معرو ف پاکستانی اور غیر ملکی خواتین کے اعزازمیں دوسرے’’لکس ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ‘‘ کا انعقاد

جمعہ 12 مارچ 2021 11:58

معرو ف پاکستانی اور غیر ملکی خواتین کے اعزازمیں دوسرے’’لکس ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ‘‘ کا انعقاد
کھڈیاں خاص(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2021ء) ہم ویمن لیڈرز ایوارڈکے دوسرے ایڈیشن میں گیارہ پاکستانی اور غیر ملکی خواتین جبکہ ہم نیٹ کی روایت کے مطابق ایک مرد کو ڈپلومیسی‘ سیاسی‘ معاشی‘ صحت عامہ‘ ایڈونچراسپورٹس‘ انسانی حقوق ‘صحافت اورحقوق نسواں جیسے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس تقریب کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تھے جب کہ معززین سمیت تفریحی صنعت کے معروف ستارے بھی تقریب کا حصہ تھے ۔قومی ترانے کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت یوسف بشیر نے حاصل کی۔پروگرام کی میزبان حریم فاروق اور صنم سعید نے صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی کو دعوت خطاب دیا۔ انہوں نے صدر پاکستان اور تقریب کے دیگر معزز شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا’’ میں نے اپنی پوری زندگی خواتین کو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کرنے کی جدوجہد میں گزاری ہے ۔

(جاری ہے)

میں سمجھتی ہوں کہ بلند پروازی روایات اور رسومات کی حد بندیوں سے بالاتر ہونی چاہئے۔آج کی معاشی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ خواتین کو معاشی استحکام کے حوالے سے مساوی مواقع فراہم کئے جائیں۔ خواتین پر دروازے بند کئے جانے سے معاشی ترقی ناممکن ہے ۔‘‘اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی تقریر میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’خواتین ہمارے گھر کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی تعمیر میں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔

اگر ہم اپنے گردونواح میں دیرپا تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو ہمیں خواتین کے مقام کو تبدیل کرنے کے حوالے سے مل کر کام کرنا ہوگا‘ ہمیں انہیں صرف گھر سازوں کی طرح نہیں بلکہ تبدیلی کاروں کی طرح دیکھنا چاہئے۔‘‘مہمان خصوصی کی تقریر کے بعد اس شام کا پہلا ایوارڈ انسان دوست صحافی عائشہ چندریگر کو دیا گیا ۔انہوں نے جانوروں کے بچائو کے حوالے سے پاکستان کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی تنظیم کی بنیاد ڈالی اور اب تک 7000 سے زیادہ جانوروں کی بازیافتی اور بحالی کی ہے۔

گزشتہ آٹھ سالوں میں ’’عائشہ چندریگر فائونڈیشن پاکستان‘‘ کے تحت جانوروں کے تحفظ اور بچائو کے حوا لے سے ایک بڑا نام بن چکا ہے جس کے ذریعے معاشرے میں جانوروں کے حقوق کے حصول کے لئے ایک راہ ہموار ہوتی ہے۔ یہ ایوارڈ نبیلہ مسعود اور شفقت محمود نے پیش کیا۔شام کا دوسرا ایوارڈ تبسم عدنان کو پیش کیا گیا جو پختون تاریخ کی وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے ’خو انڈو جرگہ ‘‘یعنی بہنوں کے لئے کونسل ‘کے ذریعے سوات کی خواتین کی بہتری کے لئے ایک جرگے کی بنیاد رکھی جسے سوات کی خواتین کے لئے سنگ میل قرار دیا جاسکتا ہے۔

تبسم عدنان وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں ضلعی قرارداد کونسل میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا جس نے مقامی خواتین کو فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ لینے کی راہ ہموار کی۔2015ء میں امریکہ محکمہ خارجہ نے انہیں ’’انٹرنیشنل ویمن آف کریج‘‘ کا ایوارڈ دیا جب کہ 2016ء میں تبسم عدنان کو نیلسن منڈیلا ۔ گریس مچل انوویشن ایوارڈ بھی دیا گیا۔ تبسم عدنان کو ایوارڈ دینے کیلئے ونیزے اور جاز کے سی ای او عامر ابراہیم کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا۔

اگلا ایوارڈ تاریخ دان اور ماہر تعلیم عائشہ جلال کو پیش کیا گیا جن کے مثالی تحقیقی مضامین اور کتابیں برصغیر کی ثقافت اور تاریخ کے بارے میں انوکھی بصیرت فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے 2010ء میں عالمی شہرت یافتہ جین مائر ایوارڈ حاصل کیا جب کہ وہ نیویارک کے کارنیگی کارپوریشن کی جانب سے 2012ء میں انہیں گریٹ امیگرینس ایوارڈ پیش کیا گیا۔حکومت پاکستان نے 2009 ء میں عائشہ جلال کو ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔

عائشہ جلال تقریب میں شریک نہ ہوسکیں تاہم اس موقع پر ان کا ویڈیو پیغام نشر کیا گیا۔اگلا ایوارڈ پاکستان کی مایہ ناز کاسمیٹولوجسٹ اور انسان دوست مسرت مصباح کے نام تھا جنہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود ملک میں بیوٹی سیلون انڈسٹری میں انقلاب برپا کردیا۔ 2003ء میں انہوں نے ڈیپلیکس اسمائیل اگین فائونڈیشن کی بنیاد ڈالی جس کے تحت جھلسی ہوئی خواتین کو بہترین طبی علاج اور نفسیاتی سماجی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ایسی تمام خواتین کی پیشہ ورانہ تربیت ‘چھوٹے کاروبار کے سیٹ اپ اور ملازمت کی جگہوں تک رسائی کو بھی ممکن بنایا جاتا ہے ۔ 2010 ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس حاصل کرنے والی مسرت مصباح پہلی پاکستانی خاتون ہیں جن کی ہمت اور عزم کا اٹلی کی حکومت نے بھی اعتراف کیا ہے۔ مسرت مصباح کو زیبا بختیار اورادارہ جاتی اصلاحات اور کفایت شعاری کے لئے وزیر اعظم کے مشیرڈاکٹر عشرت حسین نے ایوارڈ پیش کیا۔

ایوارڈ زکے پہلے حصے کے بعد معروف گلوکارعذیر جسوال اور قراة العین بلوچ نے اپنی خوبصورت آواز کا جادو جگایا ۔اگلی ایوارڈ یافتہ خاتون تھیں شہزادی ثروت الحسن ۔ آپ غیر منافع بخش تعلیمی پروگرام کی بنیاد ڈالنے والی وہ پہلی خاتون رہنما ہیں جنہوں نے یارڈ مسلم ویمن ایسوسی ایشن کی صدارت کرتے ہوئے اردن کے ہر طالب علم کو حصول تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کئے۔

انہوں نے ینگ مسلم ویمنز ایسوسی ایشن کی صدارت کی اور 1974 میں بونایات سینٹر برائے خصوصی تعلیم کی بنیاد ڈالی ۔ شہزادی ثروت نے 1980 ء میں کمیونٹی کالج کا قیام ‘ 1987 ء میں شیلٹرڈ ورکشاپ کا آغاز اور 1995 میں قومی مرکز برائے تعلیمی دشواری کاقیام جیسے کئی اقدامات کا آغاز کیا۔آپ نے 1994- 2004 کے دوران اردن کی ریڈ کریسنٹ کے اعزازی نائب صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

تقریب میں شہزادی ثروت الحسن کی جانب سے بھیجا گیا آڈیو پیغام نشر کیا گیا ۔ان کے بعد ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شہزادی گلفام نے نام کا اعلان کیا گیا ۔شہزادی گلفام وہ پہلی پاکستانی خاتون پولیس افسر ہیں جنہوں نے 2011ء میں اقوام متحدہ کی جانب سے بین الاقوامی خواتین پولیس پیس کیپر ایوارڈ حاصل کیا۔ اپنے تین دہائیوں سے زائد عرصہ پر مشتمل اپنے کیرئیرمیں انہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

وہ پہلی پاکستانی خاتون افسر ہیں جنہیں بوسنیا ہرزیگوینا میں اقوام متحدہ کے مشن میں تعینات کیا گیا ‘ آپ کوسوو اور تیمور لیسی میں بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ شہزادی گلفام کو نعمان اعجاز اور فہمیدہ مرزا نے ایوارڈ پیش کیا۔ایوارڈ وصول ماریہ فرنانڈا ایسپینوسا گارس کامیاب سفارتکار ‘ ماہر تعلیم اور تجربہ کار سیاستدان ہیں جنہوں نے اپنے نمایاں کیریئر سے خواتین کو بااختیار بنانے کی مثال قائم کی ہے ۔

آپ ایکواڈور میں امور خارجہ ‘ دفاع اور ثقافت اور ثقافتی ورثہ جیسی متعدد وزارتوں کی سربراہی کرچکی ہیں۔ ماریہ ایسپینوسا نیویارک اور جنیوا میں اقوام متحدہ میں ایکواڈور کی پہلی خاتون سفیر تھیں جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی تاریخ کی چوتھی خاتون۔ وہ انٹرنیشنل یونین برائے کنزرویشن آف نیچر کے لئے جنوبی امریکہ کی علاقائی ڈائریکٹر بھی رہی ہیں۔

آپ کا ویڈیو پیغام حاضرین کے لئے نشر کیا گیا ۔ایوارڈ کی تقریب میں رفیق اعوان کو بھی ایوارڈ پیش کیا گیا جنہوں نے اپنی پانچوں بیٹیوں کو سول سپیرئیر سروس کا امتحان دینے کا حوصلہ دیا۔ آج ان کی قابل فخر بیٹیاں انتہائی جوش و خروش سے وطن عزیز کی خدمت کررہی ہیں۔پانچویں بیٹی کی پیدائش پر رفیق اعوان اور ان کی اہلیہ کو معاشرے کی جانب سے زبردست تنقید و تضحیک کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے معاشرے سے صنفی امتیاز کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا بالاخردو دہائیوں سے زائد کی جدوجہد کے بعد رفیق اعوان اور ان کی اہلیہ نے مضبوط اور بااختیار بیٹیوں کی پرورش کرکے معاشرے کیلئے ایک مثال قائم کی۔

ان کی سب سے بڑی صاحبزادی لیلیٰ ملک شیر کراچی میں انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کراچی میں بطور ڈپٹی کمشنر جبکہ شیرین ملک شیر نیشنل ہائی وے اتھارٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ سسئی ملک شیر ڈپٹی ایگزیکٹو ‘ سی ای او چکلالہ کینٹ راولپنڈی ہیں جبکہ ماروی ملک شیر کو ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد تعینات کیا گیا ہے۔

رفیق اعوان کی سب سے چھوٹی بیٹی زوہا ملک شیر نے آفیسرز مینجمنٹ گروپ میں شمولیت اختیار کرلی۔ آج ان کی پانچوں کی بیٹیاں قومی فخر کی علامت ہیں۔ رفیق اعوان کو بشریٰ انصاری اور رفیق اعوان کی تین بیٹیوں نے ایوارڈ پیش کیا۔ایوارڈز کا آخری رائونڈ شروع ہونے سے قبل اسٹرنگز کی جانب سے جاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے بعد ایوارڈ وصول کرنے والی تھیں حنا جیلانی ‘جن کا کیریئر ملک میں انسانی حقوق کے لئے نئے معیارات طے کرنے میں معاون رہا ہے۔

اس وقت وہ تشدد کے خلاف عالمی تنظیم کی صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ حنا جیلانی اقوام متحدہ ‘ جیوریسٹس کے بین الاقوامی کمیشن اور انسانی حقوق کے لئے جنوبی ایشیائی ممالک سے بھی وابستہ رہی ہیں۔ انہیں 1992 ء میں امریکن بار ایسوسی ایشن کے لیٹی گیشن ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ 2001 ء میں امن انعام کیساتھ ساتھ انہیں متعدد ایوارڈز پانے کا شرف بھی حاصل ہے ۔

انہوںنے اپنا ایوارڈ سی ای او ہم نیٹ ورک دُرید قریشی سے وصول کیا۔اگرچہ اگلے ایوارڈ وصول کنندہ ذاتی طور پر اپنا ایوارڈ وصول کرنے کے لئے موجود نہیں تھی لیکن تعلیم کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ملالہ یوسف زئی وہ نام ہے جس کی جدوجہد نے عالمی برادری کو بچوں کی تعلیم کے لئے زیادہ کام کرنے پر مجبور کردیا۔

ان کی جانب سے ملالہ فنڈ منیجر ڈاکٹر ملیحہ لودھی ایوارڈ وصول کرنے کے لئے برطانیہ سے تقریب میں شرکت کرنے کیلئے تشریف لائیں۔سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی کوششوں سے ہر لڑکی 12سال کی عمر میں اپنی تعلیم مکمل کررہی ہے۔انہوں نے 2013ء میں اپنے والد کے ہمراہ ملالہ فنڈ کی بنیاد ڈالی۔ یہ ایوارڈ ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی نے پیش کیا۔

اگلا ایوارڈ عابدہ پروین کے نام کیا گیا ۔صوفیانہ موسیقی کی بے تاج ملکہ عابدہ پروین کا شمار دنیا کے 500بااثر مسلم فنکاروں میں کیا جاتا ہے۔ انہیں اب تک آٹھ پرائیڈ آف پرفارمنس دیئے جاچکے ہیں جب کہ پاکستان کا سب سے اعلیٰ شہری اعزاز ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز بھی انہیں حاصل ہوچکے ہیں۔خاتون اوّل پاکستان محترمہ ثمینہ علوی نے عابدہ پروین کو ایوارڈ پیش کیا۔

دوسرے ہم ویمن لیڈرز ایوارڈکا آخری ایوارڈ لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کو دیا گیا جو پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون تھری اسٹار جنرل اور پاکستان آرمی کی پہلی خاتون سرجن جنرل ہیں ۔ ضلع صوابی کے پنجپیر گاؤں سے تعلق رکھنے والی نگار جوہر کسی بھی مسلح افواج کے یونٹ کی پہلی خاتون کمانڈنٹ اور پہلی خاتون ہیں جنہوں نے پاک فوج کے سب سے بڑے اسپتال کی سربراہی کی ۔

انہیں رائل کالج آف فزیشنز (یوکی) میں اعزازی رکنیت کے علاوہ فاطمہ جناح گولڈ میڈل تمغہ امتیازاور ہلال امتیاز بھی دیا گیا۔جنرل نگار جوہر نے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے اپنا ایوارڈ وصول پایا ۔ہم ویمن لیڈرز ایوارڈز کے انعقاد کا مقصد نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر میں موجود ایسی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو اپنے‘ اپنے شعبوں میں نہ صرف امتیازی حیثیت کی مالک ہیںبلکہ دنیا بھر کی خواتین کیلئے ہمت اور بلند حوصلے کی مثال ہیں۔

یہ مشہور خواتین کامیابی کے حصول کی خواہش مند لڑکیوں کے لئے سرپرست اور مثالی کردار ہیں ۔ میلنڈا گیٹس کا کہنا ہے’’خواتین اپنے لئے اور اپنے اردگرد کے لوگوں کے لئے اظہار خیال کرنے والی وہ سب سے مضبوط طاقت ہیں جو دنیا کو بدل کر رکھ دے گی ۔‘‘ ان ایوارڈز کا مقصد خواتین کی حوصلہ افزائی اور ہم نیٹ ورک کی میراث کو جاری رکھنے کی ترغیب دینا ہے جس نے ہمیشہ اپنے مشمولات کے ذریعہ خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی ہے۔ایوارڈ کی تقریب یوم پاکستان کے موقع پر عالمی سطح ٹیلی ویژن پر نشر کی جائے گی ۔ دوسرا ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ لکس اور ٹریسیمے کی جانب سے پیش کیا گیا ۔امین گل جی نے اس تقریب کے لئے بطور خاص ہاتھ سے ایوارڈ ڈیزائن کیا۔
وقت اشاعت : 12/03/2021 - 11:58:46

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :