پاک چین تعلقات، سفارتی تعلقات کی درخشاں داستان

منگل 4 جنوری 2022

Zameer Asadi

ضمیر اسدی

چین اور پا کستان دو ایسے برادر مما لک ہیں جن کے ما بین با ہمی تعلقات کو عا لمی سفا رتکاری میں شا ندار تعلق قرار دیا گیا ہے، اس کی بنیادی وجہ دو نوں مما لک کے ما بین سفا رتی تعلقات قا ئم ہو نے کے بعد سے گز شتہ 70برس کے دوران ہر خو شی و غمی میں ایک دوسرے کا بھر پور ساتھ دینا ہے۔ اس میں خاص طور پر دو نوں مما لک کو علا قائی و بین الاقوا می سطح پر در پیش چیلنجز بھی شا مل ہیں جن پر متفقہ مو قف اپنا کر نقطہ نظر پیش کیا گیا اور شا ندار کا میا بیاں حاصل کی گئیں۔

21مئی 1951کو قائم ہو نے والا سفا رتی تعلق کسی بھی قسم کے خلل اوررکا وٹ کے بغیر اپنی ایک مستحکم رفتار کے ساتھ فرو غ پا یا اور گز رتے وقت کے ساتھ یہ با ہمی تعلق اسٹر یٹجک شرا کت داری سے مضبوط تر معاشی شر ا کت داری میں تبد یل ہوا جس کے فوائد نہ صرف دو نوں مما لک کی حکو متوں کو بلکہ عوامی سطح پر بھی با ہم پہنچا ئے گئے، دونوں مما لک کی عوام نے کا ند ھے سے کا ند ھا ملا کر ان تعلقات کی آ بیا ری کی اور اس کی کو کھ سے جنم پا نے والے با ہمی تعلق کے ضا من بنے ، ان کا وشوں سے یہ تعلق سفا رتکاری کی منز لوں کو طے کر تا ہوا عروج پر پہنچا اور ایسا تعلق قائم ہوا جس پر ہر کسی کو ناز ہے ،دو نوں اطراف کی حکو متوں نے پہلے دن سے لیکر آ ج تک با ہمی تعلقات کو فرو غ دینے کے لئے ایسے اقد ما ت اٹھا ئے کہ دوستی کو دنیا بھر میں ہما لیہ سے بلند، شہد سے میٹھی ، اسٹیل سے مضبوط اور سمندر سے گہری قرار دیا جا نے لگا، یہ دوستی کی ز بان آ ج دو نو ں مما لک کے سفا رتی تعلقات کے مو قع پر ز بان زد عا م ہے جو کہ کسی بھی غرض سے ما ورا ہے اور اپنے راستے خود تلاش کر تے ہو ئے آ گے بڑ ھ رہی ہے، دونوں اطراف کی حکو متوں نے علا قائی اور بین الاقوامی معا ملات کو کبھی بھی با ہمی تعلق ہر اثر انداز نہیں ہو نے دیا ، چین کے صدر شی جن پھنگ اور پا کستانی وزیر اعظم عمرا ن خان کی قیا دت میں مو جودہ حکو مت نے دوستی کے اس لا زوال رشتے کو اجتما عی دانش کے ساتھ نئی منز لوں کی جا نب گامزن کیا تا کہ با ہمی تعلق میں وسعت لا ئی جا سکے اور دونوں اطراف کی عوام کو نتیجہ خیز فوائد پہنچا ئے جا سکیں۔

(جاری ہے)

دونوں مما لک کی قیا دت کے ما بین قر یبی با ہمی تعلق دوستی کے لازوال رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بنا تے ہو ئے اپنی منفرد پہچان بنا ر ہا ہے،وزیر اعظم خان نے اقتدار سنبھا لنے کے بعد سے چین کے ساتھ با ہمی تعلق کو ہمیشہ کی طر ح اپنی خا رجہ پا لیسی کا محور قرار دیا اور اس کی نئی جہتیں متعارف کروا نے کا عزم کیا، وزیر اعظم عمرا ن خان نے کسی بھی قسم کے علا قائی او ر بین الاقوامی د باو کو مسترد کر تے ہو ئے چین کے ساتھ با ہمی تعلقات کو اہمیت دی اور چینی قیادت کے ساتھ قر یبی را بطوں کے تسلسل کو برقرار رکھا ، چین کی مختلف شعبوں میں حاصل کی جا نے والی شا ندار کا میا بیو ں خاص طور پر غر بت کے خا تمے ، زرعی شعبے کی حیرا ن کن کا ر کردگی اور چین کی اصلا حا ت اور کھلے پن کی پا لیسیوں کو متعدد مر تبہ سرا ہا اور ان سے مستفید ہو نے کے لئے تمام حکو متی اداروں ، کا رو باری طبقہ جات ، تعلیمی اداروں اور دیگر شرا کت داروں کو وا ضح ہدا یات کے ساتھ سہو لیات فراہم کر نے کا سلسلہ شروع کیا تا کہ چین کی ہر شعبہ ہا ئے زندگی میں نما یاں اور شا ندار کا میا بیوں سے استفادہ حاصل کیا جا سکے۔

مو جودہ حکو مت کی جا نب سے اقتدار سنبھا لے جا نے کے فوری بعد سے تجا رتی تعلقات کو فرو غ دینے کے لئے آزادانہ تجا رتی معا ہدے کے دوسرے مر حلے پر گفت و شنید کے سلسلہ کا آ غاز ہوا جسے تر جیحی طور پر پا یہ تکمیل تک پہنچا یا گیا تا کہ جہاں ایک طر ف پا کستانی صارفین کو چین کی معیاری در آمدات سے فا ئدہ پہنچا یا جا سکے وہیں دوسری جا نب پا کستانی کا رو با ری طبقے کو چین کی جا نب بر آ مدات کے وسیع تر مواقع فرا ہم کئے جا سکیں۔

دوسرے مر حلے میں پا کستان اور چین کے ما بین تجا رتی عدم توزان پر قا بو پا نے کی کوشش کی گئی اور اس میں وا ضح کا میا بی حاصل ہو ئی ، پا کستا ن کی ٹیکسٹائل سمیت 363مصنو عات کو ڈ یوٹی فری ر سائی دی گئی تا کہ یہا ں کی مقا می مصنوعات کو دنیا کی سب سے بڑی تجا رتی منڈی میں با آ سا نی ر سائی فرا ہم کی جا سکے اور تجا رتی خسارے پر قا بو پا یا جا سکے ، نتیجتا پا کستانی بر آ مدی منڈی کو فوا ئد حاصل ہو رہے ہیں جس سے پا کستان کی اپنی بر آ مدی معیشت کو مستحکم کر نے کے مواقع ملے ہیں، چین کے ساتھ تجا رتی استحکام اور بر آ مدات میں اضا فے نے پا کستانی معیشت کے استحکام کے لئے کام کیا ہے جس سے ہما را صنعتی طبقہ بھر پور فا ئدے اٹھا ر ہا ہے، چین کے ساتھ معا شی و تجا رتی سر گر میوں میں تیزی نے دو نوں مما لک کے سفا رتی تعلقات کی 70ویں سا لگرہ کے سال میں پا کستان میں تخفیف غربت میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے -
اب یہ ایک حقیقت ہے کہ چین عا لمی سطح پر ایک ز بردست سفا رتی حیثیت کے ساتھ مفید کردار ادا کر رہا ہے جس کی و جہ چین کی مستحکم معیشت اور تیز رفتار تر قی ہے، پا کستان کے لئے یہ بہتر ین مو قع ہے کہ جب سات دہا ئیوں پر مشتمل دوستی کا تعلق اگلی نسل کو منتقل ہو ر ہا ہے تو ایسے میں با ہم احترام اور اعتماد پر مبنی ہم آ ہنگی اور تعاون کے جذ بہ کے تحت چین کی صلا حیتوں سے بھر پور فا ئدہ اٹھا یا جا ئے تا کہ پا کستان بطور قوم مجمو عی طور پر تر قی کی منا زل طے کر تے ہو ئے پا ئیدار خو شحا لی حا صل کر سکے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :