پہلی دفعہ ملز مالکان کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کو معاوضہ 180روپے فی من کے ریٹ کے مطابق بروقت ادا کیا گیا ہے‘سمیع اللہ چوہدری

سابقہ حکومت کے شوگر ملز مالکان کی جانب 27ارب روپے کے کاشتکاروں کے بقایاجات میں سے 99فیصد رقم کی ادائیگی ہماری حکومت نے ممکن بنا دی ہے مڈل مین جو کاشتکاروں کا استحصال کررہے تھے کا رول ختم کرکے ان کے خلاف 700ایف آئی آر درج ، شوگر ملزکو51لاکھ روپے کے جرمانے عائد کئے گئے ‘صوبائی وزیر خوراک

منگل 19 مارچ 2019 19:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے کہا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار صوبائی محکمہ خوراک نے وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کے ویژن کے مطابق پنجاب میں کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ اور بہتری کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں جس کے تحت کاشتکاروں کو ان کی اجناس کا بہتر معاوضہ مل سکا ہے۔یہ بات انہوں نے ڈی جی پی آر آفس میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی- اس موقع پر سیکرٹری خوراک پنجاب شوکت علی، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی محترمہ لبنی اور کین کمشنر پنجاب واجد علی شاہ بھی موجود تھی-صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں پہلی دفعہ ملز مالکان کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کو ان کا معاوضہ 180روپے فی من کے ریٹ کے مطابق بروقت ادا کیا گیا ہی- سیاسی ورثے میںملنے والی سابقہ حکومت کے شوگر ملز مالکان کی جانب 27ارب روپے کے کاشتکاروں کے بقایاجات میں سے 99فیصد رقم کی ادائیگی ہماری حکومت نے ممکن بنا دی ہے باقی کی ادائیگی کے لئے محکمہ خوراک پنجاب کوشاں ہی-انہوں نے کہا کہ مڈل مین جو کاشتکاروں کا استحصال کررہے تھے کا رول ختم کرکے ان کے خلاف 700ایف آئی آر درج کروائی گئی ہیں اور شوگر ملزکو51لاکھ روپے کے جرمانے عائد کئے گئے ہیں-صوبائی وزیر سمیع اللہ چوہدری نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دوسرا مسئلہ گندم کے ذخیرہ کرنے کا تھا کیونکہ پچھلے تین سالوں سے گندم کھلے آسمان تلے پڑی تھی اور محکمہ خوراک کے پاس اتنی بڑی گندم کے ذخائرکو اسٹور کرنے کے لئے گودام نہیں تھا- گندم خراب ہونے کا خدشہ تھا جس کا تدارک کرتے ہوئے محکمہ خوراک پنجاب نے ان ذخائر کو ریلیز کرنے کا کام شروع کیا اور ہم اب تک 49لاکھ 50ہزار میٹرک ٹن گندم ریلیز کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں تقریبا 22لاکھ میٹرک ٹن گندم کا سٹاک موجود ہے جس کو 15اپریل تک ریلیز کردیا جائے گا- انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے بنکوں کے 447ارب کے قرضوں کے واجبات میں سے محکمہ خوراک نے اب تک 112ارب روپے ادا کردیئے ہیں ہم پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت گندم کی تیار فصل سٹاک کرنے کے لئے ڈی جی خ ان ، بھکر اور لیہ میں Solaceتعمیر کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

بعدازاں صوبائی وزیر خوراک نے کہا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے 7ماہ کی قلیل مدت میں 25فیصد کم وسائل کے باوجودغیرمعیاری اشیاء ، مصنوعات بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے مزید برآں پنجاب فوڈ اتھارٹی اپنے ایس او پیزپر عمل در آمد کو ہر صورت یقینی بنا رہی ہے جس کے تحت پنجاب میں لاکھوں لیٹر ناقص دودھ اور 1000کلو سے زائد مضرصحت گوشت تلف کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ملاوٹ مافیا اور خوراک کے دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھی ہوئی ہے جو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی بھرپور سپورٹ کے باعث فوڈ اتھارٹی جیت رہی ہے۔ فوڈ اتھارٹی کی خصوصی طور پر پنجاب میں خالص اور معیاری دودھ کی فراہمی پر توجہ موکوز ہے جس کے نتائج جلد ہی عوام کے سامنے آئیں گے ۔ وزیر خوراک نے کہا کہ اب تک 35لاکھ خراب انڈے تلف کئے گئے ہیں اور اس سلسلہ میں کسی بھی بڑی اور ملٹی نیشنل کمپنی کو کوئی رو رعایت نہیں دی گئی بلکہ ان کمپنیوں کوبھاری جرمانے اور سیل کیا گیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ویجیلینس سیل نے 688مقامات پر کامیاب چھاپے مارے ہیں اور اس میں سے 209کو سیل کیا گیا ہے ، 48کو جرمانے اور 90کو اصلاحی نوٹس جاری کئے گئے ہیں- سمیع اللہ چوہدری نے کہا کہ اب تک پنجاب فوڈ اتھارٹی کے تحت 166ملین روپے مالیت کی غیرمعیاری اشیاء کو تلف کیا گیا ہی- خوراک سے منسلک 52ہزار کاروباری افراد کولائسنس جاری کئے گئے ہیں جبکہ 55555سیمپلزکو چیک کرکے 20700سیمپلز کو جعلی(Fake) قرار دیا گیا ہے -انہوں نے کہا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے غیرمعیاری کولڈ ڈرنگز اور انرجی ڈرنکس سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ان کے خلاف ایکشن اٹھایا ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ اگر یہ اتھارٹی اسی جذبے سے کام کرتی رہی تو یہ عمران خان کے ویژن کے مطابق آئندہ 2سالوں میں یورپین سٹینڈرز کو حاصل کرلے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں