وردی میں دوبارہ موجودہ اسمبلیوں سے صدر منتخب کر انے کی کوشش کی گئی تو متحدہ اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں کا آپشن موجود ہے،مولانا فضل الرحمن ، بے نظیر اگر لندن میں اے پی سی میں ہمارے ساتھ بیٹھیں گی تو امریکہ ان سے ناراض نہیں ہوگا،صحافیوں سے گفتگو

پیر 22 جنوری 2007 21:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جنوری۔2007ء ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر صدرجنرل پرویز مشرف کو وردی میں دوبارہ موجودہ اسمبلیوں سے صدر منتخب کر انے کی کوشش کی گئی تو متحدہ اپوزیشن کے پاس اجتماعی استعفوں کا آپشن موجود ہے اور صرف اس نقطے پر اپوزیشن متفق ہو جائیگی،بے نظیر بھٹو کو ہم جیسے مولویوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ لندن میں اے پی سی میں ہمارے ساتھ بیٹھیں گی تو امریکہ ان سے ناراض نہیں ہوگا،انہوں نے یہ بات پارلیمنٹ ہاؤس میں بھارتی ہائی کمشنر سیتابراہا پال سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے کی سپریم کونسل کا اچلاس چھ فروری سے قبل طلب کیا جائیگا،محرم کی وجہ سے ابھی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی انہوں نے کہاکہ اے پی سی کے لئے نواز شریف نے مناسب سیاسی تجاویز دی ہیں اور ایم ایم اے اس میں شرکت کے لئے تیار ہے جہاں نواز شریف کی اس بات کا تعلق ہے کہ صدر مشرف کے بغیر نگران حکومت بنائے جائے تو الیکشن میں حصہ لیا جائے ہمیں اصولی طور پر اس بات سے کوئی اختلاف نہیں ہے تاہم اس تجویز کو عملی شکل دینے میں کیا رکاوٹیں ہیں ان کو دیکھنا پڑے گا انہوں نے کہاکہ موجودہ اسمبلیوں میں اگر صدر مشرف کو وردی میں دوبارہ صدر منتخب کر انے کی کوشش کی گئی تو اپوزیشن کے پاس استعفوں کا آپشن موجود اور تمام اپوزیشن متفق ہو جائیں گی اور اس پر مشترکہ حکمت عملی طے کریں گے انہوں نے کہاکہ آئینی طورپر یہ بات صحیح ہے کہ اگر صدر کی مدت مکمل ہو جائے تو اسمبلی اس کا انتخاب کر سکتی ہے تاہم ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ وردی کے ساتھ صدر مشرف قابل قبول ہوسکتے ہیں یا نہیں ؟ اور وردی میں ملبوس جمہوریت دنیا کے لئے قابل قبول ہے یا نہیں ایسی جمہوریت آمریت ہے اور اس بات میں واضح تضاد ہے ۔

(جاری ہے)

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کو ہمارے جیسے مولویوں کے ساتھ بیٹھنے سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر ہم اے پی سی میں ان کے ساتھ بیٹھیں گے تو امریکہ ناراض نہیں ہوگا ہم سیاسی لوگ ہیں یہ کیسے روشن خیا ل ہیں جو اس طرح کی باتیں کررہے ہیں حالانکہ بے نظیر نے طالبان کی حمایت کی اور اپنے دور حکومت میں ہمارا تعاون بھی لیا اور اگر اس وقت مولوی اعتدال پسند تھے تو آج بے نظیر بھٹو کو کیا ہوگا ہے انہیں ہم سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر الجھا ہوا ہے اور صدر مشرف فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے عرب ممالک کا دورہ کررہے ہیں حالانکہ انہیں عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ کشمیر پر پیشرفت ہورہی ہے تاہم عوام اس وقت مطمئن ہونگے جب کوئی ٹھوس چیز سامنے آئے گی اور کشمیری عوام کو اطمینان ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ جب بھارت کے سابق وزیر اعظم واجپائی لاہور آئے تھے تو ہم نے نواز شریف سے اختلاف کے باوجود احتجاجی مظاہرہ نہیں کیا تھا ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ امریکہ عراق میں شیعہ سنی اور کرد کی بنیاد پر تقسیم چاہتا ہے جبکہ افغانستان میں شمال اور جنوب کی بنیاد پر اور وہ اپنے مفادات کے لئے مشرق وسطی میں شیعہ سنی رجحان کو بڑھا رہا ہے جو امت مسلمہ کے لئے تباہ کا باعث ہوگا ایسی صورت میں ایران کو ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی کی بجائے حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جو شیعہ سنی اختلافات کو ابھاررہے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبہ سر حد کو بجلی کی رائلٹی ملنی چاہیے اور 110ارب روپے صوبے کو ادا کئے جائیں ثالث کے سامنے طے پانے والے معاہدے سے وفاق نے انحراف کیا ہے جو مناسب بات نہیں ہے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ باجوڑ میں مدرسے پر حملے کے بعد ہمارے ایک رکن نے استعفے دیا تھا لیکن حکومت نے ضمنی الیکشن کر الئے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ استعفی کا فیصلہ صحیح نہیں تھا انہوں نے کہاکہ اسمبلیوں سے استعفوں کا باب ختم ہو چکا ہے