Andaaz Wohi Apnaya Hai

Andaaz Wohi Apnaya Hai

اندازوہی اپنایا ہے

برمنگھم میں دلکش دیدہ زیب ملبوُسات کی بہار جامہ زیبی انسانی خوبصورتی میں انفرادیت کا ذریعہ

بدھ 19 دسمبر 2018

غلام زہرا
انسانی زندگی کا ارتقاء جس دن سے ہوا ہے انسان کو دیگر ضروریاتِ زندگی کے ساتھ ساتھ جسم ڈھانپنے کا احساس بھی رہا ہے ۔ابتدائی انسان پتوں سے جسم ڈھانپتا تھا ۔پھر جیسے جیسے ترقی ہوتی گئی انسانی سوچ بھی بدلتی گئی اور موجودہ ترقی یافتہ دور میں لباس صرف جسم ڈھانپنے کی بنیادی ضرورت ہی نہیں رہا بلکہ انسانی خوبصورتی میں انفرادیت کے اظہار کاذریعہ بھی ہے آرائش وزیبائش میں لباس کو ہمیشہ سے مرکزیت حاصل رہی ہے اگر چہ بات جب آرائش وزبیائش کی ہوتو تصور جووزن کا ہی اُبھرتاہے لیکن دو ر جدید کے بدلتے تقاضوں نے مرد وزن دونوں کو چوکنا کو دیا ہے ۔

نت نئے ڈیزائن کے ملبوسات نئی آب وتاب اور جدت کے ساتھ سامنے آرہے ہیں ۔ہر طبقے کے افراد اپنے اپنے معیار اور حیثیت کے مطابق اسے اپنا تے نظر آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

قدرت نے ہر انسان کو انفرادی سوچ اور دماغ عطا کیا ہے ۔ہر انسان میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے لئے ہر معاملے میں بہتر سے بہتر چیز کا انتخاب کر سکتا ہے ۔


فیشن صرف لباس تک ہی محدود نہیں بلکہ میک اپ ،زیورات اور ہےئر اسٹائل بھی اسی کا حصہ ہیں ۔فیشن کی یہ چمکتی دمکتی دنیا اپنے اندر اتنی کشش رکھتی ہے کہ ہر کوئی اس کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے ۔انسان اپنی فطرت کے مطابق زندگی میں نت نئے رنگ ڈھونڈتاہے۔ایک ہی جیسی چیز اُسے یکسانیت میں مبتلا کر دیتی ہے ۔فیشن یا تبدیلی اس کی زندگی میں نئی رنگینیاں اور رعنائیاں پیدا کرکے یکسانیت سے نجات دلاتی ہے ۔
فیشن کی مثال موسم کی طرح ہے جوجا کر پھر واپس آتا ہے ۔مجموعی شکل تو اس کی وہی رہتی ہے لیکن جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے اس میں کمی بیشی کرلی جاتی ہے جسے عام طور پر فیشن کا نام دیا جاتا ہے ۔
زیر نظر ملبوسات میں ماڈل سمراج جی اور تسلیما نے دیدہ زیب اور دلکش رنگوں سے مزین لباس سے اپنے آپ کو سجا یا ہے ۔اس پر راحت شاہ کی فوٹو گرافی سونے پہ سہا گا ہے ۔
وہ عرصہ دراز سے انگلینڈ میں مقیم ہیں ۔باڈی فٹنس کے حوالے سے بھی معروف ہیں ۔فوٹو گرافی ان کا پیشہ ہے اور اس ضمن میں انہو ں نے یوکے سمیت کئی ممالک میں فوٹو شوٹ بھی کئے ہیں ۔زیر نظر فوٹو شوٹ میں میک اپ bykirankay hennaaکا ہے جبکہ ڈیزائنر قد سک (qudsiak)نے دلکش رنگوں کے امتزاج سے ملبوسات ڈیزائن کئے ہیں ۔سکائی بلیو میکسی ،گلے پر لگی سیاہ جالی دار پٹی اور کالے رنگ کا اسکارف ،یہ مصری اسٹائل ہے ۔
دوسر ی فوٹو میں سکائی بلیو قمیض اور گھا گر اپہنے ماڈل بہت دلکش لگ رہی ہے ۔ویلوٹ کی نیلے رنگ کی فراک اور آف وائٹ گھا گر ا کا امتزاج بھی بہت دلکش لگ رہا ہے ۔فاختائی اور پیلے رنگ کی پشواز بھی بہت بھی لگ رہی ہے ۔
آف وائٹ فراک نماشرٹ اور ٹراؤزر کہنے کو سادہ ملبوس ہے مگر حُسن ودلکشی میں اضافہ کررہا ہے ۔ویلوٹ کی براؤن فراک کے ساتھ کنٹراس ایمبر ائیڈ فلیپر بھی خوب ہے ۔
ویلوٹ کا سیاہ رنگ کاجدید اسٹائلش انداز لئے ہوئے کرتا ،اس پر جامہ ورکابروکیٹڈ گولڈن پاجامہ سونے پہ سہاگہ ہے ۔روایتی انداز کو جدت میں ڈھلے ہوئے ان پہنادوں کو تقریبات ،تہواروں اور پارٹیوں میں پہنا جا سکتا ہے ۔
خواتین کو تپتی دو پہریں اور ٹھنڈی شامیں اس بات پر اکساتی ہیں کہ وہ موسم کے مطابق خوبصورت اور دیدہ زیب لباس زیب تن کریں جن میں وہ پُر کشش نظر آئیں اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں ۔
یہاں خواتین کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ چاہے کیسا بھی فیشن چل رہا ہو اور موسم چاہے کیسا ہی ہو ہر فرد کو اپنی شخصیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا فیشن اختیار کرنا چاہیے جو نہ صرف ان کی شخصیت کے نکھار کا باعث بنے بلکہ یہ فیشن اپنا کردہ نمایاں بھی نظر آئیں ۔ہمارے ہاں یہ رجحان عام ہے کہ خواتین دوسروں کی تقلید کرتی نظر آتی ہیں ڈراموں اور فلموں میں نظر آنے والے ملبوسات اور فیشن میگزینوں میں شائع ہونے والی تصاویر میں دکھائی دینے والے ڈریسز سے متاثر ہر کر ان لباسوں کو جوں تو توں اپنا نے کی کوشش کرتی ہیں پھر ہوتا یوں ہے کہ یہ ملبوسات اکثر شخصیت سے میل نہ کھانے کی وجہ سے پہننے والی کی شخصیت کو مضحکہ خیز بنادیتا ہے ۔

آج کل جہاں فیشن کے دیگر شعبوں میں بے انتہا تیزی آگئی ہے وہی ملبوسات کے معاملے میں بھی آئے دن تبدیلیاں رونم ہورہی ہیں ۔فیشن اختیار کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اسے آپ کس موقع پر زیب تن کریں گی ۔مثلاًآپ ملازمت پیشہ ہیں تو آپ کو ایسا لباس زیب تن کرنا چاہیے جو آپ کو سوبر اور باوقار ظاہر کرائے کیونکہ اکثر خواتین اس طرح کے لباس پہن کر تعلیمی اداروں اور دفاتر میں آتی ہیں کہ دیکھنے میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی فیشن شویا پارٹی میں شریک ہونے کیلئے آئی ہیں ۔
ملازمت پیشہ خواتین کو اس بات کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے کہ آ پ کا لباس فیشن کے مطابق ضرور ہو مگر باوقار اور سادگی کو ظاہر کررہا ہو ۔
اس طرح اگر آپ اپنے ماحول ،رواج اور شخصیت کو مدنظر رکھ کر کوئی فیشن اپناتی ہیں تویہ چیز آپ کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتی ہے ۔کیونکہ کہا جاتا ہے کہ شخصیت کا پہلا تاثر لباس کے ذریعے پیدا ہوتا ہے ۔
گفتگو تو بعد میں کی جاتی ہے پہلی نظر لباس پر ہی پڑتی ہے لباس سے ہی آپ کی شخصیت کی بہت سی خصوصیات نمایاں ہوجاتی ہیں کہ آپ کتنی سلیقہ مند اور نفاست پسند ہیں ۔
چاہے آپ کتنی ہی ذہین ،تعلیم یافتہ اور اچھی خصوصیات اور صلاحیتوں کی مالک کیوں نہ ہوں ۔جب تک آپ کی ظاہری شخصیت میں باوقار لباس کی خصوصیات نمودار نہ ہوں آپ لوگوں کی نظر میں اپنی مثبت پہچان نہیں بنا پاتیں ۔
بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک چیز جو آپ کو کسی دوسری خاتون پر بہت جچتی ہوئی لگتی ہے وہی چیز جب آپ اپنے لئے استعمال کرتی ہیں تو وہ آپ پر اتنی سوٹ نہیں کرتی جتنی دوسری خاتون پر سوٹ کر رہی ہوتی ہے ۔
اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ضروری نہیں جو لباس آپ کو دوسری خاتون پر خوبصورت لگ رہا ہو وہ آپ پر بھی بہت اچھا لگے گا کیونکہ ہر شخص اپنی جگہ آپ ایک الگ شخصیت کا مالک ہوتا ہے لہٰذا اندھا دھند تقلید کے بجائے وہی لباس خریدا اور پہنا کریں جس کے بارے میں آپ کو علم ہو کہ وہ آپ کی شخصیت کے عین مطابق ہے ۔
اس طرح ایک طرف تو آپ کی شخصیت مضحکہ خیز ہونے سے بچ جائے گی دوسری طرف فضول خریداری میں آپ کے پیسے کا ضیاع بھی نہیں ہوگا ۔بہتر یہی ہے کہ آپ ایک الگ انداز یا اسٹائل رکھیں دوسروں کی اندھی تقلید نہ کریں ۔ہو سکتا ہے کہ آپ کا جو انداز ہو وہ اتناز بردست ہو کہ دوسروں کو اچھی لگے اور وہ آپ کو رشک سے دیکھیں اور آپ کے اسٹائل کو اپنانے کی کوشش بھی کریں ۔ملازمت پیشہ خواتین اپنے اندر اعتماد پیدا کریں کہ جو کچھ آپ نے پہنا ہے اس میں اپ بہت شاندار لگ رہی ہیں اس اعتماد کے ساتھ آپ کبھی بھی جھجک کا شکار نہیں ہوں گی ! دوسروں کو متاثر کرتا بھی تو ضروری ہے ۔یوں بھی فیشن ہر کسی کا ذاتی معاملہ ہوتا ہے ہر ایک اپنی اپنی پسند کے مطابق فیشن کو اپنا تا ہے ۔

Browse More Articles of Fashion