بلوچستان میں ادب اور پڑھے لکھے لوگوں کی کمی نہیں ہے، مظہرعباس

بدھ 15 مئی 2024 22:16

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2024ء) سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ کوئٹہ آکر پرانی یادیں تازہ ہوگئیں۔میرے پسندیدہ اور معتبر سیاستدان کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔میں نے اپنا آخری انٹرویو میر غوث بخش بزنجو سے کیا جب شدید بیمار تھے۔بزنجو صاحب کی خدمات بلوچستان کے لیے قابل تعریف ہیں۔ہماری بدقسمتی ہے کہ بلوچستان کی حکومت اس وقت ختم کی گئی جب بلوچستان بننے جارہا تھا۔

میر حاصل بزنجو اور ہم نے ساتھ سیاست شروع کی۔پروفیسر کرار حسین اور میرے والد نے تعلیمی شعبوں میں سرفہرست رہے۔جب طلباء آپس میں لڑتے تو پہلے یہ دونوں آگے کھڑے ہوتے تھے کہ اگر مارنا ہے تو پہلے ہمیں مارو۔اس طرح کے وائس چانسلر پھر نہ اس صوبے کو ملے نہ اس ملک کو۔

(جاری ہے)

مگر آج اس ہال میں ہزاروں طلباء کو دیکھ کر مجھے یقین ہے کہ بلوچستان پاکستان کو بدلے گا۔

بلوچستان میں ادب ہے، پڑھے لکھے لوگوں کی کمی نہیں ہے، بلوچستان میں تعلیمی اداروں کا دائرہ وسیع کرنا چاہیے۔بلوچستان میں سونا ہے ، خدا کے لیے کروڑوں روپے برآمد کرنے کے بجائے وہ کروڑوں ان پر خرچ کریں۔بلوچستان کی ثقافت ، موسیقی اور صحافیوں میں بہت طاقت ہے۔یہاں کے طلباء میں سیاسی شعور ہے، سب سے زیادہ صحافی بلوچستان کے مارے گئے کیونکہ وہ لوگوں کو سچ بتانا چاہتے تھے۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے جو بنیاد رکھی ہے یہ نہ سمجھیں کہ یہ آخری فیسٹیول ہے اس سے بڑا فیسٹیول میں کوئٹہ میں کریں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں