Saifuddin Saif

Saifuddin Saif

سیف الدین سیف

ان کے نغموں کی گونج کانوں میں گونجتی رہے گی

بدھ 12 جولائی 2023

وقار اشرف
نامور فلمی شاعر سیف الدین سیف کو مداحوں سے بچھڑے 30 برس بیت گئے لیکن ان کے تخلیق کردہ نغموں کی گونج کانوں میں گونجتی رہے گی۔وہ 12 جولائی 1993ء کو لاہور میں راہی ملک عدم ہو گئے تھے اور ماڈل ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔انہوں نے فلمی دنیا میں رہنے کے باوجود ادب سے رابطہ برقرار رکھا اور نظمیں اور غزلیں بھی تخلیق کرتے رہے،ان کی شاعری کے مجموعہ کلام میں خم کا کل،کف گل فروش اور دور دراز شامل ہیں۔
فلمی نغموں کے علاوہ ان کی غزلیں مختلف گلوکاروں نے گائیں جن میں اُستاد امانت علی خان اور اُستاد نصرت فتح علی خان نمایاں ہیں۔
20 مارچ 1922ء کو امرتسر کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہونے والے سیف الدین سیف نے ابتدائی تعلیم امرتسر سے حاصل کی۔

(جاری ہے)

ان کے آباؤ اجداد کشمیر سے ہجرت کر کے امرتسر میں آباد ہوئے تھے،والد کا نام خواجہ معراج دین تھا،سیف الدین سیف کا بچپن امرتسر کی گلیوں میں گزرا،ابتدائی تعلیم مسلم ہائی اسکول امرتسر سے حاصل کی،میٹرک کے بعد ایم اے او کالج امرتسر میں داخل ہو گئے،شاعری سے لگاؤ شروع سے ہی تھا اور کالج کے زمانے میں ہی بہت سی عمدہ غزلیں کہیں،قیام پاکستان کے بعد ہجرت کر کے لاہور آ گئے اور فلمی دنیا سے وابستہ ہو کر فلمی کہانیاں لکھنے لگے۔

فلم ”تیری یاد“ آزادی سے پہلے بننا شروع ہوئی تھی اور 1948ء میں پاکستان میں ریلیز ہوئی جس کے نغمات سیف الدین سیف نے تحریر کئے تھے،اس کے بعد 1949ء میں ریلیز ہونے والی فلم ”ہچکولے“ کے نغمات لکھے لیکن زیادہ شہرت 1953ء میں ریلیز ہونے والی ”غلام“ اور ”محبوبہ“ کے نغموں سے ملی۔
1954ء میں ذاتی ادارہ ”راہ نما فلمز“ قائم کیا جس کے بینر تلے پہلی فلم ”رات کی بات“ بنائی جو فلاپ ہو گئی تاہم 1957ء میں ریلیز ہونے والی فلم ”سات لاکھ“ پاکستان کی کامیاب ترین فلموں میں شامل ہوئی،1959ء میں ایک اور فلم ”کرتار سنگھ“ بنائی جس کے ڈائریکٹر،پروڈیوسر،کہانی نگار اور نغمہ نگار وہ تھے۔

انہیں بطور نغمہ نگار سب سے زیادہ شہرت فلم ”گمنام“ کے گیت ”تو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے“ سے ملی جسے اقبال بانو نے گایا تھا۔اس کے علاوہ ہچکولے،امانت،نویلی دلہن،غلام،محبوبہ،آغوش،آنکھ کا نشہ،سات لاکھ،طوفان،قاتل،انتقام،لختِ جگر،اُمراؤ جان ادا،ثریا بھوپالی،عذرا،تہذیب،انار کلی،انجمن اور شمع پروانہ جیسی فلموں کیلئے نغمے بھی لکھے۔
ان کے لکھے ہوئے مقبول نغموں کی ایک طویل فہرست ہے جن میں جلتے ہیں ارمان میرا دل روتا ہے (انار کلی) وہ خواب سہانا ٹوٹ گیا اُمید گئی ارمان گئے (لختِ جگر) چل ہٹ ری ہوا گھونگھٹ نہ اُٹھا (مادرِ وطن) جس طرف آنکھ اُٹھاؤں تیری تصویراں ہیں (ثریا بھوپالی) میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا (شمع اور پروانہ) اظہار بھی مشکل ہے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے (انجمن) جو بچا تھا لٹانے کے لئے آئے ہیں (اُمراؤ جان ادا) آئے موسم رنگیلے سہانے تو چھٹی لے کے آجا بالما (سات لاکھ) جیسے نغمے شامل ہیں جن کی گونج ہمیشہ ہمارے کانوں میں گونجتی رہے گی۔

Browse More Articles of Other