Inayat Hussain Bhatti

Inayat Hussain Bhatti

عنایت حسین بھٹی

ایک ہمہ جہت شخصیت

بدھ 31 مئی 2023

وقار اشرف
معروف گلوکار عنایت حسین بھٹی کی 24 ویں برسی 31 مئی کو منائی جا رہی ہے۔وہ 31 مئی 1999ء کو انتقال کر گئے تھے۔عنایت حسین بھٹی نے 60 کے قریب فلموں میں کام کیا،500 سے زائد پنجابی،اردو اور سرائیکی گیت گائے،متعدد فلمیں پروڈیوس کیں اور چار فلموں کی ڈائریکشن بھی دی۔
12 جنوری 1928ء کو گجرات میں پیدا ہونے والے عنایت حسین بھٹی نے 13 سال کی عمر میں والدہ سے قرآن پاک حفظ کیا۔
ان کے والد انہیں عالم دین بنانا چاہتے تھے مگر وہ گلوکار بن گئے۔کالج کے ایک فنکشن میں عنایت حسین بھٹی نے تلاوت کے بعد نعت پڑھی تو بابا جی اے چشتی بھی وہاں موجود تھے،انہوں نے نیاز حسین شامی کے ذریعے ان سے ملاقات کی اور اپنی فلم ”پھیرے“ میں گیت گانے کی دعوت دی،عنایت حسین بھٹی نے ”پھیرے“ میں کئی گیت گائے مگر منور سلطانہ کے ساتھ گایا ہوا گانا ”اکھیاں لاویں نہ فیر پچھتاویں نہ“ سپرہٹ ہو گیا جس کے بعد ان پر فلمی دنیا کے دروازے کھل گئے۔

(جاری ہے)

فلم ”شہری بابو“ کا گانا ”بھاگاں والیو نام جپو مولا نام“ ان کا دوسرا ہٹ گانا تھا جس کی دھن رشید عطرے نے بنائی تھی۔عنایت حسین بھٹی بطور گلوکار فلم انڈسٹری میں آئے تھے،1955ء میں فلم ”ہیر“ کی کامیابی کے بعد کامیاب اداکار کے روپ میں فلم انڈسٹری پر چھا گئے۔1968ء میں ان کی فلم ”چن مکھناں“ ریلیز ہوئی تو اس نے دھوم مچا دی اور رانی پر سے ”منحوس اداکارہ“ کا لیبل بھی اُتار دیا۔
”چن مکھناں“ ایسی سپرہٹ پنجابی فلم تھی جس نے عنایت حسین بھٹی،رانی اور کیفی کی کایا پلٹ دی۔بقول بابا جی اے چشتی جب بھٹی نے اپنا پہلا فلمی گیت ”اکھیاں لاویں نہ“ منور سلطانہ کے ساتھ ریکارڈ کرایا تو میں نے 50 روپے کا نوٹ انہیں بطور انعام دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے اپنی فنی زندگی میں ان جیسا باصلاحیت فنکار نہیں دیکھا۔
عنایت حسین بھٹی جن دنوں تھیٹر کی دنیا کا حصہ بنے تو عاشق جٹ،طفیل نیازی اور عالم لوہار کا بڑا چرچا تھا لیکن عنایت حسین بھٹی نے بہت جلد ان کے درمیان نہ صرف جگہ بنائی بلکہ صفِ اول میں آن کھڑے ہوئے۔
عالم لوہار اور عنایت حسین بھٹی کے درمیان بظاہر خوب مقابلہ ہوتا تھا لیکن حقیقت میں دونوں کے درمیان گہری دوستی تھی۔نور جہاں اور مسعود رانا کے ساتھ بھی ان کے خصوصی مراسم تھے۔
عنایت حسین بھٹی نے وارث شاہ جیسی آرٹ اور تجرباتی فلم بڑی محنت سے بنائی تھی لیکن انہیں بالکل بھی علم نہ تھا کہ اتنی خوبصورت فلم کا انجام ایسا ہو گا جس کے بارے میں انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔
وارث شاہ کے بعد عنایت حسین بھٹی نے جرأت کر کے ایک اور فلم ”منہ زور“ بنائی لیکن اچھی موسیقی ہونے کے باوجود اسے بھی منہ کی کھانا پڑی پھر جب ”چن مکھناں“ بنائی تو پھر پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا اور یکے بعد دیگرے کامیاب فلمیں بناتے گئے۔1972ء میں پاکستان کی پہلی پنجابی ڈائمنڈ جوبلی فلم ”ظلم دا بدلہ“ بنائی تو اس نے ملتان،فیصل آباد،گوجرانوالہ،راولپنڈی،سیالکوٹ اور گجرات میں سلور جوبلی منائی۔لاہور میں یہ فلم ایک سو سترہ ہفتے تک چلی تھی۔”ظلم دا بدلہ“ ایک رُجحان ساز فلم تھی جس نے پنجابی فلموں کو عروج بخشا۔انہوں نے پاکستان کی پہلی سرائیکی فلم ”دھیاں نمانیاں“ بنائی تو اس نے ملتان میں گولڈن جوبلی منائی تھی۔

Browse More Articles of Lollywood