بین الاقوامی سیاست تیزی سے تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے‘

جنوبی ایشیا میں ایران اور پاکستان بہت اہم ممالک ہیں جن کے بغیر علاقائی معاملات حل نہیں کئے جا سکتے‘ ڈاکٹر سیّد کاظم سجاد

جمعہ 14 دسمبر 2018 21:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2018ء) ایرانی تھنک ٹینک سٹڈیز انٹرنیشنل اینڈ پولیٹیکل انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آئی ایس) کے صدر ڈاکٹر سیّد کاظم سجاد پور نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سیاست تیزی سے تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے‘ جنوبی ایشیا میں ایران اور پاکستان بہت اہم ممالک ہیں جن کے بغیر علاقائی معاملات حل نہیں کئے جا سکتے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)، اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا جس کا موضوع ’’موجودہ جغرافیائی و تزویراتی حرکیات: ایران کا نقطہ نظر‘‘ تھا۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کو علاقائی استحکام کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سیاست تیزی سے تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے اور قوت و طاقت کا محور یک قطبی چودھراہٹ سے کثیر قطبی حاکمیت کی سمت تبدیل ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ صورتِحال علاقائی کرداروں کے لئے زیادہ مواقع مہیا کر رہی ہے اس لئے ہمیں اب اپنے علاقائی منظرنامے کو اچھی شکل دینے کے لئے اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ اپنے خیالات کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر سید کاظم سجاد پور نے نشاندہی کی کہ جنوبی ایشیا میں ایران اور پاکستان بہت اہم ممالک ہیں جن کے بغیر علاقائی معاملات حل نہیں کئے جا سکتے۔

انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ باہمی ترقی نہ صرف دونوں ممالک کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گی بلکہ علاقے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گی۔ ایران کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر ایک سوال کے جواب میں سجادپور نے وضاحت کی کہ ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نہ کبھی پہلے اور نہ آئندہ پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ ثابت ہوں گے۔

انہوں نے اپنی دلیل کو ایرانی چاہ بہار بندرگاہ کی مثال دیتے ہوئے واضح کیا کہ جس کی تعمیر ان کے نزدیک پاکستان کی بندرگاہ گوادر کا کسی طور نہ مقابلہ کرتی ہے اور نہ اسے کمزور کرتی ہے۔جنوبی ایشیا میں امریکی کردار پر گفتگو کرتے ہوئے ایرانی دانشور کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان امریکی تسلط کے ہاتھوں بے انتہا متاثر ہوئے ہیں‘ فرقہ وارانہ سیاست اور ایران میں ہونے والی تقسیم اس کی محض ایک مثال ہے جو عالمی قوتوں کی اس خطے میں مداخلت کے باعث ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کی طرح ہر ملک سے پرامن تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے لیکن یہ وقت ہے کہ تہران اور اسلام آباد دونوں اپنے فیصلے خود لینا شروع کریں جو ان کے اپنے مفاد میں ہوں نہ کہ کوئی اور یہ فیصلے کرکے اپنی مرضی سے کھیل کے قواعد مقرر کرتا رہے۔ اسپیکر نے ایران کی اندرونی صورتِ حال پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک پر ایک نفسیاتی جنگ مسلط کی جا رہی ہے اور اقتصادی پابندیاں اور سیاسی دبائو محض وہ ہتھکنڈے ہیں جن کا مقصد ملک میں افراتفری پھیلانا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملک ایک ایجنڈے کے تحت پیدا کی گئی اس افراتفری سے نکلنے کا راستہ تلاش کر لے گا اور اس عمل کے دوران نہ صرف اس نفسیاتی جنگ کا توڑ کرے گا بلکہ اس منفی پروپیگنڈے کی تصحیح بھی کر پائے گا جو ایران کے خلاف پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو استحکام دینے کے ساتھ ساتھ بین الافراد رابطے قائم کرنے اور انہیں فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ آئی پی ایس اور آئی پی آئی ایس جیسے تھنک ٹینک عملی اقدامات کے ذریعے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اعتماد سازی کی فضا کو تقویت دے کر اور متنازع امور پر اتفاقِ رائے پیدا کرکے ایک صحت مند فضا پیدا کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تقریب سے میں صدر مجلس ڈاکٹر اظہر احمد، چیئرمین شعبہ سماجی علوم، بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد، سعید احمد قریشی، سابق ڈپٹی چیئرمین، پلاننگ کمیشن آف پاکستان، سفارتکار (ر) تجمل الطاف حسین، ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالدرحمٰن، بریگیڈیئر (ر) سید نذیر، ایئرکموڈور (ر) خالد اقبال اور پروفیسر شہزاد اقبال نے بھی خطاب کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں