Khasoosi Bachoon Ki Negehdasht - Article No. 2152
خصوصی بچوں کی نگہداشت - تحریر نمبر 2152
ماں باپ کے لیے اس سے زیادہ دکھ کی بات اور کوئی نہیں ہوتی کہ ان کے بچے میں کسی بھی طرح کی کوئی کمی رہ جائے۔
ہفتہ 31 اگست 2019
علامات
خصوصی بچوں کا ذہنی معیار عام بچوں سے کچھ کم ہوتا ہے۔اس لیے یہ عام بچوں کی طرح چاق وچوبند نہیں ہوتے بلکہ بولنے میں مزاحمت محسوس کرتے ہیں اور کہی ہوئی بات کو جلد سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
(جاری ہے)
پیدائش سے پہلے کی وجوہات
حمل کے دوران جینز متوازن نہ ہونا‘ایکسرے شعاعوں کی زیادتی‘الکوحل اور دواؤں کا زیادہ استعمال وغیرہ یہ تمام عوامل بچے کے اندر ذہنی معذوری کا سبب بن سکتے ہیں۔
پیدائش کے دوران معذوری کی وجوہات
پیدائش کے دوران غیر معمولی دباؤ یا ٹینشن ‘مقررہ وقت سے پہلے پیدائش اور وزن میں کمی بھی ذہنی معذوری کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
پیدائش کے بعد کی وجوہات
پیدائش کے بعد بچوں کو کچھ بیماریاں بھی نقصان پہنچاتی ہیں جن میں (Meningitis)اور(Encepnalitis)دماغ کو کام سے روک سکتی ہیں جو بعد ازاں ذہنی بیماری میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔ان کے علاوہ اگر بچے کو سر میں کبھی چوٹ لگی ہے تو اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مشترکہ عوامل
دوران حمل اور بچے کی پیدائش کے بعد بھی ایسے دو عوامل ہیں جو کہ کسی ذہنی نقصان کو جنم دے سکتے ہیں۔
کھانے میں لا پرواہی
حمل کے دوران اگر مائیں کھانا صحیح سے نہیں لیتیں تو یہ عادت نہ صرف ان کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ ان کے بچے کے لیے بھی کسی معذوری کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے ۔کیونکہ اگر آپ کھانا یا متوازن غذا مناسب طریقے سے نہیں لیتیں تو آپ کی تمام تر کمزوریاں آپ کے بچے میں منتقل ہو سکتی ہیں اور پیدائش کے بعد بھی اگر آپ بچے کو دودھ پلاتی ہیں تب بھی متوازن غذا آپ کے لیے نہایت ضروری ہے۔
ماحول میں آلودگی
آپ کے ماحول میں سیسہ اور مرکری کے ذرات آپ کے بچے کے لیے نقصان دہ ہیں،اس لیے صاف ستھرے ماحول میں رہنے کی عادت ڈالیں۔
خصوصی بچوں کی نگہداشت
خصوصی بچوں کی نگہداشت عام بچوں کی نسبت کچھ مختلف طریقے سے ہوتی ہے۔چونکہ یہ بچے آپ کی ہر بات سمجھنے کے قابل نہیں ہوتے اس لیے ایساماحول پیدا کیا جاتا ہے کہ جس میں یہ اجنبیت محسوس نہ کریں‘بہر حال ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں میں بھر پور اعتماد پیدا کریں۔
اس ضمن میں ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ایسے بچوں کے ساتھ کیا سلوک رکھا جائے؟
اگر آپ کے گھر میں کوئی ایسا بچہ موجود ہے تو یہ بہت ضروری ہے کہ اس کو دل سے قبول کیا جائے تاکہ اس کے اندر بے چارگی کا احساس پیدا نہ ہو۔
بچوں کو تو ویسے بھی پیار محبت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن خصوصی بچوں میں اس بات کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے کیونکہ انہیں آپ کی بھر پور توجہ اورمحبت درکار ہے۔
ایسے بچے کیونکہ بہت جلدی خوفزدہ ہوجاتے ہیں اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کے اندر احساس تحفظ پیدا کیا جائے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک آپ ان کے ساتھ وقت نہ گزاریں اور انہیں ان کی اہمیت کا احساس نہ دلائیں۔
بچوں کے اندر خوف کم کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ان کوگھر کے دیگر بچوں کے ساتھ مصروف رکھا جائے۔جب وہ دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلیں گے اور بات کریں گے تو ان کے اندر اعتماد پیدا ہو گا۔
ذہنی معذور بچوں کو پڑھانا بہت مشکل کام ہے اور اس کے لیے حد درجہ برداشت اور توجہ درکار ہوتی ہے ۔اس لیے ضروری ہے کہ اول تو ان کو خود پڑھائیں اور ساتھ ہی کمپیوٹریا ٹی وی پر خصوصی بچوں کے پروگراموں سے ان کو سمجھائیں۔اس طریقے سے آپ ان کی معلومات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ ماں باپ ایسے بچوں کو عام بچوں کے اسکولوں میں پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں کیونکہ وہ خود اپنے بچے کی ذہنی معذوری کو قبول نہیں کر پاتے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دیگر بچوں کے غیر متوازن رویوں کا شکار ہو کر یہ یا تو احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں بصورت دیگر خوفزدگی کی ایک علامت بن جاتے ہیں اور عام لوگوں سے بات کرنے میں گھبراہٹ کا شکارہوتے ہیں ۔اس لیے ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے بچوں کو خصوصی بچوں کے اسکول میں داخل کرائیں تاکہ وہ ایک دن پر اعتماد شخصیت کے مالک بن سکیں۔
سب سے آخر میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ خصوصی بچوں کو آپ کے رحم کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ آپ کی محبت ‘پیار اور بھر پور توجہ کے متقاضی ہیں ۔اس لیے ان کے ساتھ نارمل سلوک روا رکھیں۔انہیں اس بات کا احساس نہ دلائیں کہ وہ کسی بھی طرح سے کسی سے کم ہیں۔
بحیثیت مجموعی ہماری ذمہ داری
خصوصی بچے صرف ان لوگوں کی توجہ کے طلب گار نہیں ہوتے کہ جن کی وہ اولاد ہیں کیونکہ وہ معاشرے کا ایک ایسا حصہ ہیں کہ جس کو کبھی بھی الگ نہیں کیا جا سکتا۔اس لیے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کو اتنی ہی محبت دیں کہ جتنی کسی بھی عام بچے کو دی جاتی ہے بلکہ وہ اس سے کچھ زیادہ کے طلب گار ہیں ۔خصوصی بچوں کو معاشرہ کا ایک جزو معطل نہیں سمجھنا چاہیے ان کی خصوصی تربیت ‘توجہ اور مہارت سے انہیں معاشرہ کی مشینری میں ایک کار آمد جزو بنا یا جا سکتاہے۔لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسے بوجھ نہیں فرض سمجھیں۔یادرکھنے کی بات یہ ہے کہ زندگی ایک نعمت ہے اور اس سے لطف اندوز ہونا ہر ذی روح کا حق ہے ۔خصوصی بچوں کو اس سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
کوئی ہنر سکھائیں
خصوصی بچوں کو کار آمد شہری بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کو کوئی ایساکام سکھایا جائے جس سے وہ کچھ کما سکیں مثلاً پیکنگ وغیرہ جو کہ ایسے بچے آرام سے کر سکتے ہیں ۔بچوں کے کام کو مسئلہ نہیں بنانا چاہیے اور نہ والدین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ ان کے سماجی رتبے کے خلاف ہے۔کوئی ہنر سیکھنا ایسے بچوں میں اعتماد کو مضبوط بناتا ہے۔
Browse More Child Care & Baby Care Articles
چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو والدین کیا کریں
Chote Bache Roza Rakhain To Waldain Kya Karen
بچوں کی دیکھ بھال میں دادا دادی کا تعاون ماں کا ڈپریشن کم کرتا ہے
Bachon Ki Dekh Bhaal Mein Dada Dadi Ka Taawun Maa Ka Depression Kam Karta Hai
شیر خوار بچے اور ٹھوس غذا
Sheer Khawar Bache Aur Thos Ghiza
بچوں کا غصیلا رویہ اور بد مزاجی
Bachon Ka Ghuseela Rawaya Aur Bad Mizaji
بچے کی نشوونما میں کمی
Bache Ki Nashonuma Mein Kami
بچوں کو ٹھنڈ لگنے سے بچائیں
Bachon Ko Thand Lagne Se Bachaain
آٹزم
Autism
بچے انگوٹھا کیوں چوستے ہیں
Bache Angutha Kyun Chuste Hain
اٹیچمنٹ اسٹائل سائیکالوجی
Attachment Style Psychology
صحت مند عادات
Sehat Mand Aadaat
رمضان میں بچوں کا رکھیں زیادہ خیال
Ramzan Mein Bachon Ka Rakhain Ziada Khayal
بچوں سے کسے پیار نہیں
Bachon Se Kise Pyar Nahi