ایوان بالاء کی تفویض کردہ قانون سازی کی کمیٹی کا اجلاس ، شہریوں کے تحفظ رولز 2020کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا

جمعہ 28 فروری 2020 19:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2020ء) ایوان بالاء کی تفویض کردہ قانون سازی کی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں شہریوں کے تحفظ (آن لائن ہارم کے خلاف)رولز 2020کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری قانون انصاف اور جوائنٹ سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو مرتب کئے گئے رولز کی تفصیلات سے تفصیلی آگاہ کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی اے نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مشاورت سے رولز بنائے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ وزارت نے جو رولز مرتب کئے ہیں اٴْس میں کچھ سقم ہیں وہ آئین پاکستان اور ایکٹ کے بھی متصادم ہیں جن کا جائزہ لینا انتہائی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

رولز میں وہ اختیار بھی دیئے گئے ہیں جو ایکٹ سے تجاوز کرتے ہیں ایسے رولز و ریگولیشن بنائیں جائیں جو عوام کیلئے مفید ثابت ہوں۔

ایک اتھارٹی کی موجودگی میں دوسری اتھارٹی بنائی گئی ہے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہاکہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بارہا کہا تھا کہ رولز بناتے وقت آئی ٹی کمیٹی کو اعتماد میں لیا جائے اور رولز اٴْن کے ساتھ شیئر کئے جائیں مگر پارلیمنٹ کی کمیٹی کو بائی پاس کرتے ہوئے کیبنٹ کو رولز بھیج دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی 2016میں کی گئی مگر چار سال تک رولز ہی نہ بن سکیں اورآئی ٹی کمیٹی نے بھی متعدد بار رولز بنانے کی سفارشات دیں مگر جب رولز بنائے تو کمیٹی سے مشاورت کے بغیربنا کر کیبنٹ کو بھیج دیئے۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ اگر نیشنل ادارہ بنانا ہے تو قانون کے تحت ایکٹ کے ذریعے بنایا جائے۔ رولز کے حوالے سے ہائی کورٹ اور سپریم کور ٹ کے فیصلے بھی آئیں ہیں کہ رولز ایکٹ کے تناظر میں بنائی جائیں بہتریہی ہے کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو ایکٹ اور رولز کا جائزہ لے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں رولز کا جائزہ لے کر ایک رپورٹ تیار کی جائے گی جس کا وزارت قانون اور آئی ٹی کے ساتھ مل کر جائزہ لیا جائے گا۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر اشوک کمار، کلثوم پروین، میاں رضا ربانی، پروفیسر ساجد میر اور روبینہ خالد کے علاوہ سیکرٹری وزارات قانون اور جوائنٹ سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں