ایچ ای سی کا نیب میں گرفتارسابق وائس چانسلرزکی حمایت کا اعلان

وائس چانسلرز اور اساتذہ کیساتھ قانونی چارہ جوئی اور پراسیکیوشن سے قبل میڈیا ٹرائل قابل مذمت، چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نوٹس کا خیرمقدم، وائس چانسلرز کے ساتھ تضحیک آمیز رویے میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایچ ای سی کمیٹی کی قرارداد کا متن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 15 اکتوبر 2018 20:53

ایچ ای سی کا نیب میں گرفتارسابق وائس چانسلرزکی حمایت کا اعلان
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 اکتوبر 2018ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن سیکرٹریٹ میں وائس چانسلرز کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز وائس چانسلرز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر معصوم یاسین زئی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے 65 کے قریب وائس چانسلرز نے شرکت کی جبکہ کثیر تعداد میں وائس چانسلرز ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس ملاقات میں شریک ہوئے۔اجلاس میں گزشتہ ہفتے ڈاکٹر مجاہد کامران، ڈاکٹر اکرم چوہدری، ڈاکٹر القمہ اور پانچ افسران کو نیب کی جانب سے عدالت میں پیشی کے موقع پر حقارت انگیز سلوک پر قرار داد منظور کی گئی۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ ہم وائس چانسلرز، پروفیسرز اور اساتذہ کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھنے کی پر زور مذمت کرتے ہیں ۔ہم قانونی چارہ جوئی اور پراسیکیوشن سے قبل اساتذہ کے میڈیا ٹرائل کی مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

قرارداد میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے سوموٹو کا خیر مقدم کرتے ہیں ، تاہم معلمین کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھنے کے لیے معافی ہی کافی نہیں ۔

ہم چیئرمین قومی احتساب بیورو سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عمل میں ملوث عہدہ داران کے خلاف انکوائری کی جائے ۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ہم چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن اور چیئرمین قومی احتساب بیورو کے مابین وائس چانسلرز کے ایک گروپ کی موجودگی میں ایک ملاقات تجویز کرتے ہیں تاکہ اس طرح کے معاملات کو حل کرنے کا طریقہ کار طے کیا جا سکے۔

ہم قوم سے یہ عہد کرتے ہیں کہ نوجوانوں کو پر وقار طریقے سے خدمات فراہم کی جائیں گی اور اپنے اندرونی معاملات کو مزید مستحکم کیا جائے گا تاکہ کسی بھی معاملے پر سوال نہ اٹھایا جا سکے ۔ ہائرایجوکیشن کمیشن نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم ہائر ایجوکیشن کے مشن کہ اعلی تعلیم کی کوالٹی ، اعلی تعلیم تک رسائی اور اعلی تعلیم کی قومی ضروریات سے مطابقت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ۔

جامعات کوبیرونی مداخلت کی وجہ سے کافی مسائل کا سامناہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جامعات کوبیرونی مداخلت ختم کر کے خودمختار کیا جائے ۔ واضح رہے نیب نے مجاہد کامران کو گزشتہ دنوں اس وقت گرفتار کیا جب وہ پنجاب یونیورسٹی میں 500 سے زائد بھرتیوں سمیت اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے نیب آفس پہنچے۔

نیب نے مجاہد کامران سمیت یونیورسٹی کے 6 رجسٹراروں کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا اور نیب کے پراسکیوٹر نے عدالت سے 14 روزہ جسمانی کی ریمانڈ استدعا کی۔  احتساب عدالت میں اس موقعہ پر پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ اور وکلاء کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ملزمان کے وکیل نے عدالت کے روبرو ملزمان کو لگائی جانیوالی ہتھکڑیوں پر نکتہ اعتراض اٹھایا اور عدالت سے ہتھکڑیاں کھولنے کی استدعا کی۔

ملزمان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ نیب مجاہد کامران سے کیا برآمد کرنا چاہتا ہے۔ جو انکا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگ رہا ہے جبکہ مجاہد کامران کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اس لیئے انہیں کوئی فکر نہیں۔ تاہم عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کے ہمراہ گرفتار کئے گئے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کے ہمراہ گرفتار کئے گئے چھ رجسٹرارون نے ڈاکٹر لیاقت، امین ظہیر، مسعود رائس، جہانذیب اور جہانزیب عالمگیر شامل ہیں۔ مجاہد کامران اور اساتذہ کی گرفتاری اور ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس بھی لیا جس پر ڈی جی نیب نے عدالت سے معافی مانگی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں