پاکستان انڈونیشیا تجارتی حجم بڑھانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، قونصل جنرل ڈاکٹر جون کنکورو

ةمقامی کرنسی میں دو طرفہ تجارت کی جائے، آزاد تجارتی معاہدہ ناگزیر ہے، صدر کاٹی جوہر قندھاری

بدھ 24 اپریل 2024 22:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2024ء) کراچی میں تعینات انڈونیشیا کے قونصل جنرل ڈاکٹر جون کنکورو نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین تجارت کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک میں ثقافتی مماثلت ہے لیکن بدقسمتی سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت توقع سے کم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے کے موقع پر کیا۔

تقریب میں کاٹی کے صدر جوہر علی قندھاری، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، قائمہ کمیٹی برائے ڈپلومیٹک افیئر کے چیئرمین راشد احمد صدیقی، گلزار فیروز، سید فرخ مظہر، انڈونیشیا کے کونسل دیوانٹو پرییوکوسومو،ہیڈ اف اکنامک افیئرز احمد سفیان، برکھا سلمان و دیگر موجود تھے۔

(جاری ہے)

قونصل جنرل ڈاکٹر جون کنکورو نے مزید کہا کہ انڈونیشیا سے تجارت کے ذریعہ پاکستان آسیان ممالک تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔

جبکہ انڈونیشیا میں دنیا کے بہترین بزنس اسکولز موجود ہیں جہاں پاکستانی طلباء و طالبات اسکالر شپس کے ذریعے بھی داخلہ حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ اور تجارتی تعلقات بہت طویل عرصے سے قائم ہیں۔ڈاکٹر جون کنکورو نے کہا کہ آئندہ ماہ انڈونیشیامیں لیدر سے متعلق نمائش کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں کاٹی کے ممبران شرکت کرکے نئے مواقع تلاش کر سکتے ہیں، جبکہ اکتوبر 2024 میں انڈونیشیا ٹریڈ ایکسپو منعقد ہوگی جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار شرکت کرسکتے ہیں۔

قونصل جنرل انڈونیشیا نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فن و ثقافت کے فروغ کیلئے انڈونیشیا پاکستان آئیکون کے نام سیپاکستان بھر میں شوز کرنے کا ارادہ ہے جس میں دونوں ممالک کے فنکار شرکت کریں گے۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر جوہر قندھاری نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 1955 سے بہترین تعلقات قائم ہیں، اور تجارتی حجم تقریباً 4.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیاہے۔

پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان 2012 میں انڈونیشیا پاکستان پروفینینشل ایگریمنٹ ( آئی پی پی ای) ہوا جس کے بعد پاکستان کی 232 مصنوعات کی انڈونیشین مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوئی جبکہ انڈونیشیا کی 313مصنوعات کو پاکستان کی مارکیٹوں تک رسائی ملی ہے۔ انہوں کے کہا کہ اب بھی انڈونیشیا سے سب سے زیادہ پام آئل ہی امپورٹ کیا جاتا ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے بی ٹو بی میٹنگز، تجارتی وفود کا تبادلہ اور دونوں ممالک میں نمائشوں کا انعقاد ضروری ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان مقامی کرنسی میں تجارت کو فروغ دیا جائے۔جوہر قندھاری نے مزید کہا کہ پاکستان میں دنیا کے حسین اور بہترین مناظر ہیں جس سے سیاحت کے شعبے کو فروغ دے کر خطیر زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔قائمہ کمیٹی برائے ڈپلومیٹک افیئر کے چیئرمین راشد احمد صدیقی نے کہا کہ انڈونیشیا سے کاغذ بڑی مقدار میں امپورٹ ہو رہا ہے اور انڈونیشن پیپر کیلئے پاکستان ایک بڑی مارکیٹ ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے مزید امپورٹرز کاغذ درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر ایک اہم مسئلہ ہیں، دونوں ممالک کے درمیان بارٹر ٹریڈ سمیت مقامی کرنسی میں تجارت کیلئے راستے ہموار کئے جائیں۔ راشد صدیقی نے مزید کہا کہ بینکنگ چینلز کو مزید فعال کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جائے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہو۔کاٹی کے نائب صدر مسلم محمدی نے انڈونیشین وفد کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے انڈونیشیا شرمپ بڑی مقدار میں ایکسپورت ہورہا تھا لیکن اچانک انڈونیشین حکام نے ایچ ایس کوڈ میں تبدیلی کی جس سے پاکستانی شرمپ کی ایکسپورٹ میں مسائل پیدا ہوئے اور اب پاکستان سے شرمپ کی ایکسپورٹ بند ہے۔ #

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں