سردار اورنگزیب خان زیب (راولاکوٹ -کشمیر) کے شعری مجموعے ’’آنکھ کنارے ‘‘ کی تقریب رونمائی

منگل 7 دسمبر 2021 22:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2021ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میڈیا اینڈ پبلی کیشن کمیٹی اور نیازمندانِ کراچی کے زیر اہتمام سردار اورنگزیب خان زیب (راولاکوٹ۔کشمیر) کا شعری مجموعہ ’’آنکھ کنارے‘‘ کی تقریب رونمائی گل رنگ ہال میں کی گئی جس کی صدارت افسر عمران نے کی، مہمانانِ خصوصی میں ماہر اقبالیات عابد جاوید خان ایڈووکیٹ اور ماہر غالبیات افتخار احمد ایڈووکیٹ ، غزالہ حمید ، ڈاکٹر نزہت عباسی، جبکہ اظہارِ خیال کرنے والو ں میں رونق حیات، اورنگزیب خان زیب، الطاف احمد، احمد سعید خان تھے، تقریب کی نظامت کے فرائض تنویر سخن نے ادا کیے،مجلس صدارت افسر عمران نے کہاکہ اورنگزیب خان نے ’’آنکھ کنارے‘‘ میں جو کچھ لکھا اس سے ان کی شخصیت کھل کر سامنے آگئی ہے، اورنگزیب جدید دور کے جدید روایات اور جدید ولولوں کے شاعر ہیں ان کی شاعری اسلوب ، طرزِ بیاں اور فنی گنت کے اعتبار سے روایت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے،افتخار احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ ’’آنکھ کنارے‘‘ پڑھ کر اندازہ ہوا کیا اورنگزیب کیا چیز ہیں، ان کا اسلوب سادہ ، عام فہم لیکن ہر غزل میں تخیل اور خیال آفرینی ہے، ان کے اشعار پڑھتے ہوئے خیال دوسرے شاعر کی طرف چلا جاتا ہے انہوں نے ان کی کتاب کے چند اشعار بھی پڑھ کر سنائے، عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے کہاکہ اورنگزیب نے احوال ذات میں بہت سادہ، دل نشین اور بے ساختہ باتیں کی ہیں جو ان کی سادگی اور سچائی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، انہوں نے خود پسندی کے بجائے خود شناسی، خود ستائشی کے بجائے کھرے سچ کو اپناتے ہوئے یہ بتا دیا ہے کہ وہ کوئی روایتی شاعر نہیں،ڈاکٹر نزہت عباسی نے کہاکہ صاحب کتاب نے کشمیر کے خوابیدہ آب و ہوا کے محسوسات اپنے شعری خزانے میں منتقل کیے ہیں، ’’آنکھ کنارے‘‘ کے تخلیق نامے مسرتوں اور غموں کے درمیان محبتوں کی وہ سچائیاں ہیں جنہیں اورنگزیب نے شب و روز کی انتھک کہانیوں میں ڈھونڈا ہے، وہ شاعری میں غم ذات اور غم کائنات کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، غزالہ حبیب نے کہاکہ اورنگزیب کی طویل جدوجہد تعریف کے قابل ہے ،اس کتاب کا انتساب فرزانہ کے نام ہے جو کہ معاشی، معاشرتی، علمی ، فکری اور زندگی کے ہر محاذ پر سردار اورنگزیب کے شانہ بشانہ رہی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ان کی کامیابی کے پیچھے ان کی اہلیہ فرزانہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

(جاری ہے)

صاحب کتاب سردار اورنگ زیب خان زیب نے کہاکہ میں آپ کی محبتوں اور اخلاص کو کبھی بھلا نہیں سکوں گا، یہ میرے لیے ایک سند کا درجہ رکھتا میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور بشیر سدوزئی سمیت آپ سب کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں کہ آپ سب نے میری جس طرح حوصلہ افزائی کی وہ میرے لیے کسی اعزازسے کم نہیں،احمد سعید خان نے کہاکہ زیب کی شاعری جو ایک بار پڑھ لے اس کا دل بار بار ان کی شاعری پڑھنے پر مائل کرے گا، ’’آنکھ کنارے ‘‘ دنیائے شعر وادب میں ایک حسین اضافہ ہے، الطاف احمد نے کہاکہ آنکھ کنارے کی اشاعت پر ہم انہیں دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں، ہم نظرانداز اہل قلم کی آواز بنتے رہیں گے،رونق حیات نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا زیب کے دوسرے شعری مجموعہ میں نئی تازگی اور احساس جابجا نظر آتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ہمارے عہد کے توانا شاعر ہیں، ان کا اسلوب پڑھنے والوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے، ان کی شاعری اٴْردو ادب میں زندہ رہے گی،بشیر خان سدوزئی نے اظہارِ تشکر میں کہاکہ آج کا اجتماع اس کی غمازی کرتا ہے کہ آرٹس کونسل کراچی صرف کراچی کے شہریوں کو آرٹ اور کلچر کی سہولت مہیا نہیں کرتا بلکہ پاکستان کی ثقافت اور زبانوں کا محافظ، آرٹسٹوں اور اہل علم وادب کو وہ تمام سہولتیں مہیا کررہا ہے جو ان کا حق ہے، میں اورنگزیب خان کو ’’آنکھ کنارے‘‘ کی رونمائی کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،اس موقع پر انیس جعفری نے منظوم خراجِ تحسین پیش کیا، تقریب میں اجرک کا تحفہ بھی پیش کیاگیا، تقریب کے آخر میں مشاعرہ کا بھی اہتمام کیا گیا جس کی صدارت فیاض علی فیاض نے کی ، مشاعرے میں غزالہ حبیب ، ڈاکٹر نزہت عباسی، رونق حیات، اورنگزیب خان زیب ، افتخار احمد ایڈووکیٹ، تاجور شکیل،مہرجمالی، کوثر ثمر گل،محسن رضا، زبیر راج، قمر جہاں قمر، شاہد اقبال شاہد، ہما اعظمیٰ، کاوش کاظمی، انجم عثمان، علی جعفری اور دیگر شعراء نے اپنے کلام سے محفل کو چار چاند لگا دیے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں