کپاس کو ملکی معیشت میں کلیدی اہمیت حاصل ہے ، جڑی بوٹیوں کی تلفی سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے، زرعی اطلاعات پنجاب کابدلتے موسمی حالات میں کپاس کی کاشت کے حوالے سے فیچر

جمعرات 16 مئی 2024 20:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2024ء) زرعی اطلاعات پنجاب کا کہنا ہے کہ کپاس کو ملکی معیشت میں کلیدی اہمیت حاصل ہے کیونکہ مجموعی ملکی برآمدات میں 51 فیصد سے زیادہ حصہ ٹیکسٹائل اور اس سے بنی مصنوعات کا ہے۔ امسال صوبہ پنجاب میں کپاس کی کاشت کا ہدف 40 لاکھ ایکڑ جبکہ پیداواری ہدف 65 لاکھ گانٹھ مقرر کیا گیا ہے۔ رواںسال کپاس کی زیادہ سے زیادہ رقبے پر کاشت یقینی بنانے اور نئی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت و مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا اور اس پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے صوبائی و ضلعی کاٹن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

اس ضمن میں وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی اور سیکرٹری زراعت افتخار علی سہو کی زیر صدارت باقاعدگی سے اجلاس کا انعقاد اور کپاس کی کاشت کے ہدف و جاری فیلڈ سرگرمیوں کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

کپاس کے پیداواری اہداف کے حصول کیلئے فصل کی بروقت کاشت پر خصوصی توجہ دینے اور بوائی کے موقع پر منظور شدہ اقسام کے بیج کی دستیابی یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

کپاس کے علاقوں میں نہری پانی کی وافر فراہمی خاص طور پر بہاولپور ڈویژن میں مئی کے مہینوں میں محکمہ آبپاشی کے ساتھ کوآرڈینیشن کو موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں فیلڈ سٹاف کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ بھی جا رہی ہے۔اسی طرح رواں سال کپاس کی زیادہ سے زیادہ رقبے پر کاشت کے لیے بروقت اور موثر حکمت عملی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جس سے یقینا کپاس کی فصل کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ اور پیداواری ہدف کا حصول آسان ہوگا۔

کپاس کا پودا بڑھوتری اور پھل لگنے کے معاملے میں موسمی تغیرات کے تناظر میں نازک او ر حساس ثابت ہو ا ہے۔ پاکستان میں آبی و سائل تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ موسمی تغیرات کی وجہ سے ملک میں بارشوں کا وقت اور انداز بدل رہا ہے۔ جدیدزرعی تحقیق کے مطابق موسمی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں گرمی کے دورانیہ میں اضافہ، آبی ذخائر میں کمی جبکہ بارشی نظام بھی تبدیل ہورہا ہے۔

حالیہ سالوں کے دوران گرمی کی شدت اور دورانیہ میں اضافہ ہوچکا ہے۔ رواںسال ماہ مئی میں درجہ حرارت 45سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کرنے کی محکمہ موسمیات کی پیش گوئی ہے جس سے کپاس کے پودے کی بڑھوتری بری طرح متاثر ہوتی ہے اور زیادہ درجہ حرارت کپاس میں پھول گڈی گرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔اسی طرح شدید حرارتی لہر کی وقوع پذیری موسمی تغیرات کا ایک اہم پہلو ہے۔

ایسی صورت میں شدید گرمی کی وجہ سے ڈرل سے کاشتہ کپاس کی فصل آگا ئوکے دوران لو لگنے سے کافی حد تک متاثر ہوتی ہے۔ شدید گرمی اور لو سے بچنے کے لیے زمین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے دوہری راونی کرنے کے بعد کپاس کاشت کی جائے تو نہ صرف کپاس کا آگائو بہتر ہوتا ہے بلکہ لو کی وجہ سے پودوں کے مرنے کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے۔موسمی تغیرات کے تناظر میں پودوں کو گرمی سے بچانے کے لیے کپاس کو پٹڑیوں پر کاشت کرنے کی سفارش کی جاتی ہے کیونکہ اس طریقہ کاشت میں بجائی کے وقت ہی آبپاشی کر دی جاتی ہے۔

جس سے کپاس کا آگائو بہتر اور پودوں کے مرنے کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔اس طریقہ کاشت میں بیج اور پانی کی بچت کے علاوہ گھنی فصل کی چھدرائی کر کے پودوں کی مطلوبہ تعدادوفاصلہ حسبِ منشا برقرار رکھا جا سکتا ہے۔نرم زمین میں آکسیجن کی موجودگی کی وجہ سے خوراک اور پانی حاصل کرنے میں جڑوں کی کارکردگی لمبے عرصہ تک بہتر رہتی ہے۔جڑیں کھالی کے اندر سے حسبِ ضرورت پانی حاصل کرتی ہیں۔

کپاس کا معیار بہتر اور مجموعی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔پٹڑیوں پر کاشتہ فصل میں کیڑوں، بیماریوں اورجڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے سپرے کا عمل آسانی سے سر انجام دیا جا سکتا اور بارش سے کرنڈ کا خطرہ بھی 90 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔بدلتے موسمی حالات میں درجہ حرارت بڑھنے،بارشیں کم ہونے اورحبس کے نتیجہ میں پھول گڈی زیادہ تعدار میں گر جاتی ہے۔

مزید برآں ٹینڈے کا سائز اور ٹینڈا بننے کا دورانیہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ ان حالات میں پودوں کا باہمی فاصلہ زیادہ کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ پودوں کی تعدادکے تعین کے وقت پودوں کی ساخت اور کپاس کی قسم کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔پودوں پر پھول گڈی لگنے سے پہلے جڑی بوٹیوں کی تلفی سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

اِٹ سِٹ، ڈیلا،تاندلہ بوٹی،کھبل،سوانکی،چبڑ اور برو کپاس کے کھیتوں میں اگنے والی اہم جڑی بوٹیاں ہیں۔اب موسمی تغیرات کی وجہ سے کپاس کی فصل میں نئی جڑی بوٹیاں بھی اگنا شروع ہوچکی ہیں مثلا ماکڑو، ہلہل، گاجر بوٹی اور بھمبولا وغیرہ قسم کی نئی جڑی بوٹیاں بھی فروغ پا چکی ہیں ،ان نئی فروغ پانے والی جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے کاشتکار محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کی مشاورت سے سفارش کردہ نئی کیمسٹری کی حامل زہریں سپرے کریں۔

ناموا فق موسمی حالات سے بچنے کے لیے ایک وقت میں کپاس کی ایک سے زیادہ اقسام کاشت کرنی چاہیں یعنی کپاس کی بی ٹی اقسام کے علاوہ 10فیصد رقبہ پر نان بی ٹی اقسام بھی کاشت کی جائیں تا کہ نا موافق حالات میں کسی ایک قسم کو ہونے والے نقصان کا ازالہ ہو سکے۔ اقسام کا چنائو کرتے وقت کم دورانیہ اور کم پانی میں بہتر پیداوار دینے والی اقسام کا چنائو علاقے کی مناسبت سے کریں۔

شرح بیج 8 کلوگرام فی ایکڑ کھیلوں پر کاشت کی صورت میں 2)سے 3 بیج فی چوپا(اور ڈرل سے کاشت کی صورت میں 8 سے 12 کلوگرام بر اترا ہوا بیج فی ایکڑ استعمال کریں تاکہ زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے پودوں کی فی ایکڑ مطلوبہ تعداد حاصل ہو سکے۔ بیج کو کاشت سے پہلے مناسب زہرضرور لگائیں جس سے فصل ابتدا میں ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں سے محفوظ رہتی ہے۔

پودے صحت مند اور پودوں میں ناموافق موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔کپاس کی بہترپیداوار حاصل کرنے کے لیے قطاروں میں پودوں کا آپس میں درمیانی فاصلہ برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔فاصلہ چھدرائی کے ذریعے ضرورت سے زیادہ پودوں کو نکال کر ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔ چھدرائی کا عمل بوائی کے 20سے 25 دن کے دوران یا پہلے پانی سے پہلے خشک گوڈی کے ساتھ مکمل کیا جائے اور ماہ مئی کے دوران کپاس کے مرکزی علاقہ جات میں ایک ایکڑ میں پودوں کی تعداد 23000 تا35000تک ہو اور پودے سے پودے کا فاصلہ 6 سے 9 انچ رکھا جائے۔

موسمی تغیرات میں کپاس کی مناسب دیکھ بھال، کسی بھی مسئلہ کی صورت میں فوری فیصلہ سازی اور پھر اس پر عمل درآمد بہت اہم ہیں۔ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے کھادوں کا چنائو، مقدار، وقت استعمال، آبپاشی کا وقت و مقدار، پانی و کھادوں کے ضیاع کو روکنا اور ضرررساں کیڑوں سے بچائو کے بر وقت اقدامات ان نا موافق موسمی حالات کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں