لاپتہ افراد کی بازیابی ،سندھ ہائی کورٹ کا ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو تحقیقات کا حکم

7 میں علی رضویہ سوسائٹی سے لاپتا ہوا تھا اب تک اس کا سراغ نہیں لگایا گیا۔بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے اس کا والد بھی انتقال کرگیا،اہل خانہ

پیر 13 مئی 2024 17:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے 2017 سے لاپتا شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو کیس کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی۔پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں 2017 سے لاپتا شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔درخواستوں کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔

لاپتا شہریوں کے اہلخانہ اور وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔شہری کے اہلخانہ نے بتایا کیا کہ 2017 میں علی رضویہ سوسائٹی سے لاپتا ہوا تھا اب تک اس کا سراغ نہیں لگایا گیا۔بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے اس کا والد بھی انتقال کرگیا۔شہری کی عدم بازیابی پر عدالت نے پولیس حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے اب تک شہری کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں تفتیشی افسر نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ شہری کی بازیابی کیلئے 16 جے آئی ٹیز اور 17 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کیے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹیز میں جبری گمشدگی کا تعین بھی ہوچکا ہے۔وزارت دفاع کی جانب سے بھی رپورٹس عدالت میں جمع کرادی گئیں۔جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے شہری کے اہلخانہ کی مالی معاونت کی گئی تفتیشی افسر نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ مالی معاونت کے لئے سندھ حکومت کو سمری بھیج دی گئی ہے ۔عدالت نے شہری کے اہلخانہ کو فوری معاوضہ دینے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کرنے کی بھی ہدایت کردی۔عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو بھی کیس کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے جمشید کوارٹر سے لاپتا علی،کلری سے لاپتا زبیر،شاہراہ فیصل سے لاپتا وقار رحمان و دیگر شہریوں کی بازیابی کیلئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں