بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا اجلاس، گندم کی خریداری برائے سال 2020-21کی پالیسی منظور

پالیسی کے تحت صوبائی حکومت دس لاکھ بوری گندم خریدے گی محکمہ معدنیات کو مختلف معدنیات پر عائدرائیلٹی کے حصول کے لئے کنٹریکٹ کی نیلامی کی بھی منظوری بلوچستان کے وسائل کا تحفظ اور انہیں صوبے اور عوام کی ترقی کے لئے بروئے کار لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعلیٰ جام کمال خان

منگل 25 فروری 2020 23:54

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2020ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، کابینہ نے گندم کی خریداری برائے سال 2020-21کی پالیسی کی منظوری دی ، پالیسی کے تحت صوبائی حکومت دس لاکھ بوری گندم خریدے گی جس کے لئے محکمہ خزانہ محکمہ خوراک کو بلاسود قرضہ فراہم کرے گا جو گندم کی فروخت کے ذریعہ محکمہ خوراک محکمہ خزانہ کو واپس کرے گا، کابینہ کی جانب سے محکمہ خوراک کو نصیرآبادڈویژن سے گندم کی بروقت خرید کے لئے اس سال اپریل کے پہلے ہفتے میں خریداری مراکز قائم کرنے اور دس دن کے اندر خریداری، گندم ذخیرہ کرنے اور فلورملوں کو فروخت کرنے کا میکنزم تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ، کابینہ نے محکمہ معدنیات کو مختلف معدنیات پر عائدرائیلٹی کے حصول کے لئے کنٹریکٹ کی نیلامی کی منظوری دیتے ہوئے کنٹریکٹ کی میعاد کو ایک سال سے کم کرکے تجرباتی بنیادوں پر چھ ماہ کرنے کی ہدایت کی گئی، کابینہ نے معدنیات کے شعبہ میں ایکسپلوریشن لائسنس ، مائننگ لائسنس اور پروسپیکٹنگ لائسنس کے اجرااور تجدید کی فیس کے علاوہ مختلف معدنیات پر عائد رینٹ لیز اور رائیلٹی کے نرخ میں اضافے کی بعض ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی، کابینہ نے سمندر سے ساحل تک کے پانچ کلومیٹر علاقے میں نجی شعبے کی جانب سے مائننگ پر پابندی عائد کرنے سے اتفاق کرتے ہوئے محکمہ ماہی گیری کو پابندی کے نفاذ کے لئے قانون سازی کرنے کی ہدایت کی، کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ ساحل پر مائننگ کا اختیار صرف صوبائی حکومت کو حاصل ہوگا،جو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یا کسی بھی طریقہ کار کے تحت نجی شعبہ کے ساتھ مائننگ کا معاہدہ کرسکے گی،اس اقدام کا مقصد صوبے کے ساحل اور وسائل کا تحفظ اور سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، کابینہ نے محکمہ زراعت، توانائی، پی ایچ ای اور ایریگیشن کو بیروزگار انجینئرز کو چھ ماہ کے لئے انٹرن شپ کی بنیاد پربھرتی کرنے کی ہدایت کی جنہیں ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا، اس اقدام کا مقصد ان شعبوں کے انجینئرز کو تجربے کے حصول کا موقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقل بنیادوں پر سرکاری اور نجی شعبہ میں روزگار حاصل کرسکیں، کابینہ نے وزیراعلی اسپیشل سپورٹ پروگرام فنڈز میں اضافے اور ضلعی عدلیہ کے گریڈ ایک سے گریڈ 18تک کے ملازمین کو اعزازیہ دینے کی منظوری بھی دی، کابینہ نے بلوچستان پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی جو محکمہ بلدیات کے تحت ہوگی، کابینہ نے محکمہ بلدیات کے چیف افسر کی اسامی کو گریڈ 16سے بڑھا کر گریڈ 17میں کرنے کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے محکمہ مواصلات کے ایک تا 16گریڈ کے ملازمیں کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کا اختیار چیف انجینئر اور ایکسیئن کو تفویض کرنے کی منظوری بھی دی جس کے تحت ایکسیئن اپنے متعلقہ ڈویژن کے روڈ قلیوں کے خلاف غیرحاضری اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر کاروائی کے مجاز ہوں گے، کابینہ نے سپین کاریز تا زری مردار مائننگ ایریا ضلع کوئٹہ میں 7.5کلومیٹر طویل روڈ کی تعمیر کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے محکمہ مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کو دو علیحدہ محکموں میں تقسیم کرنے کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے صوبے میں اسکواش کے کھیل کے فروغ کے لئے پورٹیبل اسکواش کورٹ خریدنے کی منظوری دی جسے ایک جگہ سے دوسری جگہ آسانی سے منتقل کیا جاسکتا ہے، کابینہ نے بااختیار ڈائریکٹریٹ جنرل آف فشریز کے قیام کی منظوری بھی دی، کابینہ نے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو غیر متعلقہ افراد کے زیراستعمال حکومت بلوچستان کی گاڑیوں کی واپسی کے لئے فوری کاروائی کرنے اور بلوچستان ہا س اسلام آباد میں مستقل بنیادوں پر کمروںکی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کی ہدایت کی، سیکریٹری تعمیرات ومواصلات نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ اس سال جون تک محکمہ مواصلات کے تحت سڑکوںاور عمارتوں کی تعمیر کے 681منصوبے مکمل کرلئے جائیں گے،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کا تحفظ اور انہیں صوبے اور عوام کی ترقی کے لئے بروئے کار لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہم اپنے اثاثوں کو اپنی آمدنی میں اضافے کا ذریعہ بناسکتے ہیں جس کے لئے جامع پالیسی اور موثر حکمت عملی بنائی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ ذرائع مواصلات کی ترقی کے مزید ایسے منصوبے بنائے جائیں گے جن سے عوام آمدورفت کے علاوہ معاشی طور پر مستفید ہوسکیں گے، وزیراعلی نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب کے مابین زیر تعمیر درگئی، شبوزئی تونسہ بین الصوبائی شاہراہ کے پنجاب کے حصے کے لئے وفاق نے فنڈ فراہم کئے ہیں جبکہ بلوچستان کے حصے کے لئے چالیس فیصد فنڈ وفاق فراہم کررہا ہے اس حوالے سے وہ وزیراعظم سے بات کریں گے کہ بلوچستان کے حصے کے پورے فنڈ کے وفاقی حکومت فراہم کرے�

(جاری ہے)

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں