Al Hamra Drama Festival

Al Hamra Drama Festival

الحمراڈرامہ فیسٹیول

حقیقی تھیٹر کی بحالی کی توانا کوشش پاکستان میں عام طور پر بڑے تھیٹر گروپ ہی اپنے درامے پیش کرتے آئے ہیں لیکن لاہور آرٹس کونسل کے تحت ہونے والے الحمراڈرامہ فیسٹیول 2018ء میں پہلی بارملک بھر سے غیر معروف تھیٹر گروپوں کوبھی الحمراء کے سٹیج پر ڈرامہ پیش کرنے کاموقع دیا گیا

جمعہ 14 ستمبر 2018

حقیقی تھیٹر کی بحالی کی توانا کوشش
پاکستان میں عام طور پر بڑے تھیٹر گروپ ہی اپنے درامے پیش کرتے آئے ہیں لیکن لاہور آرٹس کونسل کے تحت ہونے والے الحمراڈرامہ فیسٹیول 2018ء میں پہلی بارملک بھر سے غیر معروف تھیٹر گروپوں کوبھی الحمراء کے سٹیج پر ڈرامہ پیش کرنے کاموقع دیا گیا جن میں کام کرنے والے فنکار بھی نئے تھے۔30اگست سے 11ستمبر تک جاری رہنے والے اس 13روزہ ڈرامہ فیسٹیول میں مجموعی طور پر 15ڈرامے پیش کئے گئے جنہیں دیکھنے کے لئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی ۔

فیسٹیول کے آغاز پر الحمراء ادبی بیٹھک میں ایک پریس کا نفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں چےئر مین الحمراآرٹس کونسل تو قیرناصر نے تھیٹر فیسٹیول کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی۔تو قیرناصر کا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ تھیٹر فیسٹیول نئی نسل کواپنی درخشندہ روایات سے روشناس کروانے میں مدد گار اور انسانی جذبات کو اظہار کا موقع فراہم کرے گا۔

(جاری ہے)

تھیٹر کی عہد بہ عہد ترقی ایک امانت ہے جسے آگے بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔یہ ڈرامہ فیسٹیول ہمارے نامور ادیبوں کے قیمتی ادبی وقنی اثاثے کو محفوظ کرنے اور اس کے جدید سطور پر احیاء کے عمل کو تیز کرنے کا باعث ہوگا۔فیسٹیول میں نوجوانوں کے کام کو جدید دور سے ہم آہنگ ہوتا دیکھیں گے۔ان کاکہنا تھا کہ اچھاڈرامہ تیزی سے بدلتی دُنیا میں رہنے والوں کی راہنمائی کرتا ہے ۔
فیسٹیول کے انعقاد میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل کیپٹن (ر)عطاء محمد خاں کا بھی بھر پور تعاون ناقابل فراموش ہے ۔تو قیرناصر کا مزید کہنا تھا کہ مجھے الحمراء میں آئے 4سے5ماہ ہوئے ہیں ،میں نے پہلی ہی میٹنگ میں تھیٹر پر زور دیا تھا کہ ہمارا اصل تھیٹر کہاں کھوگیا ہے ؟ڈرامہ میری روح میں سمایا ہوا ہے ،مجھے ٹی وی پر کام کرتے ہوئے4دہائیاں ہو چکی ہیں ۔
آغاز میں میں نے الحمرا میں دو تین ڈرامے بھی کئے تھے پھر تھیٹر چھوڑ کرپی ٹی وی پر توجہ کوز کرلی۔مرزار شید اختر کا لکھاہوا کھیل”انو کھی بستی “مجھے آج بھی ہانٹ کرتا ہے ۔اس ڈرامہ فیسٹیول کا مقصد تھیٹر کو اس کی اصل روح کے مطابق بحال کرنا ہے ،میں کمر شل تھیٹر کو تھیٹر نہیں مانتا بلکہ حقیقی تھیٹر یہ ہے کہ جو ہم پیش کررہے ہیں ۔میں پی این سی اے میں اپنی کو الیفیکیشن کی وجہ سے گیا تھا مگرتجربہ نہیں تھا۔
وہاں میں نے جو دیکھا وہ میرا ویژن ہے جو میں اب الحمراء لے کر آیا ہوں ۔ڈرامہ فیسٹیول کا آغاز ماس فاؤنڈیشن پروڈکشن کے ڈرامہ ”کفن“سے ہوا جس کی کہانی اُردو کے پہلے افسانہ نگار پریم چند کے افسانے ” کفن“سے ماخوذ ہے جسے عامرنواز نے ڈائریکٹ کیا۔زویا قاضی،سفیہ ملک،افضال نبی سمیت دیگر فن کاروں کی پرفارمنس بہت پسند کی گئی۔اس موقع پر تو قیرناصر،امجد اسلام امجد اور نعیم طاہر سمیت بہت سی دیگرنمایاں شخصیات موجود تھیں جنہوں نے ”کفن “میں فنکاروں کی شاندار پرفارمنس کو سراہا۔
”کفن“کے ڈائریکٹر عامر نواز کا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے ڈرامے کو ہمیشہ پسند کیاجاتاہے کیونکہ ماس فاؤنڈیشن نے ہمیشہ تفریحی اور اصلاحی کھیل پیش کئے ہیں ۔اورنج میڈیا پر وڈکشن کے علامتی کھیل ”زنیبے“نے بھی لوگوں کو متاثر کیا اور اس ڈرامہ کو دیکھنے کے لئے ہالی کھچا کھچ بھرا ہواتھا ۔یہ ڈرامہ ایک زینب نامی لڑکی کی علامتی کہانی تھا جو استحصالی طبقے کیخلاف غیرب اور مظلوم خواتین کی تحریک بن جاتی ہے۔
ایک دورافتادہ دیہات کی اس علامتی کہانی نے سوئے ہوئے لوگوں کو جھنجھوڑنے کی ایک توانا کوشش کی ۔شاہد نذیر خان اس ڈرامہ کے مصنف اور ڈائریکٹر تھے ،اس کے نمایاں فنکاروں میں حنیف ضیاء ،قاسم علی‘کومل راجہ‘قدیرخان‘عاصم لدھیانوی‘زبیر مقصود لآویز شاہد‘رضیہ ملک‘عالیہ بخاری‘ایمان شاہد اور انیقہ شامل تھے ۔ارشد کھوکھر ڈرا مہ کے معاون ہدایت کار تھے ۔
اجو کاتھیٹر کی جانب سے فیسٹیول کے بارہویں روز ڈرامہ ”مر یا ہویا کتا ‘پیش کیاگیا جسے شائقین نے کافی پسند کیا۔اجو کا کے ایگز یکٹوڈائر یکٹر شاہد محمود ندیم کے تحریر کردہ اس کھیل کی ہدایات نروان ندیم نے دیں جبکہ ڈرامے میں اجوکاکی ”ایکٹنگ ماسٹر کلاس“ورکشاپ میں حصّہ لینے والے باصلاحیت فنکاروں کو اس میں پرفارمنس کا موقع دیا گیا ۔
ڈرامہ فیسٹیول میں بلوچستان کے ایک تھیٹر گرو پ نے بھی اپنا ڈرامہ پیش کیا۔فیسٹیول میں پیش ہونے والے دیگر ڈراموں میں لمز ڈرامہ لائن پروڈکشن کا”گمراہ“سنگت تھیٹر پروڈکشن کوئٹہ کا”جان محمد بی اے گولڈمیڈلسٹ “چھوٹاموٹا تھیٹر پروڈکشن کا”بول کہ لب آزاد“، سری مری پروڈکشن کا ڈرامہ ”یہ شاہراہ عام نہیں “،عکس تھیٹر پروڈکشن کا کھیل ”بانجھ “،زِ گ میڈیا پروڈکشن کا ڈرامہ ”تجھ سے نہیں ہوگا“نورتن پروڈکشن کا ڈرامہ ”شنواری “قائداعظم ڈرامیٹک کلب کاڈرامہ ”میں ہاں وارث“ناٹک پروڈکشن کا ڈرامہ ”محبت فتح عام “،سلامت پروڈکشن کا کھیل”ہو رداہور“،دی کرٹن ریز ر پروڈکشن کا ڈرامہ ”ڈاکٹر صلاح الدین “اور آزاد تھیٹرپروڈکشن کا ڈرامہ ”اکھیاں “شامل ہے ۔
”اکھیاں “کی کہانی رفیع پیر کی لکھی ہوئی ہے اور اسلم ملک نے اسے ڈائریکٹ کیا۔اس کی کاسٹ میں سرفراز انصاری ،عالیہ عباسی ،ندیم عباس اور ذوہیب حیدر شامل ہیں ۔ڈائریکٹر آرٹس اینڈ کلچر ذوالفقار علی زلفی کافیسٹیول کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس میں اداکاری ،ہدایت کاری ،کرداروں کی پیش کش ودیگر لوازمات کی مثالی کارگرد گی دیکھنے کو ملی ہے ،یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا۔فیسٹیول کے اختتام پر چےئر مین الحمرابورڈ آف گورنرز تو قیرناصر کا کہنا تھا کہ ڈرامہ فیسٹیول نہایت کامیاب رہا ہے‘لوگوں نے ہماری اس کاوش کو سراہا ہے اس لئے آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا۔

Browse More Articles of Lollywood