حسن پر حملے کے بعد مقامی خواجہ سراؤں نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن پر حملے کے معاملے میں اسلام آباد پولیس کی سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات جاری ہیں، ٹیم کی جانب سے راولپنڈی اسلام آباد کے خواجہ سراؤں سے بھی تفتیش کی گئی اس دوران مقامی خواجہ سراؤں نے حملہ آوروں کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔

بتایا گیا ہے کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے تفتیش میں ایف آئی اے سے مدد لی جائے گی، پولیس کی جانب سے جائے وقوعہ سے ملنے والے ثبوت فارنزک کے لیے بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس کے علاوہ ویڈیوز کا بھی فارنزک کروایا جائے گا، جائے وقوعہ سے ملنے والے بلیڈ پر فنگر پرنٹس کی فارنزک بھی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رﺅف حسن پر حملے کی تحقیقات کیلئے 3رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے،سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی)کی قیادت میں تشکیل دی گئی ٹیم کو آئی جی سید علی ناصر رضوی نے نوٹیفائی کر دیا ، ٹیم کی جانب سے مختلف ذرائع سے اکٹھے کئے گئے حملے کے 7 سے 8 ویڈیو کلپس کو فرانزک معائنے کیلئے ایف آئی اے کو بھجوا دئیے گئے ہیں، پولیس نے فوٹیج اور ویڈیوز کا بھی جائزہ لیا لیکن اس میں حملہ آوروں کے چہرے واضح نہیں ہیں، مشتبہ افراد کی نشاندہی کرنے اور حملہ آوروں کی شناخت کیلئے علاقے کی جیو فینسنگ کی جا رہی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان رؤف حسن پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ، آبپارہ پولیس نے روف حسن کی شکایت پر نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324، 109 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے، مقدمے میں 4 نامعلوم خواجہ سراؤں کو نامزد کیا گیا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ پروگرام کی ریکارڈنگ کے لیے جی سیون سیکٹر رؤف حسن نجی ٹی وی چینل کےدفتر گئے، پروگرام کی ریکارڈنگ کے بعد جب نکلے تو 4 ملزمان نے حملہ کردیا، ملزمان بظاہر خواجہ سرا نظر آ رہے تھے، ملزمان نے قتل کی نیت سے حملہ کیا،رؤف حسن کی کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن پر حملے کی ایف آئی آر مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ پی ٹی آئی سیکرٹری انفارمیشن ایک نجی چینل سے باہر آئے، ان پر ایک قاتلانہ حملہ ہوا جو کہ پہلی بار نہیں ہوا، ایک روز پہلے بھی حملہ ہوا جس کو رپورٹ کیا جانا چاہیے تھا، کل جو قاتلانہ حملہ ہوا اللہ نے روف حسن کو ایک دوسری زندگی دی، مارنے والوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تیز دھار آلے سے ایک پوری سائد چیر ڈالی، رؤف حسن کہ شہ رگ کاٹنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ رب العزت نے رؤف حسن کو محفوظ رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس رؤف حسن کے کیس کو خراب کر رہی ہے، ہم اس واقعے کی ایف آئی ار کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے خلاف پولیس فوری متحرک ہوجاتی ہے لیکن ابھی تک رؤف حسن پر حملہ آوروں تک ان کی رسائی نہیں ہوسکی، تحریک انصاف کے ورکرز کو جیو فینسنگ کے ذریعے راتوں رات پکڑنے والوں نے ابھی تک ان حملہ آوروں کو کیوں نہ پکڑا، جس جیو فینسنگ کی بنیاد پر تحریک انصاف کے ورکرز گرفتار کیے گئے رہنما گرفتار کیے گئے ان پر ناجائز مقدمات بنائے گئے اسی جیو فینسنگ کو استعمال کرکے روف حسن پر حملے کے ملزمان گرفتار کیے جاسکتے ہیں لیکن کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا گیا، جوڈیشل کمیشن اس حملے کی تحقیقات کرائے، خدانخواستہ یہ وبا آگے پھیل سکتی ہے، آئندہ ہمارے کسی بھی رہنما کے خلاف حملہ ہوا تو پورے پاکستان میں احتجاج شروع کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں