Bachon Ko Mausam Sarma Ke Asraat Se Kaise Mehfooz Rakhain - Article No. 2827

Bachon Ko Mausam Sarma Ke Asraat Se Kaise Mehfooz Rakhain

بچوں کو موسم سرما کے اثرات سے کیسے محفوظ رکھیں - تحریر نمبر 2827

چند احتیاطی تدابیر

ہفتہ 5 مارچ 2022

راشدہ عفت میموریل
موسم سرما کے شروع ہوتے ہی اکثر بچوں کو ٹھنڈ لگنے کی شکایت عام ہو جاتی ہے۔بچوں میں ٹھنڈ لگنے کے کئی اسباب ہیں۔ان میں جراثیم اور وائرس اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن دیگر عوامل بھی ہیں،جن میں الرجی،صحت کی کمزوری،غیر متوازن غذا،رہائش کی نامناسب سہولتیں قابل ذکر ہیں۔ٹھنڈ کے سبب بچوں میں چار مختلف النوع کی علامات ہو سکتی ہیں۔
کھانسی نزلہ ان میں سرفہرست ہے۔اس تکلیف میں ناک بھی بند ہو سکتی ہے،ناک سے ریزش بھی ہو سکتی ہے اور بار بار نہ رکنے والی مسلسل کھانسی بھی،جو خشک ہوتی ہے،اس کے علاوہ بے چینی بھی ہوتی ہے۔بعض بچوں میں کھانسی کی حالت میں نیند کی کمی ہو جاتی ہے۔کبھی کبھی سانس کی گھٹن تشویش ناک شکل اختیار کر لیتی ہے۔

(جاری ہے)

ایسی صورت میں معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔


اکثر بچوں کو سردی میں زکام ہو جاتا ہے۔چھوٹے بچے اور اسکول جانے والے بچوں کو ایک سال کے عرصے میں چھ تا دس مرتبہ تک سردی سے زکام ہو سکتا ہے۔بڑوں کی نسبت بچوں کو بار بار زکام کیوں ہو جاتا ہے․․․؟اس کی وجہ بچوں میں مدافعتی نظام کا مستحکم نہ ہونا ہے۔سردی کا زکام چند طریقوں سے بڑی آسانی سے ایک دوسرے کو منتقل ہوتے ہیں۔
ہوا کے ذریعے جب بھی کوئی زکام سے متاثرہ بچہ کھانستا ہے یا چھینکتا ہے۔

جب کوئی بچہ جس کو زکام ہو وہ اپنے منہ یا بہتی ناک کو چھوتا ہے اور پھر جب وہ کسی دوسرے بچے کو چھوتا ہے تو دوسرے بچے کو بھی زکام ہو سکتا ہے۔
جب کوئی بچہ جسے زکام ہوا ہو وہ اپنی بہتی ناک یا منہ کو چھوتا ہے اور پھر کسی شے جیسے کھلونا یا میز کرسی وغیرہ کو چھوتا ہے اس کے بعد دوسرا صحت مند بچہ ایسے کھلونے یا کرسی میز وغیرہ کو چھوتا ہے تو وہ بھی زکام سے متاثر ہو سکتا ہے۔
سردی کے زکام کے جراثیم کسی بھی شے پر گھنٹوں زندہ رہتے ہیں۔
زکام کا اینٹی بائیوٹک دواؤں سے علاج نہیں کیا جاتا،کیونکہ زکام ایسے جرثوموں سے ہوتا ہے جن کو وائرس کہا جاتا ہے۔اینٹی بائیوٹک دواؤں سے صرف ایسے جرثوموں کو ختم کیا جا سکتا ہے جن کو بیکٹیریا (Bacteria) کہتے ہیں۔
اس سلسلے میں خاص طور پر ماؤں کو چاہیے کہ وہ زکام کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ہاتھوں کا دھونا لازمی کر لیں۔
ہاتھوں کا دھونا اہمیت کا حامل ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کی ناک صاف کرنے کے بعد اپنے اور اپنے بچے کے ہاتھ دھوئیں۔اس کے علاوہ کھانا پکانے سے پہلے اور کھانا کھانے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھوئیں۔زکام ہو جانے کی صورت میں بچے کو زیادہ سے زیادہ مائع غذائیں دیں اور اسے آرام کرنے دیں۔زکام کی صورت میں معالج سے مشورہ ضرور کریں۔
ٹھنڈ کی وجہ سے بچوں کو کان میں بھی تکلیف ہو سکتی ہے۔کان کے تین حصے ہوتے ہیں۔درمیانی،اندرونی،بیرونی،ٹھنڈ کی حالت میں بچوں کے درمیانی کان میں سوزش ہو سکتی ہے۔عموماً لوگ اس بات سے واقف نہیں کہ ٹھنڈ کا اثر کانوں پر بھی پڑتا ہے۔حالانکہ یہ بچوں کا عام مرض ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ درمیانی کان میں جو نرم مخملیں جھلی کا فرش بچھا ہوا ہے۔
اس کا براہ راست تعلق ایک نالی کے ذریعے اس فرش سے ہے جو ناک اور حلق میں ہے۔
کان کی یہ تکلیف ان بچوں میں عام ہے جن کی عمر تین سے آٹھ سال تک ہے،لیکن یہ کسی بھی عمر کے بچوں میں ہو سکتا ہے۔چھوٹے بچوں میں اس مرض کی بظاہر کوئی علامت نہیں ہوتی۔ایسے بچوں کو صرف بخار ہوتا ہے۔اگر ایسے بچے کے کان کا معائنہ کیا جائے تو کان کا پردہ سرخ اور متورم نظر آئے گا۔
اگر وہ اپنا حال کہہ سکتے ہوں،تو وہ کان میں درد کی شکایت کریں گے۔یہ بچے درد کی تکلیف کے سبب رات کو سوتے سے اُٹھ جاتے ہیں اور روتے ہیں۔صبح اُٹھنے پر کان میں اس قدر درد نہیں ہوتا،گو کان بہنے لگتا ہے اور بچہ کچھ اونچا سنتا ہے،ٹھنڈ لگنے کی حالت میں بچہ بے چین دکھائی دے تو کان کا معائنہ کروایا جائے۔
ٹھنڈ کے سبب سے بچوں کے گلے بھی خراب ہو جاتے ہیں۔
معائنہ کرنے پر پھولے ہوئے غدود (گلینڈز) دکھائی دیتے ہیں کہ تمام حلق متورم اور سرخ ہوتا ہے۔اس میں درد بھی ہوتا ہے۔چھوٹے بچوں کے پیٹ میں بھی درد ہوتا ہے۔غدود کی سطح پر ریزش جمی ہوتی ہے۔بچوں میں ٹھنڈ کی ایک اور علامت ٹھنڈ کا سینے پر اثر ہے۔جس کی شدید شکل نمونیہ ہے۔دوسری قسم وہ ہے جس میں بخار بھی زیادہ ہوتا ہے۔کھانسی اُٹھتی ہے اور عام نقاہت ہوتی ہے۔

بچوں میں ٹھنڈ کے سبب سے تکالیف تین یا چار سال کی عمر سے شروع ہو جاتی ہیں۔ان بیماریوں کا زمانہ عروج پانچ سے سات سال کی عمر ہے۔آٹھ سال کی عمر کے بعد ان بیماریوں میں شدت نہیں رہتی۔یہ بیماریاں ان بچوں میں بھی زیادہ ہوتی ہیں جن کے والدین یا دوسرے گھر والے سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔اگر رہائشی علاقہ میں نمی،ہوا کی کثافت اور ٹھنڈک ہے،تو ان امراض کا امکان بڑھ جائے گا۔

Browse More Child Care & Baby Care Articles

Special Child Care & Baby Care Articles article for women, read "Bachon Ko Mausam Sarma Ke Asraat Se Kaise Mehfooz Rakhain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.