کرونا جیسے مہلک مرض نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ہر طرف ایک خوف ہراس کی فضا ہے مگر سوچ طلب بات یہ ہے کہ دنیا اس مرض سے انشاء اللہ جب چھٹکارا پائے گی تو دنیا اور اس کے حالات کیسے ہونگے کرونا کیا اثرات چھوڑے گا دنیا اس لاک ڈاؤن کے بعد کیسی ہوگی ہم سب جب اپنی نارمل زندگی کی طرف لوٹیں گے تو کیا تبدیلیاں ہونگی اور ان سب کے ساتھ یہ بات بھی غور طلب ہے کہ کرونا کے صحت پر مضراثرات کے علاوہ کیا اثرات ہونگے کرونا کو صفائی کی مرض کہنا بھی غلط نا ہوگا کرونا کی احتیاطی تدابیر میں سے ایک ہاتھوں کی دھلائی اور پانی کا زیادہ استعمال بھی ہے دنیا کے ساتھ بلین سے زائد لوگ اس بیماری کی وجہ سے خوف زدہ ہیں ان میں سے بہت سارے ہاتھ دھونے کی احتیاطی تدابیر پر پریکٹس کر ہے ہیں۔
Who کی ہدایت کے مطابق 20 سیکنڈ کے لیے کم از کم ہاتھ دھونے چاہیے۔
(جاری ہے)
20سیکنڈ نل کھلا رکھنے سے کتنا پانی ضائع ہوتاہے ہمیں اس بات کا اندازہ بھی نہیں اگر کم از کم آدھی آبادی بھی ایک دن تین چار مرتبہ 20 سیکنڈ کے لیے ہاتھ دھونے کے لیے نل کھلا رکھتی ہے ٹرلین لیٹرز تک پانی ہم ایک دن میں ضائع کر دیتے ہیں کیا یہ ایک نئے مسئلے کی طرف ہمیں نہیں لے جائے گا جو کہ پانی کی کمی کی صورت میں ہوسکتا ہے۔
whoکے مطابق دنیا کی آدھی آبادی سے زیادہ آبادی پہلے ہی سے صاف پانی سے محروم ہے بہت سے لوگ 20 سیکنڈ سے زائد پانی کا نل کھلا رکھتے ہیں اور دن میں کئی بار ہاتھ دھوتے ہیں تو تقریبا ایک فرد روزانہ سو لیٹر پانی ضائع کر دیتا ہے اس طرح لوگ کرونا کی وباء سے نجات پائے جائیں لیکن پانی کی کمی کی صورت میں ایک اورنئی مشکل کا سامنا کرنا ہوگا اس لیے ہم سب کوذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانی کا استعمال سمجھداری سے کرنا چاہیے اور صابن لگاتے ہوئے پانی کا نل بند کر دینا چاہیے تاکہ ہمیں کرونا کے بعد ایک نی مشکل کا سامنا نا ہو مگر صورت حال کے عین پیش نظر عین ممکن ہے کہ ہمیں اس کا سامنا کرنا پڑے۔۔۔
کرونا کی وجہ سے معمولات زندگی ٹھپ ہوئی پڑی ہے ہر کوئی گھر میں معسور ہوا پڑا ہے ہوسکتا ہے ہمیں اس وباء کے بعد خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا اور یہ حالات نا چاہتے ہوئے کسی قحط کا سبب بن سکتے ہیں اور خوراک نا موجود ہونے کی وجہ سے دنیا کے مختلف ممالک جن کو پہلے ہی خوراک اور وسائل کی کمی کا سامنا ہے ایک خانہ جنگی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے کینونکہ ہر ملک میں ہر چیز بند پڑی ہے اور مختلف ممالک اس وباء کے دوران اپنی عوام کے لیے معاشی پیکج کا اعلان کررہے ہیں مگر وباء کے کے ختم ہونے پر جب معاشی حالات بہتر ہونگے تو لوئر کلاس اور مڈل کلاس کو اشیاء کی کمی کاسامنا کرناپڑ سکتا ہے اور ہمیشہ ہی وسائل کی کمی خانہ جنگی کا سبب بنتی ہے اس لیے دنیا کو ذہنی طور پر اس وباء کے بعد کے حالات جو اب کے حالات سے بدتر ہوسکتے ہیں ان کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھنا چاہیے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔