بہترین کارکردگی کی بدولت انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کو اتھارٹی کا درجہ دیا گیا،

آئی ایم یو کی پانچ سالہ کارکردگی قابل تحسین ہے،مشیر تعلیم خیبر پختونخوا

پیر 22 جولائی 2019 23:46

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2019ء) مشیر تعلیم خیبر پختونخوا ضیا اللہ بنگش نے کہاہے کہ بہترین کارکردگی کی بدولت انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کو اتھارٹی کا درجہ دیا گیا.انہوں نے کہا کہ آئی ایم یو کی پانچ سالہ کارکردگی قابل تحسین ہے اور اس کی بدولت سکولوں کے نتائج میں بہتری آئی. اساتذہ اور طلبا کی حاضری یقینی ہوگئی. سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے اور سکولوں کیلئے ضروریات کی بنیاد پر بجٹ مختص کیاگیا.

وہ محکمہ تعلیم کے ادارے آئی ایم یو کی جائزہ اجلاس کی صدارت کرہے تھی اس موقع پر مشیر تعلیم کو بتایاگیا کہ آئی ایم یونے مارچ 2016سے سکولوں سے ڈیٹا لینا شروع کیاتھا اور اب تک بہترین کارکردگی دکھائی ہے جیسا کہ رپورٹ سے ظاھر ہی 2014میں غیر فعال سکولوں کی تعداد 441تھی جبکہ 2019میں صرف 85رہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

2014میں عارضی بند سکولوں کی تعداد 1394تھی جو کہ 2019میں 442رہ گئی ہے۔ 2014میں اساتذہ کی غیر حاضری 19فیصد تھی اور 2019میں 11فیصد تک کم ہوگئی ہے 2014میں اساتذہ کی بغیر اجازت کی چھٹی 4.5فیصدتھی جو کہ 2019میں 2فیصد رہ گئی 2014میں 38فیصد سکولوں میں بجلی کی سہولیات نہیں تھی 2019میں صرف 14فیصد سکول رہ گئے ہیں2014میں 27فیصد سکولوں میں پینے کی صاف پانی کی سہولت نہیں تھی جبکہ 2019میں ان کی 9فیصد رہ گئی ہے۔ 2014میں 13فیصد سکولوں میں ٹائلٹ کی سہولت نہیں تھی جبکہ2019 میں 4 فیصد سکولوں میں یہ سہولت نہیں 2014میں 17 فیصد سکولوں میں باونڈری وال نہیں تھی2019 میں صرف پانچ فیصد سکول باونڈری وال کے بغیر ہیں۔مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش نے انڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ پانچ سالہ کارکردگی پر سٹاف کو داد دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کارکردگی کی وجہ سے آئی ایم یو کو اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا جس کے بل کی منظوری صوبائی اسمبلی نے دی.

انہوں نے کہا کہ اتھارٹی اسی جوش اور ولولے کیساتھ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گی. انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی معاونت فراہم کرہی ہے اور ہر اچھے کام کو سراہا جارہاہی. جبکہ ملازمین کے مسائل کی حل کیلئے بھی کوشاں ہی. انہوں نے کہا کہ اب اتھارٹی سٹاف کہ ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہی. ضم شدہ اضلاع اور صوبے میں مانیٹرنگ نظام کو بہتر بناناہوگاتاکہ ہمارے سکول کارکردگی اور سہولیات کی لحاظ سے دیگر صوبوں کیلئے نمونہ ہو۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں