Rani Ko Bichre 26 Bars Beet Gaye

Rani Ko Bichre 26 Bars Beet Gaye

رانی کو بچھڑے 26برس بیت گئے

پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور اداکارہ رانی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 26برس بیت گئے۔

جمعہ 14 جون 2019

پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور اداکارہ رانی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 26برس بیت گئے۔8دسمبر1946کو لاہور میں پیدا ہونے والی رانی کا اصل نام ناصرہ تھا مگر 1962میں رانی کے نام سے فلمی دُنیا میں قدم رکھا۔انجمن،تہذیب ،اُمراؤ جان ادا،ثریا بھوپالی،بہاروپھول برساؤ اور ناگ منی جیسی فلموں میں انہوں نے لازوال کردار ادا کئے۔فلم کے بعد انہوں نے ٹی وی ڈراموں میں بھی یاد گار کردار ادا کیے۔
ہدایتکار حسن طارق سے شادی کے بعد دونوں کے اشتراک سے دیور بھابھی،انجمن ،شمع اور پروانہ ،تہذیب ،اُمراؤجان ادا،پیاسا ،دیدار ،بیگم جان،ثریا بھوپالی ،کالومکرانی اور اک گناہ اور سہی جیسی سُپرہٹ فلمیں دیکھنے کو ملیں ۔گانوں کی پکچرائزیشن میں ان کا جواب نہیں تھا ۔شروع میں رانی کی کئی فلمیں یکے بعد دیگرے ناکام ہوئیں جن میں چھوٹی امی،شطر نج،سفید خون ،اک دل دو دیوانے،جوکر، بے رحم،ظالم،کافر ،یتیم ،شب بخیر ،حکومت ،گھر کا اُجالا،وہ کون تھی ،نادرا شبنم،چھین لے آزادی اور عورت جیسی فلمیں شامل تھیں۔

(جاری ہے)


اسی دور میں کمال اور رانی کارومانس شروع ہوالیکن جو کر اور شب بخیر کی ناکامی کے بعد کمال نے بھی رانی سے منہ موڑ لیا۔اسی دوران ہدایت کار حیدر چوہدری نے رانی کو منحوس اداکارہ کے لیبل کی نحوست سے نکالنے کے لیے دوستوں کی مخالفت کے باوجود اکمل کے ساتھ فلم ”گونگا“میں بطور ہیروئن کاسٹ کیا لیکن وہ فلم بھی ناکام ہو گئی جس پر رانی مذید دلبر داشتہ ہوگئیں۔
1967ء میں ہدایت کار حسن طارق کی فلم دیور بھابی اور بہن بھائی سے رانی کو کچھ اُمید کی کرن نظر آئی۔یہی وہ فلمیں تھیں جن کی عکس بندی کے دوران حسن طارق رانی کے قریب آئے۔
یہ فلمیں ریلیز ہوئیں تو پورے ملک سے سُپرہٹ سُپرہٹ کی آوازیں آنے لگیں۔1968ء میں عنایت حسین بھٹی نے رانی کو”چن مکھناں“میں ہیروئن لے کر سب کو حیران کردیا حالانکہ نغمہ اور فردوس کے بغیر کوئی ہدایت کار فلم بنانے کا خطرہ مول نہیں لیتا تھا۔
”چن مکھناں“ریلیز ہوئی تو اس نے کامیابی کے جھنڈے گاڑدےئے۔اس فلم کا ہر پہلو قابل تعریف تھا بالخصوص رانی پر فلمائے گئے گانوں نے پورے ملک میں دھوم مچادی۔
اس فلم نے رانی کو منحوس اداکارہ کے خول سے نکال کر صف اول کی اداکاراؤں کی صف میں لا کھڑا کیا پھر جب سجن پیارا ،جند جان،دُنیا مطلب دی ،سچا سودا اور مُکھڑا چن ورگا جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں تو ہر طرف رانی رانی ہونے لگی اور ہر کوئی رانی کی تعریف کرنے پر مجبور ہو گئے ۔
اس کے بعد رانی نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کے زینے طے کرتی گئیں۔ٹیکسی ڈرائیور،بابل اور کوچوان جیسی فلموں نے رانی کو عروج پر پہنچادیا۔پھر انجمن ،تہذیب اور اُمراؤ جان ادا نے تورانی کو فرش سے عرش تک پہنچا دیا۔یہی وہ دور تھا جب حسن طارق رانی کے قریب ہوتے جارہے تھے۔فلم شمع اور پروانہ،دیوربھابھی اور بہن بھائی سے جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ تہذیب اور اُمراؤ جان ادا پر شادی کی شکل اختیار کر گیا۔

کمال رانی کی پہلی محبت تھی لیکن کمال کے اچانک شادی کرنے کے بعد رانی عنایت حسین بھٹی کو چاہنے لگیں حالانکہ وہ پہلے ہی شادی شدہ تھے اس کے باوجود رانی ان پر اپنا سب کچھ نچھاور کرنے کے لیے تیار تھیں لیکن عنایت حسین بھٹی نے حالات کارُخ دیکھتے ہوئے رانی کے ساتھ شادی سے انکار کردیا پھر مجبوراً رانی نے حسن طارق کی محبت کے آگے ہتھیار ڈال دےئے حالانکہ حسن طارق بھی رانی سے پہلے نگہت سلطانہ اور ایمی مینوالہ کے شوہر رہ چکے تھے۔

حسن طارق سے شادی کے بعد رانی نے زیادہ تر ان فلموں میں ہی کام کیا جن کے ہدایت کار حسن طارق تھے ۔دوسرے ہدایت کاروں کی فلموں میں ناگ منی،بہارو پھول برساؤ،غیرت تے قانون،سونا چاندی اور غلامی نے کھڑ کی توڑرش لیا اور مہینوں کامیابی سے چلتی رہیں۔رانی پر فلمائے گئے سپُرہٹ گیتوں کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔”دنیا مطلب دی“ کے گیت”اپنا گھر نالے جگ سارا چھڈ کے آئی“میں عنایت حسین بھٹی اور رانی کا جوبن دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔
نورجہاں کا فلم”جندجان“کیلئے گایا ہوا گیت”نیں جمناں ہورکوئی تیرے جیا“رانی پر فلمایا گیا تو رانی نے اسے امر کر دیا۔
رانی نے زندگی میں تین شادیاں کیں۔پہلی حسن طارق سے ،دوسری جاوید قمر سے اور تیسری کرکٹر سر فراز نواز سے۔آخری عمر میں وہ بہت زیادہ بیمار رہنے لگیں اور آخر بیماری کے سامنے ہار ماننا پڑی۔اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔

Browse More Articles of Lollywood