پاک افغان باہمی تجارت کی راہ میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،عمران خان

دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے باہمی تجارت ٹرانزٹ سمیت وسطی ایشیائی کی ریاستوں کو مزید بڑھایا جاسکتا ہے جس سے پاکستان کی ایکسپورٹ میں بھی بہتری آئے گی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے،سرحد چیمبرکے قائمقام صدر

جمعہ 22 اکتوبر 2021 23:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2021ء) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمقام صدر عمران خان نے پاک افغان باہمی تجارت کی راہ میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے باہمی تجارت ٹرانزٹ سمیت وسطی ایشیائی کی ریاستوں کو مزید بڑھایا جاسکتا ہے جس سے پاکستان کی ایکسپورٹ میں بھی بہتری آئے گی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرحد چیمبر اور سسٹینبل انرجی اینڈ اکنامک ڈویلپمنٹ کے باہمی اشتراک سے پاک افغان تجارت کے حوالے سے ایک مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے ۔ سیمینار میں خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبدالکریم خان ،ْ SEED کے ٹیم لیڈرعمر مختارخان ،ْ ڈائریکٹر ایف آئی اے خیبر پختونخوا ڈاکٹر ناصر محمود ،ْڈائریکٹر جنرل ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان رانا شہزاد احمد ،ْڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ خیبر پختونخوا ارباب قیصر حمید ،ْ کے پی ازمک کے سی ای او جاوید خٹک ،ْ متعلقہ محکمہ جات کے اعلیٰ افسران ،ْسرحد چیمبر کے سابق صدور زاہداللہ شنواری ،ْ فواد اسحق ،ْفیض محمد فیضی ،ْ سابق سینئر نائب صدر انجینئر منظور الٰہی ،ْ ضیاء الحق سرحدی ،ْ سابق نائب صدر جنید الطاف اور خالد شہزاد ،ْسمیڈا کے صوبائی چیف راشد امان ،ْ وویمن چیمبر کی صدر ،ْ عہدیداران ،ْ امپورٹرز ،ْ ایکسپورٹرز بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سرحد چیمبر کے قائمقام صدر عمران خان نے کہا کہ پاک افغان باہمی تجارت کے حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کی بجائے 500 ملین ڈالرز سے بھی کم ہوچکا ہے جس کو انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلام آباد اور کابل باہمی کوششوں کے ذریعے تجارت کی راہ میں درپیش مسائل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں جس سے دونوں ممالک کی معاشی خوشحالی ،ْ اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبدالکریم خان نے کہا کہ علاقائی تجارت کے فروغ کے حوالے سے حکومتی سطح پر کئے جانیوالے اقدامات کے بارے میں شرکاء کو تفصیلاً آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے ساتھ معاشی و اقتصادی تعلقات میں بہتری خطے میں پائیدار امن و ترقی کا ضامن ہے جس سے وسطی ایشیاء کی ریاستوں کے ساتھ تجارت کو بڑھانے میں بھی کافی مدد ملے گی۔

انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اکنامک کاریڈور سے بھی خطے میں خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا اور پاکستان اس منصوبہ کے ذریعے تجارت کا واحد مرکز بن جائے گا۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبدالکریم خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ بارڈرز مینجمنٹ فعال بنانے اور تاجروں کو سہولیات کی فراہمی پر زور دیا ہے۔ SEED کے ٹیم لیڈر عمر مختار خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کے لئے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کو استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کی حکومتوں کی جانب سے سنجیدہ اور عملی اقدامات کے ذریعے باہمی تجارت کے حجم کو مزید وسعت دی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ پر دستخط کرنے سے قبل تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ اس معاہدہ کے نتیجہ میں دور رس نتائج برآمد ہوں اور بارڈرز کے دونوں اطراف میں تاجروں ،ْ امپورٹرز ،ْ ایکسپورٹرز کی مشکلات کا ازالہ ہو اور اپنے ملکوں کی معاشی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرتے رہیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں