Chotey Bachon Ki Parwarish Ko Mehfooz Banay - Article No. 2031

Chotey Bachon Ki Parwarish Ko Mehfooz Banay

چھوٹے بچوں کی پرورش کو محفوظ بنائیے! - تحریر نمبر 2031

بچوں کی نگہداشت ایک محنت طلب کام ہے۔بہتر معاشی حالت کے لیے والدین کی مصروفیات بہت بڑھ گئی ہیں ۔کام کرنے والی ماؤں کے پاس بچوں کی نگہداشت کے لیے وقت کم ہے۔

بدھ 10 اپریل 2019

بچوں کی نگہداشت ایک محنت طلب کام ہے۔بہتر معاشی حالت کے لیے والدین کی مصروفیات بہت بڑھ گئی ہیں ۔کام کرنے والی ماؤں کے پاس بچوں کی نگہداشت کے لیے وقت کم ہے۔
نئے شادی شدہ جوڑوں کو جو کسی وجہ سے گھر کے بڑے بزرگوں کے سائے سے دور زندگی گزار رہے ہیں ،نوزائیدہ بچوں کی پرورش ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاتا ہے ۔انسان کا بچہ دیگر جانداروں کے بچوں سے مختلف ہے ۔

اس میں سیکھنے کا عمل رفتہ رفتہ ہوتا ہے اور بہت دیر میں یہ اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے قابل ہوتاہے۔بچہ اپنی خواہشوں کے اظہار کے لیے زبان کا استعمال،ماحول،گھر کے افراد،ہم عمر بھائی بہنوں اور بعد میں دوست واحباب سے سیکھتا ہے۔
پیدائش کے بعد نوزائیدہ بچے کی جسمانی صلاحیت دنیا کے سردوگرم کو جھیلنے کے لائق نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

اس کا جسم ابتدائی دنوں میں سردی اور گرمی دونوں سے ہی فوراً متاثر ہوتا ہے ۔

اسے ماں کی آغوش مستقل چاہیے
۔
نوزائیدہ بچے کو ہر ایک گھنٹہ پر مدرفیڈ نگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس کے بعد بچہ سوتا رہتا ہے ابتدائی دنوں میں بچہ بیس سے بائیس گھنٹے سوتا ہے ۔اس دوران بچے کو ہر ایک دو گھنٹہ پر غذا کی ضرورت ہوتی ہے ۔تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بچوں کی نشوونما میں ماں کا دودھ سب سے بہتر ہوتا ہے ۔
بچہ کو دودھ پلانے سے ماں کو رحم کا کینسر ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے اور رحم کی دیگر بیماریوں سے بھی محفوظ کر لیتا ہے۔

بچے کو گود میں لے کر سر کو اونچا کرکے دودھ پلانا چاہیے۔لیٹ کر دودھ پلانے سے بچوں کو کان بہنے کی بیماری ہو جاتی ہے ۔اس کے جسم پر زیتون یا خالص سرسوں کے تیل کی نرم ہاتھوں سے مالش کرنی چاہیے۔غذادینے اور تیل مالش کا کام آرام کے وقف کا ایک وقت مقرر کرکے کرنے سے بچے اور ماں دونون کو کافی راحت اور آرام ملتا ہے۔
بچے کے لیے تکیہ گھر میں اس طرح بنائیں کہ اس کے درمیان کا حصہ نسبتاً گہرا اور تکیے کے کنارے اونچے ہوں۔
بچے کو کچھ دیر چت پھر کروٹ سے سلائیں ورنہ تکیے کے ایک ہی طرح استعمال سے سر ایک جانب سے چپٹا ہو جائے گا۔
بچے کے رونے کی آواز اور کیفیت کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔کسی تکلیف کی وجہ سے بچہ اگر روتا ہے تو ہاتھ اس تکلیف کے مقام پر بار بارلے جاتاہے۔
بچے کے پیٹ میں گیس بھر جائے تو تکلیف کا سبب بن سکتی ہے ۔اجابت کا نہ ہونا،پیشاب میں کمی ،کان میں تکلیف ،چنونے کے کاٹنے جیسے اسباب بھی تکلیف کاسبب بن سکتے ہیں۔

بچے کے اوڑھنے بچھونے ،منہ صاف کرنے کے کپڑوں کا صابن سے روزانہ دھونا ضروری ہے ۔بچوں کی انگلیوں کے درمیان گلے اور بازومیں اکثر ماؤں کے لمبے بال پھنس جاتے ہیں ۔ان سے جسم میں خراش آسکتی ہے۔بچے کو منہ ڈھک کرنہ سلائیں ۔اگرایسا ضروری ہوتو باریک کپڑے کا ٹکڑا یا چھوٹی مچھردانی کا استعمال کریں۔
نیپی کو صابن سے اچھی طرح دھویا کریں ۔
موسم کے اعتبار سے بچوں کے کپڑے ڈھیلے اور نرم استعمال کریں جس سے بچہ آرام محسوس کرے نائٹ پاجامہ ودیگر لباس کا استعمال نہ کریں۔الاسٹک کاتنگ ہونا کمر پر خون کے دوران کو روک دیتاہے۔
بچے کے لیے ہلکے ازاربندیا بٹن والے کپڑوں کا استعمال کریں۔
بچہ جب چھ ماہ سے بڑا ہو جائے تو خصوصی خیال رکھیں۔ہلکی غذا دینا شروع کردیں۔اس کو دال کا پانی ،
سبزی کا ابلا ہواسوپ،کھچڑی اور نرم چاول کی عادت ڈالیں۔

سات ماہ کے بعد عام طور پر بچوں کو دانت نکلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے اس وقت بچوں کوقے اور دست کی بیماریاں عام طور پر ہوتی ہیں ۔بچوں کو ڈائریا سے اور دست کی بیماری سے بچانا ضروری ہے اس کے لیے دانت نکلنے کے دوران ڈاکٹر سے مشورے سے دواؤں کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
بچہ جب چلنے کے لائق ہو جائے تو اس کے آس پاس کسی ایسی چیز کو نہ رہنے دیں جس سے بچے کو نقصان ہو۔
مثلاً جلتا ہو الیمپ ،گرم پانی کی بوتل قینچی،چھری،چاقو یا پتھروں اور اینٹ کے ٹکڑے۔اس عمر میں بچے ہر چیز کو منہ میں ڈال لیتے ہیں اس لیے اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ بچہ اپنے منہ میں کوئی ایسی چیز نہ رکھے جو اس کیے لیے نقصاندہ ہو۔
جسم میں کیلشیم کی کمی کی وجہ سے بچے مٹی کھانے لگتے ہیں یادیگر عادت میں مبتلا ہو جاتے۔
ایسی صورت میں بچے کو دودھ کی مناسب مقداردیں ۔
چھوٹے بچوں کو پرام پراگر باہرلے جائیں تو دونوں بازوؤں میں تکیہ لگا دیں تاکہ وہ جھٹکے سے دائیں ،بائیں جھولے نہ کھائے۔ایسے میں گردن میں موچ آسکتی ہے ۔پرام کو فٹ پاتھ پر یالان میں تنہا مت چھوڑیں۔
بچے کو نہانے کے ٹب اور کچن میں یا چولہے کے پاس اکیلا چھوڑنا خطر ناک ہو سکتا ہے ۔بچہ جب اپنے پیروں پر کھڑا ہونے لگے توکئی چیزوں کو اس کے ہاتھ کی پہنچ سے دور رکھیں۔

Browse More Child Care & Baby Care Articles

Special Child Care & Baby Care Articles article for women, read "Chotey Bachon Ki Parwarish Ko Mehfooz Banay" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.