ارشد شریف ، سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کی کیسزتفصیلات فراہمی میں ڈسٹرکٹ پراسیکوٹر سے دلائل طلب ، سماعت 9 مئی تک ملتوی

بدھ 24 اپریل 2024 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ارشد شریف ، سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کی کیسزتفصیلات فراہمی کے کیس میں ایک ہی الزام پر ایک سے زائد مقدمات درج کرنے کے حوالے سے قانون کے متعلق ڈسٹرکٹ پراسیکوٹر سے دلائل طلب کر لئے ۔ بدھ کے روز جسٹس محسن اخترکیانی نے درخواستوں پر سماعت کی تو عدالتی معاون ڈی آئی جی پنجاب پولیس کامران عادل اور خدیجہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں ، عدالتی حکم پر عدالتی معاونین نے دلائل مکمل کر لئے اور تحریری جواب بھی جمع کرا دئیے گئے ۔

عدالت نے عدالتی معاونین کے تحریری جواب کی کاپی وکیل درخواست گزار کو فراہمی کی ہدایت کر دی ۔

(جاری ہے)

عدالت نے ایک وقوعہ پر متعدد مقدمات درج کرنے اور دوسرے شہروں میں مقدمات سے متعلق مزید معاونت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ولاگ کی بنیاد پر 25 مقدمات درج ہو جاتے ہیں ، سٹیٹ کے لیول پر جو اختیار کا غلط استعمال ہے اس کو ہم نے دیکھنا ہے ، ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر اسلام آباد آ ئندہ سماعت پر معاونت کریں ، اگر اسلام آباد میں ایک کیس ہو تو اس آدمی نے دوسرے صوبے میں بھی جانا ہوتا ہے اس لئے اسے احتیاطاً حفاظتی ضمانت لینا پڑتی ہے ، یہ ساری چیزیں آپ نے سمجھانی ہیں کہ کون کون سے پیرا میٹرز ہیں ایک الزام پر متعدد ایف آئی آر کے ، اس کے بعد اس ملزم کو جس کے خلاف متعدد کیسز ہیں ، تفتیش کون کرے گا ؟ یہ بھی آپ نے سمجھانا ہے ، ڈسٹرکٹ پراسکیو ٹر نے کہا کہ ہم جو دلائل دیں گے اس سے متعلق ججمنٹس کا حوالہ بھی ساتھ دیں گے ، عدالت نے کہا کہ سائبر کرائم اور تھانوں کی ایف آئی آر ہو جاتی ہیں ، پولیس والوں کی وردی بھی بہت اچھی ہے مانا کہ غلطیاں ہوتی ہیں لیکن بہت سارے ایسے ایریاز ہیں ان کو ہم نے حل کرنا ہے ، جرم کہیں اور ہو اور پرچہ کہیں اور جگہ ہو یہ دیکھنا ضروری ہے، فاضل جسٹس نے کہا کہ مثلاً یہ صحافی ہیں ان کی ایک رائے ہے کسی کو ان کی بات پسند آتی ہے کسی کو نہیں ، اگر یہ یہاں کھڑے ہو کر کچھ کہیں گے تو نوشکی میں پرچہ نہیں ہو گا، ڈی آئی جی کامران عادل نے کہا کہ ہم پنجاب میں سارا نظام ڈیجیلاٹز کر رہے ہیں ، ایک وقوعہ کی متعدد ایف آئی آرز ہو جاتی ہیں ، متعدد مقدمات درج ہونے سے گرفتاری لازمی نہیں بنتی، پروٹیکشن بھی حاصل ہوتی ہے ، ڈی آئی جی کامران عادل نے عدالتی معاونت کی اور مختلف کیسوں کا حوالہ دیا ، عدالت نے کہا کہ ڈی آئی جی صاحب لاہور سے آئے ہیں اس کیس کو آئندہ سماعت پر دیکھ لیتے ہیں، آئندہ سماعت پر اگر ضرورت ہوئی تو عدالتی معاونین سے مزید بھی دلائل طلب کریں گے ، عدالت نے سماعت 9 مئی تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں