سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو کی زیر صدارت ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس،

مالی سال 2020-21 کیلئے وزارت ریلوے کے پی ایس ڈی پی منصوبہ جات بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا

جمعرات 20 فروری 2020 22:57

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 فروری2020ء) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 10دسمبر اور 12دسمبر 2019کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد، وزارت ریلوے کی طرف سے مالی سال 2020-21کیلئے پی ایس ڈی پی میں تجویز کر دہ منصوبہ جات، مالی سال 2019-20کیلئے مختص اور استعمال شدہ بجٹ کے علاوہ سینیٹر مشتاق احمد کے 28جنوری 2020کو سینیٹ اجلاس میں کئے گئے سوال برائے وزارت ریلوے کو گزشتہ 8ماہ کے دوران 19ارب کے خسارے اور اس کے تدارک کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے علاوہ 28جنوری 2020 کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے سوال برائے سی ای او کی تقرری کیلئے 6افسران میں سے صرف ایک افسر مطلوبہ کولیفیکیشن پر پورا اترا اور اس حقیقت کے باوجود کہ اہل افسران میں سے صرف جونیئر موسٹ کو منتخب کیا گیا، کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کو مالی سال 2020-21کیلئے وزارت کی طرف سے پی ایس ڈی پی منصوبہ جات بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ویژن 2025کے تحت ریلوے کامارکیٹ ٹارگٹ 4فیصد سے بڑھا کر 20فیصد تک لایا جائے گا۔اس حوالے سے نیشنل ٹرانسپورٹ پالیسی 2018میں بن گئی ہے جس میں ریلوے کا انتہائی اہم اور بڑا کردار ہے۔ ریلوے کے ادارے کے منشور میں ہے کہ عوام کو محفوظ، آرام دہ ماحول فراہم کیا جائے اور اس حوالے سے نیشنل ٹرانسپورٹ فریم ورک بھی بنایا جا رہا ہے۔

پی ایس ڈی پی کیلئے اس سال 16ار ب کے فنڈز مرتب کئے گئے تھے اور اگلے سال تقریبا 31ارب کے منصوبہ جات شامل کئے جائیں گے۔ کوشش کی جائے گی کہ سامان کی ترسیل سڑکوں کی بجائے ریل کے ذریعے ممکن بنائی جائے، ریل کا اسٹرکچر چاروں صوبوں میں موجود ہے۔ گوادر میں فزیبلٹی کر چکے ہیں گوادر کو دو لائنزکے ذریعے ملایا جائے گا اور اسکے لئے زمین کی خریداری کی جائی گی۔

سینیٹر بریگیڈر (ر)جان کنیتھ ویلمزنے کہا کہ گوادر میں چین کے مقابلے میں ہمارے اداروں کی کارکردگی میں سستی اختیار کی جا رہی ہے زمین کی خریداری سمیت دیگر منصوبہ جات کیلئے ہمیں موثر اقدام اٹھانا چاہئے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر میں تقریباً 50فیصد زمین حاصل کر لی گئی ہے اور ادائیگی بھی کر دی گئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر گوادر میں قائمہ کمیٹی کی کسی بھی مسئلے کے حوالے سے مددکی ضرورت ہے تو کمیٹی ہر ممکن مددفراہم کرے گی۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ رواں سال وزارت ریلوے کے 14منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی کو جاری منصوبہ جات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال2019-20 کیلئے 97ارب کا بجٹ تھا جس میں سے 58 ارب کی آمدن اور 39 ار ب کی گرانٹ (سبسٹڈی)شامل ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کے اخراجات میں بنیادی خرچہ ملازمین کی تنخواہیں، پنشن اور فیول شامل ہے، تنخواہوں کی مد میں 29 ارب اور پینشن کی مد میں 33 ارب وغیرہ شامل ہیں۔

قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وزارت ریلوے کے 68 ہزار ملازمین اور 1 لاکھ22 ہزار پنشنر ہیں۔ مالی سال کے پہلے سات ماہ میں پینشن میں 21ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ پینشن کی ادائیگی کیلئے 4.1 ارب کی مزید گرانٹ درکار ہے کمیٹی اس حوالے سے وزارت کی مدد کرے۔ سینیٹر مشتاق احمدنے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ادارے وقت پر ورکنگ پیپر فراہم نہیں کرتے اور میں نے 20ستمبر 2019کو جو سوال اٹھایا تھا اٴْس کا جواب نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کیلئے 6نام بھیجے گئے مگر جونیئر موسٹ بندے کو سلیکٹ کیا گیا جو 3ماہ بعد ریٹائر ہو گیا اٴْس کے بعد بھی ایک اور جونیئر کو سی ای او بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سعید خان قابل اور میر ٹ پر آتا تھا اٴْس کی تقرری نہیں کی گئی جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ سعید خان نے ایسٹ ڈیکلریشن فارم جمع نہیں کرایا تھا اور اٴْن کی اے سی آر بھی 2016سے 2018تک نہیں بھیجی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ وزارت ریلوے میں گزشتہ دوسالوں کے دوران گریڈ20 اور 21 میں کی گئی پروموشن کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔

سینیٹر لیاقت خان ترکئی نے کہا کہ مردان اور پشاور میں ریلوے کی زمینوں پر بڑے بڑے پلازے بن چکے ہیں آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو رپورٹ فراہم کی جائے۔ قائمہ کمیٹی کو سانحہ تیز گام میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو دی جانے والی امداد بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فرانزک حکام نے آگاہ کیا ہے کہ راکھ سے ڈی این اے ممکن نہیں ہوتا۔

آئی جی پولیس ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق پانچ کلومیٹر تک ٹیمیں بھیج کر متاثرین کے جسمانی اعضا ء کو تلاش کیا گیا مگر کوئی اعضاء نہیں ملا اور نہ ہی لاش ملی۔ چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ دو میتیں امانتاً دفنائی گئی تھیں ان کے ورثا بھی نہیں ملے اور ڈی این اے بھی ممکن نہیں ہے۔جن لوگوں کی شناخت ہو گئی تھی ان کو امداد فراہم کر دی گئی ہے۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مشتاق احمد، بریگیڈر (ر)جان کنیتھ ویلمز، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے علاوہ وزارت ریلوے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں