Bachon Ka Bukhar Aur Ehtiyati Tadabeer - Article No. 2731

Bachon Ka Bukhar Aur Ehtiyati Tadabeer

بچوں کا بخار اور احتیاطی تدابیر - تحریر نمبر 2731

بچوں کو بخار ہو تو والدین کیا کریں

بدھ 10 نومبر 2021

راشدہ عفت میموریل
بخار بہت ہی عام عارضہ ہے۔بچے بڑے بوڑھے سب ہی اس میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں۔بچوں کا بخار والدین کو زیادہ پریشان کر دیتا ہے ۔والدین بخار میں مبتلا اپنے بچے کو تندرست کرنے کی کوشش میں مصروف ہو جاتے ہیں۔بخار کا مطلب یہ ہے کہ جسم کا درجہ حرارت نارمل سے زیادہ ہو جائے۔بخار بذات خود کوئی مرض نہیں ہے۔
اس کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ جسم کا مدافعاتی نظام کمزور ہو گیا ہے اور جسم کو نقصان پہنچانے والے مائیکرو ارگنازم کو روک نہیں سکتا۔شیر خوار اور چھوٹے بچوں کے جسم کا درجہ حرارت بڑے بچوں سے کہیں زیادہ حساس ہوتا ہے اور ان کا درجہ حرارت دیکھتے ہی دیکھتے کہیں زیادہ بڑھ سکتا ہے۔بخار ہوتے ہی بچہ بے چینی محسوس کرنے لگتا ہے۔

(جاری ہے)

اس پر غنودگی سی طاری ہو جاتی ہے۔

اس لئے بچے کے بخار کے سبب کی طرف توجہ دینا بہت ضروری ہے۔
اپنی ہتھیلی کی پشت سے بچے کی پیشانی اور اس کے پیٹ کو چھوئیں۔بخار کی صورت میں یہ آپ کو گرم محسوس ہوں گی۔
بچے کے گال بخار کی شدت سے دہکتے ہوئے محسوس ہوں۔پسینے سے بھیگا ہوا ہو اور اس کی آنکھیں جلتی ہوئی دکھائی دیں۔
کھانے پینے سے دلچسپی ختم ہو جائے۔یعنی کھانا پینا اچھا نہ لگے۔

بچہ پہلے سے زیادہ ضدی اور چڑچڑا ہو جائے۔
ایسی صورت میں تھرما میٹر کے استعمال کے بغیر ہی آپ بچے کے بخار کی شدت کا اندازہ لگا سکتی ہیں۔اپنی ہتھیلی کی پشت بچے کے سینے اور پیٹ پر رکھیں۔اگر آپ کو گرم محسوس ہو لیکن خشک ہو تو زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔بچے کو بخار تو ہے لیکن اس کی نوعیت زیادہ شدید نہیں ہے۔لیکن اگر گرم ہونے کے ساتھ ساتھ پسینے سے بھیگا ہوا بھی ہے تو بچے کو تیز بخار ہے۔

ایسی صورت میں عام طور پر بھیگی ہوئی پٹی بچے کی پیشانی پر کم از کم پندرہ بیس سیکنڈ کے لئے رکھی جاتی ہے۔
مرکری (پارے) کے ساتھ تھرما میٹر بخار کی درست نشان دہی کرتے ہیں۔وہ بچے جن کی عمر سات سال سے کم ہے۔ان بچوں کو یہ تھرما میٹر ان کی بغل میں لگانا چاہیے۔سات برس سے زیادہ عمر کے بچوں کو زبان کے نیچے رکھنے کی تاکید کی جائے اور تھرما میٹر کو زبان کے نیچے رکھنے کا دورانیہ دو منٹ ہو۔
بغل کی ریڈنگ منہ کی ریڈنگ سے ایک ڈگری کم ہوتی ہے۔یعنی اگر بغل کی ریڈنگ سو ہے تو اسے ایک سو ایک ڈگری سمجھا جائے۔
تیز بخار کی صورت میں فوری طور پر درجہ حرارت کو نارمل کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔سب سے پہلے بچے نے اگر بھاری کپڑے پہن رکھے ہیں وہ کپڑے اُتار کر اسے ہلکا کر دیں۔اگر بچہ آرام کرنا چاہتا ہے تو بستر پر لٹا کر اس کے اوپر کوئی ہلکی سی چادر ڈال دیں۔
لیکن کمبل یا لحاف وغیرہ نہ ڈالیں۔
اگر بخار کئی گھنٹوں کے بعد بھی قائم رہتا ہے یا بچے پر غنودگی کی کیفیت شدید ہو جاتی ہے یا آپ خود محسوس کریں کہ اس کا بخار بڑھتا جا رہا ہے اور اس کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی ہے تو اسے فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔بچے کو پانی یا اس کا پسندیدہ جوس وغیرہ پلاتی رہیں لیکن وہ زیادہ ٹھنڈا نہ ہو۔اگر کسی پنکھے کا براہ راست رُخ بچے کی طرف ہے تو اس کا رُخ تبدیل کر دیں۔
اگر بچہ دودھ پینے والا ہو تو جب بھوک کی طلب شدید ہو اس وقت اسے دودھ پلائیں۔
بچوں میں گلینڈز (غدود) کا بخار
گلینڈ کے سبب بخار کا ہونا بہت عام ہے۔یہ بڑے بچوں میں زیادہ ہوا کرتا ہے۔ایک سال سے کم عمر کے بچے بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔اس مرض کا سبب ایک خاص قسم کا وائرس ہے۔جس وقت اس کا اثر شروع ہوتا ہے۔اس وقت علامات شروع شروع میں ظاہر نہیں ہو پاتیں۔
اس وائرس کے بچے کے جسم میں منتقل ہونے کا سبب تھوک ہو سکتا ہے۔بچے کو پیار کرتے ہوئے بھی اس مرض کے جراثیم لگ سکتے ہیں۔اس مرض کا حملہ دس دنوں سے لے کر دو ہفتوں تک ہو سکتا ہے۔لیکن کبھی کبھی یہ مدت بڑھ بھی جاتی ہے۔گلینڈ کا بخار عام طور پر تنہا ہوا کرتا ہے۔یعنی اس کے آثار کہیں اور نہیں نظر آتے۔ایک مرتبہ جب یہ وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو خون میں موجود سفید ذرات بڑھنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مرض وجود میں آتا ہے۔
اس بخار میں گلے میں گلٹی پیدا ہو جاتی ہے جو تکلیف کا سبب بنتی ہے۔کبھی کبھی بچے کو بخار بہت تیز ہو جاتا ہے اور سر درد کی شکایت کرتا ہے۔
آپ کو دھیان دینا ہے
اگر بچہ کھانے پینے میں دلچسپی لینا چھوڑ دے یا اس کی بھوک بہت کم ہو جائے اور اس کے ساتھ میں بخار کی شکایت بھی ہو۔
گلے میں گلٹیاں ہو جاتی ہیں۔یہ گلٹیاں بغل یا اس کی جانگھ میں بھی ہو سکتی ہیں۔

حلق میں درد کی شکایت ہو اور کبھی کبھی ٹانسل میں تکلیف ہونے لگے۔زبان پر ایک سفید تہہ چڑھی ہوئی دکھائی دیتی ہے اور کچھ کھاتے یا پیتے ہوئے درد ہو۔
کبھی کبھی منہ کے اندر سرخ رنگ کے دھبے نمودار ہو جاتے ہیں۔
اگر جگر کی دشواری بھی ہو گئی ہے (یعنی جگر بھی متاثر ہے) تو یرقان جیسی صورتحال بھی ہو جاتی ہے۔جگر میں بھی ورم ہو جاتا ہے۔

کچھ بچوں کو گلابی رنگ کے دھبے نمودار ہو جاتے ہیں۔
یاد رکھیے․․․․․!جب بھی آپ کے بچے کی طبیعت خراب ہو اور اس کی علامتیں نمایاں ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔جب تک یہ مرض مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے اور گلینڈز غائب نہ ہو جائیں اس وقت تک بچے کو آرام کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔بچوں کے کسی بھی مرض کی صورت میں ڈاکٹر سے مسلسل رابطے میں رہیں اور ڈاکٹر کی ہدایات پر باقاعدگی سے عمل کریں۔

Browse More Child Care & Baby Care Articles

Special Child Care & Baby Care Articles article for women, read "Bachon Ka Bukhar Aur Ehtiyati Tadabeer" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.