
عید قربان کا پیغام جسے ہم فراموش کربیٹھے
پیر 6 اکتوبر 2014

قاسم علی
(جاری ہے)
اب یہ بات اکثر دیکھنے میں آرہی ہے کہ قربانی میں نمائش کا عنصر بہت زیادہ دیکھنے میں آرہاہے کبھی ان جانوروں کے عجیب و غریب نام رکھ کر اور کبھی ان کی اونچی قیمتوں کی تشہیر کرکے اس عظیم جذبے میں ریاکاری کا زہرشامل کرکے اس کو نقصان پہنچایاجاتا ہے بلکہ اس طرح ثواب کی بجائے اپنے ہاتھوں گناہ خریدا جاتا ہے کس قدر ستم ظریفی ہے کہ بندہ ایک خطیررقم خرچ کرکے ایک جانور خریدتا ہے مگر محض ریاکاری کے باعث اس عظیم ثواب سے محروم ہوجاتا ہے جس کا اللہ نے ہم سے وعدہ کیا ہوتا ہے ۔ایک اور بہت بُری چیز جو ہم میں اب سرائیت کرگئی ہے وہ قربانی کے گوشت کی غیر منصفانہ تقسیم ہے وقت کیساتھ ساتھ اب ہم نے قربانی کا گوشت خود گھر گھر جاکر تقسیم کرنے کی روائت ہم میں بہت کم رہ گئی ہے بلکہ اب یہ ہوتا ہے قربانی کرنے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ پہلے چند ایک لوگوں کو گوشت دینے کے بعد باقی کا سارا گوشت اپنے فریزر میں محفوظ کرلیا جائے جبکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ حکم کے مطابق گوشت کے تین حصے کئے جائیں ایک عزیزوں ودوستوں میں دوسرا غرباء میں تقسیم کیا جائے جبکہ تیسرا حصہ خود رکھا جائے ۔اس کیساتھ ساتھ عید قرباں کا اصل پیغام جسے ہم فراموش کئے ہوئے ہیں وہ یہ ہے کہ جس طرح حضرت ابراہیم نے اللہ کے حکم کے آگے اپنا سرتسلیم خم کرتے ہوئے اپنی عزیز ترین چیز یعنی اپنا بیٹا تک قربان کر ڈالا ساسی طرح ہم بھی اس دن یہ عہد کریں کہ ہم اپنی زندگی میں ہر حال میں اور ہر لمحہ اپنے خالق و مالک کی رضا کو ہی ایک نمبر پر رکھیں گے چاہے اس کیلئے ہمیں کتنی ہی بڑی قربانی دینا پڑے اور نہ صرف یہ عہد کریں بلکہ عملی زندگی میں اس کا مظاہرہ بھی کرتے رہیں تب ہی جاکر ہمیں قربانی کا وہ صلہ و انعام مل سکتا ہے جو اللہ نے اس عظیم عبادت یعنی قربانی کیلئے مقرر کررکھا ہے ہاں البتہ اس سے ہٹ کر وہ قادرِمطلق اور مالک و مختا ر ہے وہ چاہے تو ہماری تمام تر خطاوٴں اور لغزشوں کے باوجود ہماری ان ٹوٹی پھوٹی عبادات کو بھی سند قبولیت بخش دے اسے کون پوچھنے والا ہے۔آخر میں یہ ضرور عرض کروں گا کہ اب کی بار عید قرباں ایسے وقت میں آئی ہے جب ہماری مملکتِ خدادادسخت مشکلات سے دوچار ہے سیلابوں اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کے متاثرین آئی ڈی پیز کی تعداد بیس لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے اور یہ لوگ ہرآن ہماری طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں اگر ہم ان کیلئے قربانی دیتے ہوئے ان کو کچھ سہولت دیں پائیں تو یہ ہمارے لئے بڑی سعادت ہوگی اور یہی قربانی کی اصل روح اور سبق بھی ہے جو پھر سے دہرانے کی ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
قاسم علی کے کالمز
-
فیک بک
بدھ 10 مئی 2017
-
سوشل میڈیا کا بے ہنگم استعمال اور ہمارے معاشرتی رویے
پیر 13 مارچ 2017
-
رجب طیب ،امت مسلمہ اور امریکہ
جمعرات 24 نومبر 2016
-
امریکی جارحیت کا پردہ چاک کرتی جان چلکٹ رپورٹ
ہفتہ 9 جولائی 2016
-
اور اب قوم کے معمار بھی سڑکوں پر
جمعہ 3 جون 2016
-
نیشنل ایکشن پلان کہاں ہے؟
جمعرات 31 مارچ 2016
-
ہوکائیدو سے دیپالپور تک
جمعرات 28 جنوری 2016
-
ہائے اس زودِ پشیماں کا پشیماں ہونا
بدھ 28 اکتوبر 2015
قاسم علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.