اکھ ایکڑ جنگلات ختم ہوئے تو زندگی کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے، جنگلات کے زیر کاشت رقبہ پردرخت لگانے کی مہم تیزکرناہوگی ، سموگ و دیگر فضائی آلودگی کی وجوہات اور تدارک کیلئے کمیشن قائم کیا جا چکا ہے، ترجمان محکمہ ماحولیات

بدھ 10 اکتوبر 2018 13:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2018ء) ماحولیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سطح پر لکڑی کی تجارت اور آبادی میں اضافے کے نتیجے میں ہر سال دنیا بھر میں 50لاکھ ایکڑ جنگلات ختم ہوئے تو حیوانی زندگی کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے جبکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی کے بڑے خطرہ کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ جنگلات کی کٹائی کے تدارک کے لیے عالمی سطح پر جامع اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ جنگلات کے تحفظ کے لیے قائم ماحولیاتی تنظیموں کو بھی اس سلسلہ میں نہ صرف اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بلکہ وسیع پیمانے پر عوامی آگہی کے ساتھ ساتھ درخت لگانے کی مہم کو تیز کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جنگلات کے زیر کا شت رقبہ میں اضا فہ کے لیے فو ری نو عیت کے اقدا ما ت اٹھا نا ہو نگے انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی نہ صرف انسان کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے پرندوں اور حیوانوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خیبر پختونخواہ میں بلین ٹری منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے ملک بھر میں شروع ہونے چاہیں تا کہ ماحول بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات سے بھی محفوظ رہا جا سکے۔

اس سلسلے میں محکمہ ماحولیات کی ترجمان نے بتایا کہ حکومت گزشتہ سال سموگ کی وجہ سے ماحول پر پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ٹھو س اقدامات کررہی ہے اوراس سلسلہ میں پنجاب سمیت پورے ملک میںشجرکاری کا آغازکیا گیا، اس مہم کے تحت اہداف مقرر کرکے انتظامیہ نے شجرکاری کے کئی اہداف حاصل بھی کر لیے ہیں۔ شجر کاری کی اس مہم سے شہروں میں سموگ کی شدت میں مستقل طور پر کمی آئے گی،ترجمان نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے سموگ کے خاتمے کے لیے کل وقتی اقدامات کے تحت پنجاب کلین ایئر کمیشن بھی قائم کر دیا ہے، کمیشن انتہائی سنجیدگی و ذمہ داری کے ساتھ سموگ و دیگر فضائی آلودگی کی وجوہات اور تدارک پر کام کرے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں