راولپنڈی، جائیداد کی خریدو فروخت اور وراثت کی منتقلی کا معاملہ جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گیا

بااثر لینڈ مافیا اور قبضہ گروپوں کی مبینہ ملی بھگت سے ایک پٹواری نے کمشنر سے تحصیلدار تک اور عام آدمی کو اپنے ہاتھوں پر ڈال لیا ملکیتی اراضی و مکان کی خریدو فروخت کے لئے فرد ،فرد بیع، رجسٹری اور انتقال کے لئے فیسوں کی مقررہ شرح 50روپے کے ساتھ 5ہزار تک نذرانہ لازمی قرار دے دیا

منگل 13 نومبر 2018 20:45

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 نومبر2018ء) ضلع راولپنڈی میں جائیداد کی خریدو فروخت اور وراثت کی منتقلی کا معاملہ جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گیا بااثر لینڈ مافیا اور قبضہ گروپوں کی مبینہ ملی بھگت سے ایک پٹواری نے کمشنر سے تحصیلدار تک اور عام آدمی کو اپنے ہاتھوں پر ڈال لیا انتظامی سطح پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے اور متعلقہ حکام کی پراسرار خاموشی سے کسی بھی شخص کو اپنی ملکیتی اراضی و مکان کی خریدو فروخت کے لئے فرد ،فرد بیع، رجسٹری اور انتقال کے لئے فیسوں کی مقررہ شرح 50روپے کے ساتھ 5ہزار تک نذرانہ لازمی قرار دے دیا گیا جبکہ کھتونی ،خسرہ نمبر اوردیگر ریکارڈ میں ردو بدل کے ذریعے شرفاء کو نوازنے اور غریب لوگوں کو ان کی جائیدادوں سے محروم کرنا بھی معمول بن گیا جس سے 12سی14ہزار ماہانہ تنخواہ لینے والے پٹواری خود تورئیسانہ زندگی گزارنے لگے لیکن اپنی ہی جائیدادوں کے مالک شہریوں کی اکثریت محکمہ مال اور عدالتوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہو گئی پٹوار مافیا کے خلاف عمومی عوامی شکایات میں بتایا جاتا ہے کہ5مرلے اپناملکیتی پلاٹ یا گھر فروخت کرتے وقت فروخت کنندہ کوبیع کا فردجاری کرانے کے لئے 150روپے تک کی مقررہ سرکاری فیس کی بجائے اسے معمول کے کام میں4سے 5ہزار روپے اضافی ادا کرنے پڑتے ہیںجبکہ کسی پیچیدگی کی صورت میں یہ ریٹ 25سے 30ہزار اوربعض اوقات 50ہزار تک پہنچ جاتا ہے اسی طرح رجسٹری خریدار کے نام ہو جانے کے بعد پھر انتقال چڑھانے کے لئے خریدارسے بھی کم ازکم5ہزار وصول کئے بغیر انتقال کا مرحلہ پیچیدگیوں میں الجھا دیا جاتا ہے اس ضمن میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ محکمہ مال کے قواعد و ضوابط کے تحت فرد بیع اصل مالک جائیداد کی موجودگی کے بغیر قطعی طور پر جاری نہیں ہو سکتا لیکن پٹواریوں کی اکثریت پراپرٹی ڈیلروں اور لینڈ مافیا کی ایما پر 20سی25ہزار میں فرد بیع بھی جاری کر دیتے ہیں اس طرح کسی بھی شہری کی زمین کے ریکارڈ میں ردو بدل کر کے 5مرلے کو10مرلے بنانا کوئی مشکل کام تصور ہی نہیں کیا جاتا اسی طرح انتقال کا اندراج تاخیر سے کروانے والوں کوریکارڈ کے ہیر پھیر میں الجھا کر یہ کہا جاتا ہے کہ چونکہ آپ نے فوری انتقال نہیں کروایا جس پر سابقہ مالک نے یہ پلاٹ کسی اور پارٹی کو فروخت کر دیا ہے اس طرح متاثرہ شخص کو بلیک میل کر کے 40سی50ہزار روپے میں ایک نئی ڈیل کی جاتی ہے اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پٹواری ریکارڈ فرد کی فراہمی کے لئے بھی سائلین سی50روپے مقررہ فیس کی بجائی3ہزار روپے تک ہتھیا لیتے ہیں محکمہ مال کے قواعد و ضوابط کے مطابق کسی بھی جائیداد کے مالک کی ضرورت کے وقت پٹواری کے لئے ضروری ہے کہ اس کو اصل ریکارڈ دکھائے یا اسے نشاندہی کر کے دے لیکن کسی عام آدمی کے لئے حقیقت میں ایسا ممکن نہیں ہوتاجبکہ بااثر افراد پٹواری کو اپنے ہاتھ میں کر لیتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں