میڈیا کا کام ہے سچ بتانا اور اس کا مقصد ہے لوگوں کو آگاہ کرنا تیعلم دینا اور تفری مہیا کرنا اور سچ کی تلاش میں ہر وقت میڈیا مصروف رہتا ہے اور یہی سچ تلاش کرتے کرتے کئی بار رپوٹر کو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑتاہے کئی صحافی اس راہ میں اپنی جان کی باز ہار گئے لیکن میڈیا نے پھر بھی یہ راستہ نہیں چھوڑا خاص کر پاکستان ان ممالک میں شامل جہاں صحافت کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے اور ہر حکومت نے پریس کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش کی لیکن میڈیا نے ہر بار مزامت اور اس مزامت کا اس ہر بار مزامت کا خمیازہ بگتنا پڑا اگر جنرل ایوب کے دور کی بات کر لی جائے تو اس وقت پرنٹ صحافت کا اس ملک میں دور تھا لیکن جنرل صاحب کو یہ اخبارات اچھے نہیں لگتے تھے کیوں صحافی سچ سامنے لاتے تھے اورعوام کی بات کرتے جس کی وجہ یہ بات جنرل صاحب کو ناگوار گزرتی تھی اس لیے انھوں صحافت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن صحافیوں نے اپنے خون کے نظرانے پیش کرکے اس کو پودے کی آبیاری کی اور سچ بتانے سے پیچھے نہیں ہٹے اگر ذولفقار علی بھٹو کی بات کی جائے تو ان کو بھی میڈیا کھٹکتا تھا انھوں نے بھی صحافیوں کو پابند سلاسل کیا لیکن اس کے باوجود بھی وہ اپنے مشن میں ناکام رہے جب ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا اور اس ملک میں مارشل لاء نافذ کیا گیا تو جمہوریت کی آواز بھی یہی میڈیا ہی بنا جنرل ضیاءنے صحافیوں کو کوڑےمارے جیلوں میں پابند سلاسل کیا لیکن اس کے باوجود بھی صحافی ثابت قدم رہے اور سچ کا جہاد کرتے رہے خاور نعیم ہاشمی جیسے صحافی کوڑے کھانے باوجود بھی سچ بولتے رہے اور اپنے مشن کو پائیہ تکمیل تک پہچانے کے لیے ثابت قدم رہے جہاں پرنٹ میڈیا نے عوام کی خدمت کی ہے وہاں الکٹرانک میں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گزشتہ بیس سالوں کے دوران 140 سے زائد صحافی اپنی جان کا نظرانہ پیش کر چکے ہیں اس پودے کی آبیاری کے لیے شورش کشمیری بھی ایک صحافی تھے پروفیسر وارث میر بھی ایک صحافی تھے نثار عثمانی ،منہاج برنا ادریس بختیار حمید نظامی احفاظ الرحمن یہ بھی صحافی تھے ان کے اوپر بھی الزامات لگائے گئے لیکن یہ سب ثابت قدم رہے آج بھی میڈیا کے اور الزامات لگائے جارہے ہیں صحافیوں کی طرح طرح کی کردارسازی کی جارہی ہے ٹوائٹر کے اوپر ٹرولنگ کی جاتی ہے کیا اس طرح کو جھکایا جاسکے گا حسین نقی ،مظہر عباس ،حامد میر ،نجم سیٹھی ،الطاف حسن قریشی ،مجیب الرحمن شامی ان کا تعلق بھی اس شعبہ سے ہے کیا آپ ٹرولنگ کرکے صحافیوں کو ڈرا سکیں گے اب ہمارے ملا بھی اس میں اپنا حصہ شامل کر نے کے لیے کود پڑے ہیں بصد احترام میرا ان مزہبی ٹیھکداروں سے سوال ہے جو آپ کے ذمے کام ہے آپ نے وہ کتنا کیا ہے آپ تو مزہب کو اپنے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کررہے ہیں ؟آپ نے کتنی معاشرے کی اصلاح کی ہے بچوں کے ساتھ ذیاتی کے واقعات میں بھی سب سے زیادہ ہمارے مولوی حضرات شامل ہیں ایک فرقہ دوسرے کو کافر کہہ رہا ہے آپ سے اپناکام تو ہوا نی اور آپ میڈیا کو سرٹیفکیٹ دینے آگے ہیں حضور اپنی اداؤں پے بھی نظر دوڑائیں اگر میڈیا نے کچھ کہا تو پھر گلا ہوگا؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔