/کوئٹہ، دینی مدارس کے بقا میں اسلام وملک کے نظریاتی وجغرافیائی سرحدات کاتحفظ ہے،رہنما جمعیت علماء اسلام نظریاتی

بدھ 26 جنوری 2022 20:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2022ء) جامعہ دارالعلوم صدیقیہ کے زیراہتمام تحفظ دینی مدارس کانفرنس وجلسہ دستارفضیلت سے جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا مفتی شفیع الدین شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا عبدالبصیر نائب امیر مولانا عبدالروف مولانا حقداد مولانا جمعہ خان مولانامحمدطاہر مولانا جمعہ خان مولانا امان اللہ مرکزی صدرعبدالرحیم صبا مولاناحبیب الرحمن ودیگر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس کے بقا میں اسلام وملک کے نظریاتی وجغرافیائی سرحدات کاتحفظ ہے ہر دور میں حریت فکر و عمل کے لیے بھرپور جدوجہد کی کفر اور طاغوت کی سرکوبی کے لیے مدارس نے صف اول کا کردار ادا کیاہے مدارس دینیہ کی روشن خدمات، منفرد نظام تعلیم وتربیت دنیا کے لیے ایک مثال بن چکی ہے انہوں نے کہا کہ مدارس اصحاب صفہ کی ایک جیتی جاگتی تسلسل ہے دینی، روحانی،جہادی و معاشرتی اصلاح کے مراکز ہے مختلف میدانوں اور محاذوں پر دین اسلام اورقوم وملک کے خدمات قابل رشک وتقلیدہے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس انسانیت کے بہترین تعلیمی صلاحیتوں کے مظہر ہیں دینی مدارس میں انسانیت کی بقا اور آزادی کا ضامن ہے مدراس دینیہ پیغام وحدت اور محبت کو عام کرنے کا بیٹرہ اٹھائے ہوئے ہیں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علوم دینیہ سے دنیا پر عدل وانصاف اور امن وخوشحالی قائم ہوسکتی ہے بحیثیت مسلمان اور انسان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے آپ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں تمام مذاہب تعلیم و تربیت کی افادیت پر متفق ہے اسلام کی تو ابتدا ہی لفظ اقرا سے ہوئی ہے، ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات سے روشناس ہو علم میں سکون واطمینان اور امن ہے جہالت میں ظلم پریشانی اور بے چینی ہے انہوں نے کہا کہ دینی علوم کی وجہ سے صالح اور نیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے خالق کی معرفت کے حصول اور مقصد حیات کو سمجھنے کے لیے دینی علوم سے وابستگی بہت ضروری ہی.دینی علوم کو نظر انداز کرکے فقط دنیاوی علوم میں مشغول رہنے سے انسان کئی مرتبہ دین و دنیا میں توازن برقرار نہیں رکھ پاتا اور فکری اور عملی کمزوریوں کا شکار ھو کر دین سے دور ہوتا چلا جاتا ھی.انہوں نے کہا کہ علوم نبویہ کی ترویج سے معاشرتی زندگی میں ایک انقلاب برپا ہوگا نیکی کی تلقین اور برائیوں سے روکنے کی کوشش کرتا رہے گا تو پھر یقینا اسلامی معاشرہ کا ہر فرد خود بھی ایک پرسکون اور مطمئن زندگی گزار سکے گا انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ بھی علم کی وجہ سے دیا گیا انہوں نے کہا کہ لادین قوتیں پاکستان کو سیکولر ریاست بننے کے لیے ملک کے اسلامی اور نظریاتی تشخص کوختم کرنیکی سازشیں کررہے ہیں مغرب نے مسلمانوں کی تہذیب وثقافت پر یلغار کی ہے مغرب مسلمان کو فکری، سیاسی اور معاشی لحاظ سے غلام بنانے کی کوشش کررہی ہے مسلمان اور اسلام کے بدنام کرنے کے لیے فکری اور دہشتگردی کیمحاذکھول دئیے ہیں اسلام اورمسلمان کے خلاف نفرت و عصبیت کی مہم شروع کر چکی ہے۔

(جاری ہے)

موجودہ حالات میں ان سازشوں کی قلع قمع کرنے کے لیے امت مسلمہ پربڑی زمہ داریاں عائد ہوتی ہی

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں