ْکراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ اور ٹینکر مافیا کی ملی بھگت نے شہریوں کو اذیت میں مبتلاکردیا

موبائل ایپ کے ذریعہ سستا پانی فراہم کرنے کے دعویداروں نے 1000 روپے کا ٹینکر 2500 روپے میں فروخت کرنا شروع کردیا واٹربورڈ کے عملے اور ٹینکر مافیا کی ملی بھگت کا نوٹس لیا جائے اور شہریوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں،شہریوں کا مطالبہ

پیر 16 جولائی 2018 19:10

ْکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2018ء) کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ اور ٹینکر مافیا کی ملی بھگت نے شہریوں کو اذیت میں مبتلاکردیا ، موبائل ایپ کے ذریعہ سستا پانی فراہم کرنے کے دعویداروں نے 1000 روپے کا ٹینکر 2500 روپے میں فروخت کرنا شروع کردیا ۔شہریوں کی جانب سے بارہا درخواست دیئے جانے کے باوجود واٹربورڈ انتظامیہ نے خاموشی اختیار کرلی ۔

تفصیلات کے مطابق پانی سے محروم کراچی کے شہریوں کے لیے فراہمی نکاسی و آب کے ادارے نے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں ۔شہر کے مختلف علاقوں میں ٹینکر مافیا کے ساتھ مل کر شہریوں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے ۔واٹربورڈ کی انتظامیہ نے شہریوں کو سستا پانی فراہم کرنے کے لیے ایک موبائل ایپ متعارف کرائی تھی ،جس کے ذریعہ ایک ہزار روپے میں ٹینکر فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا اور سرکاری ہائیڈرنٹ سے پانی فراہم کرنے کے لیے 10کلومیٹر سے دور علاقوں میں 50روپے 93روپے چارجز عائد کیے تھے تاہم ان دعوؤں کی دھجیاں خود واٹربورڈ کے عملے نے اڑا دی ہیں اور اٹر بورڈ عملہ موبائل ایپ کے ذریعہ 1000روپے کا ٹینکر 2500 روپے میں فروخت کررہا ہے ۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں سرکاری ہائیڈرنٹ ہونے کے باوجود کریش پلانٹ سے پانی فرہمی کیا جارہا ہے اور شہریوں کو فاصلے کے نام پر لوٹا جارہا ہے ۔ بلدیہ کے سرکاری ہائیڈرنٹ سے بلیک میں 1000روپے کاٹینکر2500روپے میں فروخت کیا جارہا ہے ۔ واٹر بورڈکی جانب سے بنائی جانے والی ایپ سے ٹینکر مافیا بھی پانی مہنگے داموں فروخت کررہی ہے اور ایپ کے ذریعہ زیاہ تر پانی ٹینکر مافیا کو فروخت کردیا جاتا ہے جو بعد ازاں اسے مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں ۔

کراچی کے شہریوں نے گورنر سندھ ،نگران وزیراعلیٰ ،ایم ڈی واٹربورڈ اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واٹربورڈ کے عملے اور ٹینکر مافیا کی ملی بھگت کا نوٹس لیا جائے اور شہریوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں