Prayid Of Par Farmns Milnay Ke Bad Meri Zimma Daari Barh Gayi Hai

Prayid Of Par Farmns Milnay Ke Bad Meri Zimma Daari Barh Gayi Hai

پرائیڈ آف پر فارمنس ملنے کے بعدمیری ذمہ داری بڑھ گئی ہے

پرائیڈ آف پر فارمنس ملنے کے بعدمیری ذمہ داری بڑھ گئی ہے تجربہ کار اور اہل لوگ مخلصانہ کوششیں کریں تو پاکستان فلم انڈسٹری بحال ہو سکتی ہے

جمعرات 11 اپریل 2019

 سیف اللہ سپرا
اداکارہ ریما خان کا شمار پاکستان کی ان چند فنکاراؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے دامن میں کامیابیاں ہی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔90ء کی دہائی کے شروع میں انہوں نے فلم”بلندی“سے اپنے فنی کیرےئر کا آغاز کیا اور اپنی پہلی فلم ریلیز ہونے پر ہی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں انہوں نے دوسوسے زائد فلموں میں کام کیا۔جن میں بلندی کے علاوہ زمین آسمان،جوڈرگیا وہ مرگیا،منڈابگڑجائے ،لو 95ء، عمر مختار،نکاح ،مجھے چاند چاہیے،پہچان ،شرارت اور ڈولی سجائے رکھنا شامل ہیں۔

 انہوں نے دو فلمیں کوئی تجھ سا کہاں اور”لو میں کم“پروڈیوس اور ڈائریکٹ بھی کیں ۔انہوں نے کچھ ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا اور کچھ ٹی وی شوز کی میزبانی بھی کیا۔ریما خان ابھی اپنے کیر ےئر کے عروج پر تھیں کہ انہوں نے 2011ء میں امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد ڈاکٹر طارق شہاب سے شادی کرلی ۔

(جاری ہے)

انکا ایک سات سال کا بیٹا بھی ہے،ریما اپنے شوہر اور بیٹے کے ساتھ خوش وخرم زندگی گزاررہے ہیں وہ زیادہ تر امریکہ میں ہی رہتی ہیں تاہم سال میں دو تین بار پاکستان ضرور آتی ہیں ۔


آج کل وہ پاکستان میں ہی مقیم ہیں ۔یہ دورہ ان کا بہت ہی کامیاب رہاکیونکہ انہیں اس دورے میں 23مارچ کو حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا ہے ۔ریما خان سوشل ورک بھی کرتی ہیں ۔”میک اے وش“شوکت خانم ،سرور فاؤنڈیشن ،پولیوکمپئن کے علاوہ سوشل ورک کے مختلف پراجیکٹس میں کام کررہی ہیں ۔پاکستان کی اس کوبصورت اور باصلاحیت اداکارہ اور سوشل ورکرکے ساتھ گزشتہ دنوں ایک نشست ہوئی جس میں ان کی فنی اور نجی زندگی کے حوالے سے گفتگو کی گئی جس کے مختلف حصے قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کئے جارہے ہیں:
س:۔
آپ کو حال ہی میں پرائیڈ آف پر فارمنس ملا ہے ۔صدارتی ایوارڈملنے پر کیا محسوس کررہی ہیں؟
ج:۔پرائیڈ آف پرفارمنس ملنے پر میں اللہ تعالیٰ ،حکومت پاکستان اور اپنے پرستاروں کا شکریہ ادا کرتی ہوں ۔یہ میرے لیے بڑی خوشی کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت سے نوازا ہے حکومت پاکستان کی بھی شکر گزار ہوں کہ اس نے میری خدمات کا اعتراف کیا اور پرستاروں کی بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میرے کام کو سراہا۔

مجھے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ ہر خاص وعام نے مجھے ایوارڈ ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔بعض لوگوں نے کہا کہ مجھے یہ ایوارڈ دس سال پہلے ملنا چاہیے تھا میں کہتی ہوں دیر آیددرست آید۔میں اب بھی خوش ہوں ،ایوارڈ ملنے کے بعد میرے کندھوں پر ذمہ داری بڑھ گئی ہے اب مجھے پہلے سے زیادہ اچھا کام کرنا ہو گا میں اپنے پر ستاروں سے وعدہ کرتی ہوں کہ ثقافتی اور سماجی شعبے میں خدمات انجام دیتی رہوں گی میں اس موقع پر اپنے شوہر ڈاکٹر طارق شہاب کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے ہر موقع پر میری حوصلہ افزائی کی۔

س:۔آج کل آپ سوشل ورک کو زیادہ ٹائم دے رہی ہیں اس حوالے سے کچھ بتائیں۔
ج:۔مجھے جتنا سکون سوشل ورک کرکے ملتا ہے ،اتنا کسی دوسرے کام میں نہیں ملتا میں اس وقت بین الاقوامی ادارے میک اے وش،شوکت خانم ہسپتال،سرورفاؤنڈیشن ،اور پولیوکمپئن سمیت سوشل ورک کے متعدد پراجیکٹ کررہی ہوں اور میراوہ وقت سب سے بہترین ہوتا ہے جو سوشل ورک میں گزرتا ہے چندروز قبل میں نے پورا دن کینسر کی دومریض بچیوں 13سالہ حبہ اور14سالہ جویریہ کے ساتھ گزارا۔
ان بچیوں نے میک اے وش فاؤنڈیشن سے درخواست کی تھی کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ آرمی آفیسر کے طور پر ایک دن گزاریں ۔
میں چونکہ فاؤنڈیشن کی پاکستان میں نمائندہ ہوں چنانچہ میں نے ان سے رابطہ کیا اور انہیں ساتھ لے کر واہگہ باڈر پہنچ گئی ۔جہاں پر انہیں میجر رینک کی وردی پہنائی گئی اور واہگہ بارڈر پر ہونے والی پریڈدکھائی گئی ۔دونوں آرمی آفیسر بچیوں نے واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب میں بھی شرکت کی ۔
کینسر کی ان دو مریض بچیوں حبہ اور جویریہ کی خواہش پوری کرکے مجھے بہت خوسی ہوئی اور میں سمجھتی ہوں کہ ان بچیوں کے ساتھ گزرا ہوا وقت میرا بہترین اثاثہ ہے۔
س:۔پاکستان فلم انڈسٹری کے حالات کے بارے میں آپ کیا کہیں گی۔؟
ج:۔میں نے فلم انڈسٹری کا عروج دیکھا ہے مگر بد قسمتی سے کچھ عرصے سے فلم انڈسٹری کے حالات اچھے نہیں ۔میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حالات اس وقت تک اچھے نہیں ہو سکتے جب تک کوئی بڑا اس کے سر پر ہاتھ نہ رکھے۔
فلم انڈسٹری بہت ہی اہم انڈسٹری ہے مگر اسے مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو دیکھ لیں اس کے حالات کچھ بھی ہوں مگر اس کی فلم انڈسٹری کے حالات اچھے ہی ہیں اور اس کا فائدہ بھی ہے کہ بھارت اپنی فلموں کے ذریعے اپنا اچھا امیج دنیا کے سامے پیش کر رہا ہے۔ہماری فلم انڈسٹری کے ساتھ یتیموں والا سلوک ہورہا ہے میں سمجھتی ہوں کہ فلم انڈسٹری کے جوجینوئن لوگ ہیں ان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے اور وہ کمیٹی سچے دل سے کام کرے تو فلم انڈسٹری کو پھر سے زندہ کیا جا سکتا ہے ۔

س:۔آپ فلموں میں مزید کام کریں گی۔
ج:۔میں انشاء اللہ فلموں میں کام بھی کروں گی اور اپنی فلم بھی پروڈیوس کروں گی ۔مگر ہر چیز سوچ سمجھ کر کروں گی ۔ایسی فلم میں کام کروں گی جو معیاری ہو اور جس میں میرا رول میری شخصیت کے لیے موزوں ہو۔میں ایک فلم پر خود بھی کام کررہی ہوں جیسے ہی سکرپٹ مکمل ہو گااس کا میوزک تیار کیا جائے گا اوراس کی عکسبندی شروع کی جائے گی۔

س:۔کیا آپ کو سیاست میں دلچسپی ہے؟
ج:۔مجھے سیاست سے دلچسپی نہیں البتہ اتنی دلچسپی ضرور ہے کہ سیاستدان ملک کے لئے اچھاکا م کریں کیونکہ یہ ملک ہم نے بری محنت اور قربانیاں دے کر حاصل کیا ہے ۔اس کی ترقی کے لئے ہمیں دوسروں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے آپ کو ٹھیک کرنا چاہئے۔ہر پاکستانی کو اپنے ملک کی ترقی کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے میں شادی کے بعد امریکہ میں رہتی ہوں مگر میرا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے یہی وجہ ہے کہ میں سال کم ازکم دو تین دفعہ ضرور پاکستان آتی ہوں اور تقریباًتین چار ماہ پاکستان میں گزارتی ہوں۔

Browse More Articles of Lollywood