چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ججز کی عدم تعیناتی پر پنجاب حکومت پر برہم

ہمارے نامزد کیے ہوئے ججز آپ کو پسند نہیں، 5 ماہ سے انسداد دہشت گری عدالتیں خالی ہیں، لوگ بغیر ٹرائل کے جیل میں پڑے ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ ایسے ہی پڑے رہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 16 مئی 2024 10:48

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ججز کی عدم تعیناتی پر پنجاب حکومت پر برہم
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مئی 2024ء ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نچلی عدالتوں میں ججز کی عدم تعیناتی پر پنجاب حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے ججوں کی تقرری سے متعلق قائم کمیٹیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت چاہتی ہے لوگوں کو انصاف ملے، حکومت نے نیب کے ججوں کی تقرریاں کرنے کی بجائے نیب قانون ختم کر دیا، حکومت بلاوجہ ہم سے کیوں خوف زدہ ہے؟ ہمارے نامزد کیے ہوئے ججز آپ کو پسند نہیں، اب آپ مرضی کے ججز کے لیے مشاورت کا کہہ رہے ہیں، 5 ماہ سے انسداد دہشت گری عدالتیں خالی ہیں، لوگ بغیر ٹرائل کے جیل میں پڑے ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ ایسے ہی پڑے رہیں، میں وزیر اعلیٰ کے پاس چلا جاتا ہوں، ان سے بات کر لیتا ہوں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف پنجاب حکومت نے 29لاءافسران کو عہدوں سے ہٹا دیا، نوٹیفکیشن کی کاپی سپریم کورٹ، لاہور ہائیکورٹ سمیت دیگر اداروں کو ارسال کر دی گئی، 5 ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور 24 اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کو عہدوں سے ہٹایاگیا ہے، عہدے سے ہٹائے گئے افراد میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شاہد محمود، محمد اکرم، سید علی ریاض، اسد عباس، زنیش افضل ،گلزار احمد خان، ملک سرور احمد، پرویز اقبال چیمہ، محمد نواز شاہ اور عارف رانجھا شامل ہیں، اس کے علاوہ مشتاق احمد، محمد سلیم، مہناز ندیم، سجاد اقبال اور تحریم اقبال، شیبہ قیصر، عظمت علی خانزادہ، عرفان عارف شیخ کو بھی فارغ کر دیا گیا، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عامر عمر، حفیظ الرحمٰن، مرزا کامران بیگ، آصف بٹ، عمر رشید، خرم شہزاد، نعمان سرور، ملک عبدالرزاق، نوید احمد راجا، افتخار ابراہیم، واجد رضوی کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں