میونسپل کارپوریشن ملتان کا اہم اجلاس ، دوسری ششماہی کیلئے 98کروڑ93لاکھ79ہزار روپے کے فاضل بجٹ کی منظوری بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا اور نہ ہی کوئی نئی فیس عائد کی گئی ہے،مئیرملتان چوہدری نویدالحق آرائیں

منگل 28 فروری 2017 21:45

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 فروری2017ء) میونسپل کارپوریشن ملتان کے اجلاس میں دوسری ششماہی کے لئے 98کروڑ93لاکھ79ہزار روپے کے فاضل بجٹ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 60کروڑ35لاکھ روپے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے 18کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اجلاس میں کمرشل نقشہ جات کومنظور کرنے، کنورشن فیس اور نقشہ فیس وصول کرنے اور مختلف سڑکوں اور رہائشی کالونیوں کا کنٹرول ایم ڈی اے سے واپس لینے کی قرار داد کی بھی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

قرارداد کے مطابق صرف انر رنگ روڈ اور بائی پاسز کا کنٹرول ایم ڈی اے کے پاس ہوگا اور مذکورہ بالا سڑکوں کے درمیان سے دونوں جانب150فٹ کے بعد بھی بلڈنگ کنٹرول کی مالک میونسپل کارپوریشن ہوگی۔

(جاری ہے)

میونسپل کارپوریشن کا بجٹ اجلاس بدھ کو رضا ہال میں ڈپٹی مئیرحاجی سعید انصاری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مئیر ملتان چوہدری نوید ارائیں نے بجٹ پیش کیا۔

ڈپٹی مئیر منوراحسان قریشی بھی اس موقع پر موجود تھے۔مئیر ملتان نے خطاب میں کہا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا اور نہ ہی کوئی نئی فیس عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 31دسمبر 2016کو بجٹ فریز کیا گیا تو اس وقت52کروڑ روپے کے فنڈز موجود تھے۔ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق 60فیصد فنڈز کے حساب سے میونسپل کارپوریشن ملتان کو 31کروڑ 20لاکھ روپے کے فنڈز حصے میں آتے ہیں توقع ہے کہ حتمی فیصلہ آنے پر یہ فنڈز بجٹ کا حصہ بن جائیں گے۔

انہوں نے بتایاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ممبران کے اعزازیہ کے لئے 16کروڑ، پنشن کے لئے 21کروڑ روپے، مختلف تہواروں ، تقریبات، فیسٹول کے متوقع اخراجات کے لئے 17کروڑ36لاکھ،گاڑیوں ،فرنیچر، کمپیوٹرز اور دیگر اثاثہ جات کی خریداری کے لئے 2کروڑ 56لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔مئیر ملتان نے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیل کے بارے میں بتایا کہ 68یونین کونسلوں میں ترقیاتی مقاصد وشہر کے قبرستانوں کی نگہداشت کے لئے 15کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ میونسپل کارپوریشن کی آفس بلڈنگ و کونسل ہال کے پہلے فیز کی تعمیر کے لئے 3۔

کروڑ روپے وقف کئے گئے ہیں۔اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حاجی سعید احمد انصاری نے کہا کہ ایم ڈی اے نے کارپوریشن کی سڑکوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ ان کے سٹریٹ لائٹس کے اخراجات کارپوریشن برداشت کررہی ہے۔اس کے علاوہ حسن پروانہ کالونی، شمس آباد کالونی، آفیسرز کالونی، ولایت آباد نمبر1،ولایت آباد نمبر2، نیوشاہ شمس کالونی، شاہ رکن عالم کالونی، مدینہ کالونی، ٹیپو سلطا ن کالونی، الجنت ہوم، لودھی کالونی، تغلق ٹائون اور القائم ٹائون کا کنٹرول بھی ایم ڈی اے کے پاس ہے۔

ضروری ہے کہ یہ کنٹرول میونسپل کارپوریشن کے حوالے کیا جائے ۔ انہوں نے قرارداد میں بتایا کہ ایم ڈی اے کے پاس چوک کمہاراں والا سے کلمہ چوک، ڈیرہ اڈا، چوک عزیز ہوٹل ، کمہار منڈی، وہاڑی چوک، بی سی جی چوک سے جنرل بس اسٹینڈ اور چوک کمہاراں والا تک اور بائی پاسز کا کنٹرول رہے گا جبکہ دیگر سڑکیں کارپوریشن کنٹرول کرے گی۔ ایوان نے اس قرارداد کو منظور کرلیا۔

کارپوریشن کے اجلاس میں ممبران نے بھی خطاب کیا اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور واسا پر سخت تنقید کی۔ یونین کونسل نمبر8کے چیئرمین زاہد اقبال خان نسواروالے واسا پر برس پڑے اور کہا کہ ان کے حلقے کی400گھر سیوریج کے گندے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور اگر کوئی مکان زمین بوس ہوگیا اور قیمتی جانیں چلی گئیں تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر واسا نے ایک ہفتہ کے اندر سیوریج کا مسئلہ حل نہ کیا تو وہ سڑکوں پر احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔

ان کے خطاب کے دوران تمام ممبران اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ایک شور برپا ہوگیا اور ہال نعروں سے گونجتا رہا۔ ملک کاشف جاوید میونسپل کارپوریشن کے سپرنٹنڈنٹ اصغر کھوکھر پر چڑھ دوڑے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ سپرنٹنڈنٹ نے اپنی سروس بک غائب کردی ہے تاکہ ان کی عمر کا صحیح اندازہ نہ لگایا جاسکے کہ انہوں نے کب ریٹائرڈ ہونا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ اہلکار کو واپس پی ایچ اے میں بھیجا جائے ۔

ان کے مطالبہ کی پورے ایوان نے تائید کی۔اختر عالم قریشی نے اپنے خطاب میں اے ڈی ایل کے فوری تبادلہ کا مطالبہ کیا۔ شکیل لابر نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کی حدود کا صحیح تعین کیا جائے۔ اسلم ہمایوں نے کہا کہ ان کے حلقہ میں حسن آباد کے قریب قبضہ مافیا نی50کنال زمین پر قبضہ کررکھا ہے۔ انہوں نے قراردادپیش کی کہ قابضین سے سرکاری زمین کا قبضہ چھڑایا جائے اور یہاں کمیونٹی ویلفیئر کمپلیکس ،سپورٹس گرائونڈ اور پارک تعمیر کیا جائے۔

رانا سجاد نے کہا کہ سستے بازاروں کے لئے خریدے گئے فرنیچر کا متعلقہ سٹاف سے حساب لیا جائے اور اگر خورد بردثابت ہوتو قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا عملہ شہر کی بجائی82یونین کونسلوں میں کام کررہا ہے اسے واپس بلایا جائے اور اسے شہر کی حدود میں صفائی پر مامور کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ گول پلاٹ ممتاز آباد میں تجاوزات کرنے والوں سے دوکاندارپیسے لیتے ہیں اور لاکھوں روپے کماتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کارپوریشن کی پرچی فیس بحال کی جائے تاکہ کارپوریشن کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔ قربان فاطمہ نے کہا کہ خواتین کو علیحدہ آفس دیا جائے ۔ ملک اعجاز رجوانہ نے کہا کہ سالڈ ویسٹ کے محکمے کا سٹاف یونین کونسل کے چیئرمینوں کے ماتحت کیا جائے۔ قسور بھٹی نے کہا کہ ٹرک اڈے شہر سے باہر منتقل کئے جائیں۔ رائو مظہر الاسلام نے کہا کہ ان کے حلقے میں پی ٹی سی ایل کی طرف سے بغیر این او سی لئے کھدائی پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے اور اب انہیں 31لاکھ روپے کارپوریشن کو ادا کرنے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شہر میں سڑکوں کے اطراف میں پی ٹی سی ایل نے 80کلومیٹر لمبی کھدائی کرنی ہے اس لئے کارپوریشن ان سے چارجز وصول کرے۔ اظہر چاون نے کہا کہ نوبہار نہر کے دونوں کناروں پر پودے اور لائٹس لگائی جائیںتاکہ شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہو۔چوہدری عبدالستار نے کہا کہ ان کی یونین کونسل میں ریلوے لائن پر انڈر پاس بنایا جائے۔ ملک نذیر میتلا نے کہا کہ واسا ترقیاتی کاموں کے بارے میونسپل کارپوریشن کے اراکین سے مشاورت کر ے۔

خلیل خان بابر نے کہا کہ باغ لانگے خان کے قریب ناجائز قابضین سی20کنال زمین واگزار کی جائے اور یہاں میونسپل کارپوریشن کے دفاتر تعمیر کئے جائیں۔ اجلاس سے عدنان ڈوگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ وہ ایوان سے مکمل تعاون کریں گے اور اپوزیشن ایسا کوئی کردار ادا نہیں کرے گی جس سے ایوان کی کارروائی متاثر ہو۔ انہوں نے قرارداد پیش کی کہ تمام یونین کونسلوں کو یکساں فنڈز دئیے جائیں جسے منظور کر لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں