میڈیا کا جرم کیا ؟

Media Ka Jurm Kiya

Umer Nawaz عمر نواز منگل 28 اپریل 2020

Media Ka Jurm Kiya
میڈیا کا کام ہے سچ بتانا اور اس کا مقصد ہے لوگوں کو آگاہ کرنا تیعلم دینا اور تفری مہیا کرنا اور سچ کی تلاش میں ہر وقت میڈیا مصروف رہتا ہے اور یہی سچ تلاش کرتے کرتے کئی  بار رپوٹر کو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑتاہے کئی صحافی اس راہ میں اپنی جان کی باز ہار گئے لیکن میڈیا نے پھر بھی یہ راستہ نہیں چھوڑا خاص کر پاکستان ان ممالک میں شامل جہاں صحافت کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے اور ہر حکومت نے پریس کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش کی لیکن میڈیا نے ہر بار مزامت اور اس مزامت کا اس ہر بار مزامت کا خمیازہ بگتنا پڑا اگر جنرل ایوب کے دور کی بات کر لی جائے تو اس وقت پرنٹ صحافت کا اس ملک میں دور تھا لیکن جنرل صاحب کو یہ اخبارات اچھے نہیں لگتے تھے کیوں صحافی سچ سامنے لاتے تھے اورعوام کی بات کرتے جس کی وجہ یہ بات جنرل صاحب کو ناگوار گزرتی تھی اس لیے انھوں صحافت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن صحافیوں نے اپنے خون کے نظرانے پیش کرکے اس کو پودے کی آبیاری کی اور سچ بتانے سے پیچھے نہیں ہٹے اگر ذولفقار علی بھٹو کی بات کی جائے تو ان کو بھی میڈیا کھٹکتا تھا انھوں نے بھی صحافیوں کو پابند سلاسل کیا لیکن اس کے باوجود بھی وہ اپنے مشن میں ناکام رہے جب ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا اور اس ملک میں مارشل لاء نافذ کیا گیا تو جمہوریت کی آواز بھی یہی میڈیا ہی بنا جنرل ضیاءنے صحافیوں کو کوڑےمارے جیلوں میں پابند سلاسل کیا لیکن اس کے باوجود بھی صحافی ثابت قدم رہے اور سچ کا جہاد کرتے رہے خاور نعیم ہاشمی جیسے صحافی کوڑے کھانے باوجود بھی سچ بولتے رہے اور اپنے مشن کو پائیہ تکمیل تک پہچانے کے لیے ثابت قدم رہے جہاں پرنٹ میڈیا نے عوام کی خدمت کی ہے وہاں الکٹرانک میں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی  گزشتہ بیس سالوں کے دوران 140 سے زائد صحافی اپنی جان کا نظرانہ پیش کر چکے ہیں اس پودے کی آبیاری کے لیے شورش کشمیری بھی ایک صحافی تھے پروفیسر وارث میر بھی ایک صحافی تھے نثار عثمانی ،منہاج برنا ادریس بختیار حمید نظامی احفاظ الرحمن  یہ بھی صحافی تھے ان کے اوپر بھی الزامات لگائے گئے لیکن یہ سب ثابت قدم رہے آج بھی میڈیا کے اور الزامات لگائے جارہے ہیں صحافیوں کی طرح طرح کی کردارسازی کی جارہی ہے ٹوائٹر کے اوپر ٹرولنگ کی جاتی ہے کیا اس طرح کو جھکایا جاسکے گا حسین نقی ،مظہر عباس ،حامد میر ،نجم سیٹھی ،الطاف حسن قریشی ،مجیب الرحمن شامی ان کا تعلق بھی اس شعبہ سے ہے کیا آپ ٹرولنگ کرکے صحافیوں کو ڈرا سکیں گے اب ہمارے ملا بھی اس میں اپنا حصہ شامل کر نے کے لیے کود پڑے ہیں بصد احترام میرا ان مزہبی ٹیھکداروں سے سوال ہے جو آپ کے ذمے کام ہے آپ نے وہ کتنا کیا ہے آپ  تو مزہب کو اپنے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کررہے ہیں ؟آپ نے کتنی معاشرے کی اصلاح کی ہے بچوں کے ساتھ ذیاتی کے واقعات میں بھی سب سے زیادہ ہمارے مولوی حضرات شامل ہیں ایک فرقہ دوسرے کو کافر کہہ رہا ہے آپ سے اپناکام تو ہوا نی اور آپ میڈیا کو سرٹیفکیٹ دینے آگے ہیں حضور اپنی اداؤں پے بھی نظر دوڑائیں اگر میڈیا نے کچھ کہا تو پھر گلا ہوگا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :