Nadira Qatal Ko 25 Bars Beet Gaye

Nadira Qatal Ko 25 Bars Beet Gaye

نادرہ قتل کو 25 برس بیت گئے

فلم بین اداکاری اور رقص کو نہیں بھول سکے

جمعرات 6 اگست 2020

اُردو اور پنجابی فلموں کی خوب صورت اداکارہ نادرہ کے قتل کو 25 برس بیت چکے ہیں مگر فلم بین ان کی اداکاری،بے مثال رقص اور خوب صورتی کو نہیں بھول سکے۔بے شمار فلموں میں اداکاری اور رقص کے جوہر دکھانے والی نادرہ کو 6اگست 1995ء کو گلبرگ لاہور میں گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا اور پچیس برس گزرنے کے باوجود ان کا قتل ایک معمہ ہے۔نادرہ نے سلطان راہی اور اظہار قاضی سمیت اپنے وقت کے کئی ہیروز کے ساتھ کام کیا مگر اسماعیل شاہ کے ساتھ ان کی جوڑی سب سے زیادہ پسند کی گئی تھی۔

1968ء کو لاہور میں پیدا ہونے والی نادرہ ابتدائی فلمی کیریئر سے لے کر وفات تک لاکھوں دلوں پر راج کرتی رہیں،ان کا فلمی سفر صرف 8برسوں پر محیط تھا جس میں انہوں نے درجنوں فلموں میں کام کیا اور ہر فلم میں ان کے رقص کی تعریف کی گئی،وہ ڈرامائی مناظر کو نہایت مہارت اور خوب صورتی کے ساتھ عکس بند کرواتی تھیں۔

(جاری ہے)

نادرہ کو سب سے پہلے ہدایتکار یونس ملک نے 1986ء میں اپنی فلم ”آخری جنگ“ میں متعارف کرایا تھا مگر ریلیز پہلے ”نشان“ ہو گئی یوں نشان ان کی پہلی فلم بن گئی جس کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر الطاف حسین تھے،اس فلم میں سنگیتا،شہباز اکمل،زمرد،بابرہ،ظاہر شاہ،نصر اللہ بٹ،افضال احمد اور عابد علی بھی ان کے ساتھ تھے۔

”آخری جنگ“ میں انہوں نے سلطان راہی اور غلام محی الدین کے ساتھ اداکاری کی تھی۔”میری آواز“میں اسماعیل شاہ ان کے ہیرو تھے جس میں ناہید اختر کی آواز میں دو گانے بھی نادرہ پر فلمائے گئے جو نادرہ اور اسماعیل شاہ کے بے مثال رقص کے باعث بہت مقبول ہوئے تھے ،یہ فلم 25اکتوبر 1987ء کو ریلیز ہوئی جس کے بعد انہوں نے کسی اُردو فلم میں کام نہیں کیا اور پنجابی فلموں تک محدود ہو گئیں۔

نادرہ نے اپنے حُسن اور رقص میں مہارت کے باعث بہت مختصر عرصہ میں ہی پاکستانی فلمی صنعت میں اپنے قدم جما لیے تھے،سلطان راہی ،غلام محی الدین اور اسماعیل شاہ کے ساتھ سب سے زیادہ فلموں میں کام کیا تھا،ندیم بیگ کے ساتھ فلم ”تیس مارخان“میں جلوہ گر ہوئیں جس کے ہدایتکار اقبال کاشمیری اور موسیقار وجاہت عطرے تھے،اس فلم کی دیگر کاسٹ میں شمیم آرا،عثمان پیرزادہ،رنگیلا اور بدر منیر بھی شامل تھے،نادرہ کی یہ فلم بھی ہٹ ہوئی تھی۔
نادرہ نے اس وقت کی سپر اسٹارز صائمہ نور،انجمن اور نیلی کی موجودگی میں اداکاری کا اپنا انداز اپنایا جس میں وہ کامیاب بھی رہیں۔”زخمی عورت“ ان کی پہلی ڈبل ورژن فلم تھی جس کے ہدایتکار اقبال کا شمیری اور موسیقار وجاہت عطرے تھے۔”راجا“ بھی نادرہ کی ڈبل ورژن فلم تھی جس میں ندیم ،نیلی اور جاوید شیخ بھی ان کے ساتھ تھے،یہ درمیانے درجے کی فلم تھی مگر نادرہ کے مداح تو صرف نادرہ کا رقص اور خوب صورتی پر فدا تھے۔
نادرہ کی ایک فلم ”حُسن کا چور“ شان کے ساتھ بھی ریلیز ہوئی جس کے ہدایتکار الطاف حسین تھے،جاوید شیخ،فردوس جمال اور عابد علی بھی اس فلم میں تھے۔ہدایتکار الطاف حسین نے انہی کے نام سے ایک ڈبل ورژن فلم ”نادرہ“ بھی بنائی جس میں صائمہ نور،شان،ہمایوں قریشی اور عابد علی بھی تھے۔نادرہ نے تقریباً 30کے قریب پنجابی فلموں میں اداکاری کی ،اس کے علاوہ تقریباً بارہ تیرہ فلمیں ڈبل ورژن میں تھیں،انہوں نے صرف ایک اردو فلم میں کام کیا تھا جبکہ چار پشتو فلمیں بھی ان کے کریڈٹ پر تھیں۔
ایک فلم ”محبوبہ“ میں وہ انجمن اور ریما خان کے مقابلے پر تھیں،اس ڈبل ورژن فلم کے ہدایتکار حسنین جبکہ موسیقی ایم اشرف اور ایم ارشد کی تھی،شان اس فلم کے ہیرو تھے جو بیک وقت تین ہیروئنوں کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
نادرہ کی پہلی پشتو فلم ”قانون زماپا لا سکے“ کے ہدایتکار عنایت اللہ خان تھے جس میں انہوں نے اسماعیل شاہ،آصف خان،بدر منیر،مسرت شاہین اور ہمایوں قریشی کے ساتھ اداکاری کی تھی۔
21فروری 1992ء کو ریلیز ہونے والی یہ درمیانے درجے کی فلم ثابت ہوئی۔نادرہ کی ایک اور فلم ”جگا ڈاکو“بھی بڑی کامیاب ہوئی جس کے ہدایتکار یونس ملک اور موسیقار وجاہت عطرے تھے،اس فلم میں نادرہ کے ساتھ سلطان راہی،غلام محی الدین،افضال احمد،طارق شاہ اور ہمایوں قریشی بھی تھے،اس کے ساتھ ہی ایک ڈبل ورژن فلم ”عادل“ بھی ریلیز ہوئی جس کے پروڈیوسر شیخ محمد سعید اور ہدایتکار الطاف حسین تھے،اس فلم میں نادرہ کے ساتھ اسماعیل شاہ،کنول،طالش،غلام محی الدین، قوی خان،ہمایوں قریشی ،ادیب جمیل بابر اور رنگیلا بھی تھے،یہ فلم اکتوبر 1993ء میں ریلیز ہوئی تھی۔

نادرہ کی دیگر مقبول فلموں میں لاہوری بدمعاش ،گاڈ فادر،جوشیلے،محمد خان،شیر جنگ،حفاظت،جنگ باز،وقت یارانہ،ظلم دا سورج،دولت دے پجاری،جادوگرنی،لکھن،پتر شیراں دے،بادل،ناچے ناگن،میری آواز،کمانڈو ایکشن،مغرور،حکومت، تحفہ،برداشت،یارانہ زبردست،مس اللہ رکھی،کرما،رکھوالا،میرا چیلنج،ناگن جوگی،زخمی عورت،مجرم،پتر جگے دا،مارشل،جادوگرنی حُسن کا چور،وطن کے رکھوالے، میری جنگ،شیرا فگن اور جوشیلے شامل ہیں۔
”ملیلی“ان کی آخری فلم تھی،اس ڈبل ورژن فلم کے پروڈیوسر اسماعیل چوہدری،ہدایتکار نذر الاسلام اور موسیقار وجاہت عطرے تھے جس میں اظہار قاضی،عابد علی،ہمایوں قریشی اور افضال احمد بھی نادرہ کے ساتھ تھے۔
نادرہ نے 1993ء میں سونے کے تاجر ملک اعجاز حسین سے شادی کی تھی جن سے ان کے دو بچے تھے،بڑی بیٹی رباب اور چھوٹا بیٹا حیدر علی۔شادی کے بعد انہوں نے شوبز کو خیر آباد کہہ دیا تھا لیکن ابھی کئی فلموں کی نمائش ہونا تھی کہ 6اگست کو وہ اپنی فیملی کے ساتھ گلبرگ میں واقع ایک ریستوران میں ڈنر کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں آکر بیٹھی ہی تھیں کہ اچانک ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی،انہیں تین گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئیں جبکہ ان کی والدہ،شوہر اور دونوں بچے محفوظ رہے تھے۔

Browse More Articles of Lollywood